ایران جلد از جلد مذاکرات کی میز پر واپس آئے، فرانس
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
ژان نوئل بارو نے ایران کے ساتھ مضبوط اور پائیدار معاہدے پر پہنچنے کی خواہش کا اظہار کیا تاکہ ہمیشہ کیلیے اس بات کی ضمانت دی جا سکے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پیرس میں بدھ کے روز فرانسوی وزیر خارجہ "ژان نوئل بارو" نے اپنے ایرانی ہم منصب "سید عباس عراقچی" سے ملاقات کی۔ اس موقع پر دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان ایران میں زیر حراست دو فرانسوی باشندوں "سیسل کولر" اور "ژاک پاریس" کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ مذکورہ شہری فی الحال تہران میں فرانسوی سفارت خانے میں مقیم ہیں جہاں دونوں کی واپس اپنے ملک جانے کی صورت حال کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اسی دوران ژان نوئل بارو نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکہ و اسرائیل کی دراندازی کو مکمل طور پر نظرانداز کرتے ہوئے تہران کی جوہری پروگرام میں پیشرفت پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ جوہری توانائی کے حوالے سے کئے گئے معاہدوں کی پاسداری کرے اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ مکمل و بلا تاخیر تعاون بحال کرے۔
حالانکہ یہی فرانس، امریکی دباو کی وجہ سے JCOPA پر کبھی کاربند نہیں رہا۔ بلکہ امریکہ و یورپی ٹرائیکا ہمیشہ ایران کو مذاکرات کے نام پر الجھاتے رہے۔ اس کے باوجود فرانسوی وزیر خارجہ کا ایران سے مطالبہ ہے کہ وہ جلد از جلد مذاکرات کی میز پر واپس آئے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ ژان نوئل بارو نے ایران کے ساتھ مضبوط اور پائیدار معاہدے پر پہنچنے کی خواہش کا اظہار کیا تاکہ ہمیشہ کے لیے اس بات کی ضمانت دی جا سکے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرے گا۔ یاد رہے کہ ایران بارہا اس بات کی یقین دہانی کروا چکا ہے کہ وہ ایٹم بم بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ لیکن اس کے برعکس، ایران سے جوہری توانائی سے دستبرداری کا مطالبہ کرنے والا فرانس، خود ایٹم بم رکھتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ژان نوئل بارو نے ایران
پڑھیں:
رضاکار فورس بسیج، امریکہ کیلئے معمہ
اسلام ٹائمز: خدا نے فرمایا: "اور نہ گھبراؤ اور نہ غمگین ہو اور تم سب سے زیادہ بلند ہو، اگر تم مومن ہو۔" جی ہاں، ہمارے عظیم امام نے اس الہیٰ قدرت کے گہرے اور قطعی ادراک کے ساتھ فرمایا: "اگر بسیجی فکر کی خوشگوار آواز کسی ملک میں گونجتی ہے تو دشمنوں اور غیروں کی لالچی آنکھیں پھٹ جائیں گی۔" رہبر معظم انقلاب اسلامی بھی بسیجی نقطۂ نظر کے حامل ہیں اور دشمن کے مقابلے میں نی صرف ثابت قدم ہیں بلکہ مستقبل کے بارے میں پرامید ہیں۔ ایک ایسا مستقبل جو ان شاء اللہ امریکہ کی تنہائی اور صیہونی حکومت کی تباہی نیز القدس کی آزادی کے ساتھ ایک نئی اسلامی تہذیب کو جنم دے گا۔ تحریر: یداللہ جوانی جونی
بش جونیئر کے دور میں سابق امریکی وزیر خارجہ کونڈولیزا رائس نے اپنی وزارت میں اس وقت یہ مسئلہ اٹھایا کہ امریکہ کو اس بات کا جائزہ لینا چاہیئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف اس کے تمام منصوبے، پروگرام اور اقدامات اب تک ناکام کیوں ہوئے۔؟ اس بیان کے بعد تقریباً دو دہائیاں گزر چکی ہیں اور ایران کے خلاف امریکہ کے منصوبے ناکام ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ ایرانی قوم کے خلاف امریکہ کی آخری کارروائی 12 روزہ مسلط کردہ جنگ تھی، جو اس نے صیہونی حکومت کی مدد اور بڑے یورپی ممالک کی حمایت سے شروع کی تھی۔ امریکی صدر ٹرمپ کا خیال تھا کہ برق رفتار جنگ شروع کرکے اور دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی سے استفادہ کرکے وہ اسلامی جمہوریہ کا تختہ الٹ سکتا ہے اور وہ اور اس کے اتحادی بالآخر ایران کو ٹکڑے ٹکڑے کرسکتے ہیں۔ تاہم، نہ صرف یہ اہداف حاصل نہیں ہوئے بلکہ جارحین کے خلاف ایرانی قوم کے طاقتور دفاع نے ایران کی علاقائی اور بین الاقوامی پوزیشن میں مزید اضافہ کردیا۔
یہ کیا قصہ ہے کہ امریکیوں کو گذشتہ 46 سالوں میں بھاری قیمت ادا کرنے کے باوجود ایرانی قوم کے خلاف ہمیشہ شکست، ناکامی اور مایوسی کا سامنا کرنا پڑا؟ امریکیوں نے کبھی یہ تصور بھی نہیں کیا تھا کہ اسلامی انقلاب تقریباً نصف صدی تک جاری رہے گا اور انہیں لامحالہ دنیا کے کونے کونے، خاص طور پر مغربی ایشیائی خطے میں موجود ان انقلابی دھڑوں، قوتوں، گروہوں اور قوموں کے خلاف لڑنا پڑے گا جو انقلاب اسلامی کے زیر اثر مزاحمتی گروہوں نے تشکیل دیئے ہیں۔ جی ہاں، آج مزاحمت کا نظریہ اور فکر عالمی ہوچکا ہے۔ استکبار کے خلاف اور دنیا کے مظلوموں کے دفاع کے میدان میں انقلاب اسلامی کا بیانیہ ایک عالمی نیریٹو بن چکا ہے۔ اسلامی انقلاب کا مقابلہ کرنے میں امریکہ کی ناکامی اور ایرانی قوم کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنے کی بنیادی وجہ امریکہ کے لیڈروں کی ایرانی عوام کے بارے عدم آگاہی ہے۔
اسلامی انقلاب کی اقدار اور کامیابیوں کے دفاع کے لیے اسی سال یعنی انقلاب کی کامیابی کے ساتھ ہی 1979ء میں امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے حکم سے بسیج مستضعفین تنظیم کی بنیاد رکھی گئی۔ انقلابی جوان بسیج کی شکل میں تربیت یافتہ اور منظم ہوئے اور دفاعی اور سلامتی کے امور سمیت عظیم کاموں کو انجام دینے کے لیے منظم ہوئے۔ عوامی رضاکار فورس یا بسیج ایران کے لیے بے مثال اور لامتناہی طاقت کے ساتھ ایک اسٹریٹجک قوت ہے۔ ایسی طاقت کی موجودگی سے ایران کو کبھی شکست نہیں ہوگی۔ امریکیوں سمیت ایران کے دشمن کبھی بھی ایران میں بسیج اور فکر بسیج کو سمجھ نہیں سکیں گے، تاکہ اسے تباہ کرسکیں۔ یہ امام خمینی (رح) ہی تھے، جنہوں نے بسیج اور بسیجیوں کو پہچانا اور بسیج کو "خدا کا مقدس لشکر" کہا۔ یہ ہمارے عظیم امام تھے، جنہوں نے بسیج کو مکتب عشق اور بسیج کو "ننگے پاؤں والوں کی میقات" جیسے القابات سے تعبیر کیا۔
یہ بالکل واضح ہے کہ امریکی کبھی بھی خدا کی اس پاک فوج اور اس مقدس سلسلہ کو تسلیم نہیں کرسکیں گے۔ آج خدا کی یہ پاک فوج نہ صرف ایران کے جغرافیہ میں نظر آتی ہے بلکہ مزاحمت کے تمام جغرافیے میں بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ آپریشن طوفان الاقصیٰ کے بعد جب امریکی نوجوان طلباء نے فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرہ کیا اور امریکی حکومت کے جابرانہ آلات سے ظلم و ستم کا شکار ہوئے تو رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انہیں ایک پیغام میں لکھا: اب آپ مزاحمتی محاذ کا حصہ ہیں اور تاریخ کے دائیں جانب ہیں۔ ہاں بسیج اور بسیجی اب ایک عالمی سوچ اور خیال بن چکے ہیں۔ یہ الہیٰ قوت خاص طور پر ایران میں ملک کی حفاظت اور سلامتی، آزادی اور قومی وقار کو یقینی بنانے اور ترقی اور گرہوں اور مسائل کو کھولنے کا ایک عنصر ہے۔
یہ خدائی قوت امریکہ کے لیے نامعلوم ہے اور ہمیشہ نامعلوم رہے گی۔ امریکی کبھی بھی امام حسین علیہ السلام کے مکتب میں تربیت یافتہ بسیج کے بارے میں صحیح فہم حاصل نہیں کرسکتے۔ بسیج یعنی شہادت، قربانی اور لگن کا جذبہ ہے۔ امریکیوں کو کبھی بھی عاشورہ کے بارے میں صحیح ادراک نہیں ہوسکتا۔ امریکی کبھی بھی بسیج، ان مخلص مجاہدین کے بارے میں صحیح فہم حاصل نہیں کرسکیں گے۔ دشوار گزار میدانوں میں لڑنے والے مجاہدین کبھی بھی اپنے انجام کا تصور نہیں کرتے، کیونکہ وہ اپنے خدا کے وعدوں پر یقین رکھتے ہیں، جس نے کہا تھا: "اور جو ہم ہمارے راستے میں جدوجہد کرتے ہیں، ہم ان پر اپنے راستے کھول دیتے ہیں۔"
امریکی کبھی بھی خدا کی اس وفادار فوج کے جذبات و احساسات کو نہیں سمجھ سکتے۔ وہ ان کی روحوں کو نہیں سمجھ سکتے۔ رضاکار بسیجی دشمن کے مقابلے میں میں کوئی خوف یا ڈر محسوس نہیں کرتے۔ کیونکہ وہ اپنے آپ کو خدا کا مخاطب سمجھتے ہیں، جس خدا نے فرمایا: "اور نہ گھبراؤ اور نہ غمگین ہو اور تم سب سے زیادہ بلند ہو اگر تم مومن ہو۔" جی ہاں، ہمارے عظیم امام نے اس الہیٰ قدرت کے گہرے اور قطعی ادراک کے ساتھ فرمایا: "اگر بسیجی فکر کی خوشگوار آواز کسی ملک میں گونجتی ہے تو دشمنوں اور غیروں کی لالچی آنکھیں پھٹ جائیں گی۔" رہبر معظم انقلاب اسلامی بھی بسیجی نقطۂ نظر کے حامل ہیں اور دشمن کے مقابلے میں نی صرف ثابت قدم ہیں بلکہ مستقبل کے بارے میں پرامید ہیں۔ ایک ایسا مستقبل جو ان شاء اللہ امریکہ کی تنہائی اور صیہونی حکومت کی تباہی نیز القدس کی آزادی کے ساتھ ایک نئی اسلامی تہذیب کو جنم دے گا۔