Jasarat News:
2025-11-20@02:08:39 GMT

عملی اصلاح کی بابت چند احادیث

اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

(11)
مال اور اولاد آزمائش ہیں: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’بیشک تمہارا مال اور تمہاری اولاد تمہارے لیے آزمائش ہیں‘‘۔ (التغابن: 15) کعبؓ بن عِیاض بیان کرتے ہیں: میں نے رسول اللہؐ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’ہر امت کی آزمائش کسی نہ کسی چیز میں ہے اور میری امت کی آزمائش مال میں ہے‘‘۔ (ترمذی) ’’سیدنا مسور بن مَخرَمہ بیان کرتے ہیں: عمرو بن عوف نے بتایا‘ جو بنو عامر بن لْؤَیّ کے حلیف اور غزوۂ بدر میں رسول اللہؐ کے ساتھ شریک تھے‘ رسول اللہؐ نے ابوعبیدہ بن جراح کو (ایک مہم پر) بھیجا‘ وہ بحرین سے مال لے کر آئے‘ انصار نے ابوعبیدہ کی آمد کے بارے میں سنا تو انہوں نے فجر کی نماز رسول اللہؐ کے ساتھ پڑھی۔ رسول اللہؐ نماز پڑھا کرصحابہ کرامؓ کی طرف متوجہ ہوئے‘ تو انہوں نے وہ مال پیش کیا‘ انہیں دیکھ کر رسول اللہؐ نے تبسم فرمایا اور فرمایا: میرا خیال ہے: تم نے ابوعبیدہ کے مال لانے کی بابت کچھ سنا ہے‘ انہوں نے عرض کیا: جی ہاں! یا رسول اللہؐ! آپؐ نے فرمایا: تو خوشی منائو اور تمہاری مسرت کے لیے اللہ نے جو اسباب پیدا فرمائے ہیں‘ اْن سے اچھی امید قائم کرو‘ (پھر آپؐ نے فرمایا:) واللہ! مجھے تمہارے فقر میں مبتلا ہونے کا اندیشہ نہیں ہے‘ بلکہ مجھے (حقیقی) اندیشہ یہ ہے کہ پچھلی امتوں کی طرح دنیا تم پر کشادہ ہو جائے گی اور تم دنیا کی محبت میں اسی طرح ڈوب جائو گے جیسے پچھلی امتیں مبتلا ہوئیں‘ پس تم بھی اسی طرح ہلاک ہو جائو گے‘ جس طرح تم سے پہلی امتیں (دنیا کی محبت کے غلبے کے سبب) ہلاک ہوئیں‘‘۔ (ترمذی)

(4) ’’سیدنا مْطَرِّفؓ بیان کرتے ہیں: ’’میں نبی کریمؐ کی خدمت میں حاضر ہوا‘ اْس وقت آپ سورۂ تکاثر کی تلاوت فرمارہے تھے۔ آپؐ نے فرمایا: بنی آدم کہتا ہے: میرا مال‘ میرا مال۔ آپؐ نے فرمایا: تمہارا مال کیا ہے‘ بس جو تم نے کھا لیا اور فنا ہو گیا یا جو تم نے پہن لیا اور بوسیدہ ہو گیا یا جو تم نے (اللہ تعالیٰ کی توفیق سے اللہ کی راہ میں) صدقہ کر دیا اور وہ تمہاری آخرت کے لیے باقی بچا‘‘۔ (مسلم) اس کی مزید تشریح مندرجہ ذیل حدیث سے ہوتی ہے: ’’نبیؐ نے فرمایا: تم میں سے ایسا شخص کون ہے‘ جسے اپنے مال سے زیادہ اپنے وارث کا مال عزیز ہو‘ صحابہ نے عرض کی: یا رسول اللہؐ! ہم میں سے تو ایسا کوئی نہیں‘ ہر شخص کو اپنا مال زیادہ عزیز ہے تو آپؐ نے فرمایا: پس بیشک (تمہاری جائداد میں سے) تمہارا مال فقط وہی ہے جو تم نے اپنی عاقبت کے لیے آگے بھیجا اور جو مال تم (اپنی وفات کے وقت) پیچھے چھوڑ گئے‘ وہ (تمہارا نہیں‘ بلکہ) وہ تمہارے وارثوں کا ہے‘‘۔ (بخاری) ’’اْمّ المومنین سیدہ عائشہؓ بیان کرتی ہیں: انہوں نے ایک بکری ذبح کی‘ (شام کو) نبیؐ نے پوچھا: اس میں سے (گھر والوں کے لیے) کیا بچا ہے‘ سیدہ عائشہؓ نے عرض کیا: صرف ایک دست بچا ہے (یعنی باقی سب اللہ کے نام پر فقرا کو دے دیا ہے)‘ آپؐ نے فرمایا: (یوں کہو: جو اللہ کے نام پر دیا ہے) وہ سب (اجرِ آخرت کے لیے) بچ گیا ہے سوائے ایک دست کے (جو اپنی ضرورت کے لیے رکھا ہے)‘‘۔ (ترمذی) رسول اللہؐ کے فرمانِ مبارک کا مقصد یہ ہے کہ بکری کا سارا گوشت جو اللہ کے نام پر دیا ہے‘ وہ (آخرت کے لیے) بچ گیا ہے اور ایک دَست جو گھر والوں کے لیے بچ گیا ہے‘ وہ درحقیقت خرچ ہوگیا ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ’’(تم فانی ہو اور) جو تمہارے پاس ہے (ایک دن) وہ فنا ہو جائے گا اور جو (آخرت کے لیے) اللہ کے پاس ہے‘ وہ (درحقیقت) باقی رہ جائے گا اور ہم صبر کرنے والوں کو ان کے عمل کا بہترین اجر عطاکریں گے‘‘۔ (النحل: 96)

’’سیدنا عبداللہؓ بن عمر بیان کرتے ہیں: رسول اللہؐ نے میرے کندھے پر ہاتھ رکھا اور فرمایا: دنیا میں اس طرح رہو جیسے تم مسافر یا راستے کے راہی ہو‘ پس عبداللہؐ بن عمر کہا کرتے تھے: جب شام ہو جائے تو صبح کا انتظار نہ کرو اور جب صبح ہو جائے تو شام کا انتظار نہ کرو (یعنی ہر وقت موت کے لیے تیار رہو)‘ اپنی صحت کے ایام میں اپنی بیماری کے ایام کے لیے زادِ عمل تیار رکھو اور اپنی فرصتِ حیات میں اپنی موت (اور بعدالموت کے لیے) تیاری کرو‘‘۔ (بخاری) یعنی فرصت کے لمحات کو غنیمت سمجھو‘ پھر حْسنِ عمل کے لیے یہ موقع ہاتھ نہیں آئے گا‘ کیونکہ کسی کو خبر نہیں کہ فرشتۂ اجل کب آ کھڑا ہو۔ نبیؐ نے فرمایا: مالداری (دنیاوی) ساز وسامان کی کثرت کا نام نہیں ہے‘ اصل مالداری دل کا غنی ہونا ہے‘‘۔ (بخاری) یعنی دل پر دنیاوی مال ودولت کی ہوس کا غلبہ نہ ہو‘ دنیا سے ضرورت کی حد تک تعلق ہو اور بندہ سب سے بے نیاز ہو کر اللہ کا نیازمند بن جائے۔ جناب غوث الاعظم کا قول ہے: دنیا کو دل کے دروازے کے باہر رکھو‘ یعنی دنیا سے حسبِ ضرورت استفادہ کرو‘ لیکن اسے دل میں جگہ نہ دو‘ دل اللہ تعالیٰ کے ذکر وفکر سے آباد رہنا چاہیے۔

سیدنا حمزہؓ بن عبدالمطلب کی بیوی سیدہ خولہؓ بنت قیس بیان کرتی ہیں: میں نے رسول اللہؐ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: یہ مال سرسبز اور شیریں ہے‘ جس نے اسے حلال طریقے سے حاصل کیا‘ اس کے لیے اس میں برکت ہو گی اور کتنے ایسے ہیں جو اللہ اور اس کے رسول کے مال کو حرام وناجائز طریقہ سے حاصل کرنے والے ہیں‘ ان کے لیے قیامت کے دن جہنم کی آ گ کے سوا کچھ بھی نہیں ہوگا‘‘۔ (ترمذی) رسول اللہؐ نے فرمایا: اپنے سے کمتر حیثیت کے لوگوں کی طرف دیکھو‘ (اس سے تشکر کی کیفیت پیدا ہو گی) اور اپنے سے برتر لوگوں کی طرف نہ دیکھو‘ (اس سے احساسِ محرومی پیدا ہو گا)‘ بندگی کی شان یہ ہے کہ انسان اللہ کی نعمتوں کی ناقدری نہ کرے‘‘۔ (ترمذی) سیدنا سہلؓ بن سعد ساعدی بیان کرتے ہیں: ایک شخص نے نبیؐ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہؐ! مجھے ایسا عمل بتائیے کہ اْسے اختیار کر کے میں اللہ اور بندوں کے نزدیک محبوب بن جائوں‘ آؐ نے فرمایا: دنیا سے رغبت چھوڑ دو‘ اللہ تم سے محبت کرے گا اور لوگوں کے پاس جو کچھ

ہے‘ اس سے بے نیاز ہو جاؤ‘ لوگ تم سے محبت کریں گے‘‘۔ (ابن ماجہ) زید بن حسین نے کہا: امام مالک سے پوچھا گیا: دنیا سے بے رغبتی کیسے حاصل ہوتی ہے‘ انہوں نے فرمایا: کمائی پاکیزہ ہو اور دنیا کی آرزوئیں کم سے کم ہوں‘‘۔ (شعب الایمان) یونس بن میسرہ نے کہا: زْہد ترکِ دنیا اور مال کو اسراف سے ضائع کرنے کا نام نہیں ہے‘ بلکہ زْہد دنیا سے بے رغبتی کا نام ہے کہ جو مال تمہارے پاس ہے‘ اس سے زیادہ تمہیں اس مال پر اعتماد ہو جو اللہ کے پاس ہے اور یہ کہ تیری کیفیت مصیبت اور راحت میں ایک جیسی ہو اور تم اپنے اوپر جائز تنقید کرنے والے کو بھی اتنا ہی پسند کرو جتنا اپنی تعریف کرنے والے کو پسند کرتے ہو‘‘۔ (شعب الایمان) سیدنا علی المرتضیٰؓ نے فرمایا: جو جنت کی آرزو رکھتا ہے وہ نیک کاموں میں جلدی کرے گا اور جو جہنم سے ڈرے گا وہ خواہشات سے اجتناب کرے گا اور جو موت کا انتظار کرے گا اس کے لیے لذتیں ہیچ وحقیر ہوں گی اور جو دنیا سے بے رغبتی اختیار کرے گا‘ اس کے لیے مصیبتوں کا سامنا کرنا آسان ہوگا‘‘۔ (شعب الایمان) رسول اللہؐ نے فرمایا: رزق موت کی طرح بندے کے تعاقب میں رہتا ہے‘‘۔ (ابن حبان) یعنی رزق کی تلاش میں حلال وحرام کی تمیز سے بے نیاز نہ ہو جائو‘ بلکہ اللہ کی تقدیر پر بھروسا کرو‘ مقدر میں جو رزق ہے وہ مل کر رہے گا۔ آپؐ نے فرمایا: ’’مجھے میرے ربّ نے نو چیزوں کا حکم دیا ہے‘ ظاہر وباطن میں اللہ تعالیٰ کی خشیت کا غلبہ‘ غضب اور رضا دونوں کیفیات میں عدل پر مبنی بات کرنا‘ فقر اور مالداری دونوں حالتوں میں میانہ روی اختیار کرنا اور یہ کہ میں اس سے رشتہ جوڑوں جو مجھ سے رشتہ توڑے اور جو مجھے ضرورت کے وقت محروم رکھے‘ میں اس کی ضرورت کے وقت اسے عطا کروں اور جو مجھ پر زیادتی کرے‘ میں اسے معاف کر دوں اور یہ کہ میری خاموشی فکر ہو اور میرا کلام ذکرِ الٰہی پر مشتمل ہو اور میری نظر جہاں بھی پڑے‘ عبرت حاصل کروں اور ہر حال میں نیکی کا حکم دوں‘‘۔ (مشکاۃ المصابیح)

مفتی منیب الرحمن سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کرتے ہیں ا خرت کے لیے اللہ تعالی رسول اللہ نے فرمایا انہوں نے ہو جائے دنیا سے اللہ کے جو اللہ گا اور اور تم عرض کی پاس ہے کرے گا اور جو دیا ہے گیا ہے ہو اور

پڑھیں:

ٹرائی سیریز میں قومی کرکٹ ٹیم کی حکمت عملی کیا ہوگی؟ سلمان علی آغا نے بتا دیا

3 ملکی ٹی20 سیریز منگل سے راولپنڈی میں شروع ہوگی، جس کا پہلا میچ پاکستان اور زمبابوے کے درمیان کھیلا جائے گا۔ سیریز کے تمام میچز راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں ہوں گے، جہاں پاکستان، سری لنکا اور زمبابوے ایکشن میں نظر آئیں گے۔

سیریز 18 نومبر سے 29 نومبر تک جاری رہے گی جبکہ 29 نومبر کو 3 ملکی سیریز کا فائنل کھیلا جائے گا۔

مزید پڑھیں: مشکل وقت میں سری لنکا کا ساتھ قابلِ تحسین ہے، قومی کرکٹرز کا خصوصی پیغام

قومی ٹی20 کرکٹ ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا نے کہا ہے کہ 3 ملکی سیریز ورلڈ کپ کی تیاریوں کے لیے اہم ہے، دو مضبوط ٹیموں کے خلاف مسلسل کرکٹ کا اچھا موقع ملے گا۔

راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ٹیم نظم و ضبط برقرار رکھتے ہوئے اچھا کھیل پیش کرے گی، راولپنڈی کے شائقین ہمیشہ بہترین سپورٹ دیتے ہیں۔

سلمان علی آغا نے کہاکہ ٹرائی نیشن سیریز میں اچھا مقابلہ ہوگا، کوشش کریں گے نئے کھلاڑیوں کو موقع دیں، قومی ٹیم میں بہترین آل راؤنڈر ہیں، اچھی کارکردگی دکھانے کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستانی شائقین سے ہمیشہ بھرپور سپورٹ ملی، ٹی20 میں کسی ٹیم کو ہلکا نہیں لے سکتے۔

اعداد و شمار کے مطابق پاکستان اور زمبابوے کے درمیان اب تک 21 ٹی20 میچز کھیلے جا چکے ہیں، جن میں پاکستان نے 18 جبکہ زمبابوے نے 3 میچز جیتے۔

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان 24 ٹی20 میچز ہو چکے ہیں۔ سلمان علی آغا کے مطابق پاکستان نے ان میں سے 14 جبکہ سری لنکا نے 10 میچز میں کامیابی حاصل کی۔

مزید پڑھیں: قومی کرکٹر آصف علی کا بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان

پاکستان نے حال ہی میں سری لنکا کو ٹی20 سیریز میں شکست دی، جبکہ ون ڈے سیریز میں وائٹ واش کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پاکستان تین ملکی سیریز راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم زمبابوے سری لنکا سلمان علی آغا کپتان قومی کرکٹ ٹیم وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • غزہ امن منصوبے کی عملی صورت گری؟
  • پاکستان کی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی سیاسی و عسکری قیادت کی کمزوریاں بے نقاب
  • وزیراعظم کی  آئندہ مون سون سے قبل ہنگامی تیاریاں مکمل کرنے کی ہدایت
  • قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ
  • فیفا ورلڈکپ: شام نے پاکستان کو کوالیفائر میں پانچ صفر سے شکست دیدی
  • قلعہ بالاحصار پشاور میں ایف سی خیبرپختونخوا نارتھ کے زیر اہتمام قبائلی عمائدین کا جرگہ
  • قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ
  • ٹرائی سیریز میں قومی کرکٹ ٹیم کی حکمت عملی کیا ہوگی؟ سلمان علی آغا نے بتا دیا
  • مچل اسٹارک کا انگلش ’’بیزبال‘‘ حکمت عملی میں تبدیلی کا بڑا دعویٰ