منتظمین نے امید ظاہر کی کہ یہ اقدام حوزہ و یونیورسٹی کے طلباء کے درمیان فکری ہم آہنگی کو فروغ دینے میں مؤثر ثابت ہوگا اور وطن عزیز پاکستان کی ترقی و خوشحالی اور اسلامی تمدن کے احیاء کی جانب ایک اہم قدم قرار پائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ انجمن دانشجویان پاکستان کے زیراہتمام گردہمایی دانشجویان فاطمی (فاطمی اسٹوڈنٹس کانفرنس) مدرسہ امیرالمومنین علیہ السلام، قم میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس میں ہمدان، تہران، قزوین، زنجان اور اصفہان کی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم پاکستانی طلباء و طالبات نے شرکت کی۔ کانفرنس کا انعقاد مجلس وحدت مسلمین شعبہ قم اور مشی فاطمیہ آرگنائزنگ کمیٹی کے تعاون سے کیا گیا۔   کانفرنس کا آغاز تلاوت کلام الہی سے ہوا، جس کے بعد آئی ایس او پاکستان کے سابق مرکزی صدر، ایران کی یونیورسٹیوں میں آئی ایس او کے نمایندہ اور انجمن دانشجویان پاکستان کے رکن شوریٰ عارف حسین الجانی کے ابتدائی کلمات سے ہوا۔ انہوں نے "وحدتِ حوزہ و دانشگاہ، کیوں اور کیسے؟" کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ عالمہ توصیف زہرا صاحبہ نے "جناب زہراء سلام اللہ علیہا کا پیام ہمارے نام" کے عنوان پر طلباء سے خطاب کیا۔

حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید عباس حسینی نے "جناب زہرا سلام اللہ علیہا؛ پرچمدار مقاومت" کے موضوع پر اپنے خیالات پیش کیے۔ مولانا سید علی ارتضیٰ نے "طوفان الاقصیٰ کے مضمرات" کے عنوان سے گفتگو کی، اور حجت الاسلام والمسلمین شیخ عابد مہدوی نے "پاکستان عالمی استکبار کے نشانے پر" کے حوالے سے خطاب کیا۔ طلباء و مقررین کے درمیان سوال و جواب کا سلسلہ بھی جاری رہا۔   کانفرنس میں نظامت کے فرائض حجت الاسلام والمسلمین مولانا شبیر سعیدی نے انجام دئے، اختتامی کلمات مشی فاطمیہ آرگنائزنگ کمیٹی کے رکن حجت الاسلام والمسلمین مولانا سید محمد روح اللہ رضوی نے ادا کیے اور باقاعدہ اختتام دعائے امام زمانہ عج سے ہوا۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین شعبہ قم کے مسئول حجت الاسلام والمسلمین مولانا سید ذیشان الحسنی، انجمن دانشجویان پاکستان کے رکن شوریٰ حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر علی ہمدانی، اور مشی فاطمیہ آرگنائزنگ کمیٹی اور مؤسسہ شجرہ طیبہ کے رکنِ ہیئتِ امناء حجت الاسلام والمسلمین سید فرمان جعفری بھی موجود تھے۔     واضح رہے کہ کانفرنس کے بعد طلباء نے نمایشگاہ فاطمیہ حدیث غربت کا وزٹ کیا۔ جہاں تاریخ و پیغام فاطمی کے ساتھ ساتھ شبہات و اعتراضات کے جوابات سے بھی آشنائی حاصل کی۔ اس سال ایام فاطمیہ میں مشی فاطمیہ آرگنائزنگ کمیٹی کے تعاون سے ایران کے مختلف شہروں میں زیر تعلیم پاکستانی یونیورسٹی طلباء کے لئے "موکب فرزندان شہید عارف حسینی" کا انعقاد کیا گیا تھا۔

طلباء نے حرم مطہر میں منعقد ہونے والی مرکزی مجالس عزا اور سالانہ عظیم الشان مشی فاطمیہ میں شرکت کی، جو حوزہ علمیہ قم کے اردو زبان طلباء کی میزبانی میں یکم جمادی الثانی کو منعقد ہوتی ہے۔ موکب فرزندان شہید عارف حسینی میں تقریباً 200 طلباء و طالبات نے شرکت کی، جہاں مختلف شہروں سے آمد و رفت، قم میں قیام و طعام کی سہولیات کے ساتھ ساتھ طلباء کے لیے مختلف فکری و تربیتی نشستوں کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔ منتظمین نے امید ظاہر کی کہ یہ اقدام حوزہ و یونیورسٹی کے طلباء کے درمیان فکری ہم آہنگی کو فروغ دینے میں مؤثر ثابت ہوگا اور وطن عزیز پاکستان کی ترقی و خوشحالی اور اسلامی تمدن کے احیاء کی جانب ایک اہم قدم قرار پائے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: حجت الاسلام والمسلمین پاکستان کے مشی فاطمیہ طلباء کے کے رکن

پڑھیں:

کمپٹیشن کمیشن کا مہنگی نوٹ بکس اور یونیفارمز کی فروخت پر نجی اسکولوں کو شوکاز

اسلام آباد:

اسکول کے لوگو والی نوٹ بکس اور یونیفارم کی مشروط فروخت کے معاملے پر کمپٹیشن کمیشن نے 17 بڑے نجی اسکول سسٹمز کو شوکاز نوٹس جاری کردیے۔

کمپٹیشن کمیشن کے مطابق طلباء کو مہنگی لوگو والی نوٹ بکس اور یونیفارمز خریدنے پر مجبور کیا جاتا ہے، مشروط فروخت (Tying) کمپٹیشن ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، شکایات پر کمیشن نے سو موٹو ایکشن لیا۔

سی سی پی کی انکوائری کے مطابق کئی نجی اسکولوں نے مخصوص وینڈرز سے خفیہ معاہدے کر رکھے ہیں،  لوگو والی کاپیاں مارکیٹ سے 280 فیصد تک مہنگی پائی گئیں۔

ایڈمیشن کے بعد طلباء ’محصور کنزیومر‘ بن جاتے ہیں، ملک کے 50% طلباء نجی سکولوں میں زیرِ تعلیم ہیں جن پر گائیڈ لائنز کے نام پر مہنگی پراڈکٹس کی لازمی خریداری مسلط کی جاتی ہے اور والدین سستے متبادل بازار سے نہیں خرید سکتے۔

نوٹس ملنے والے اسکولوں میں بڑے نام شامل ہیں جو ملک بھر میں ہزاروں کیمپس چلاتے ہیں، لاکھوں طلباء اور والدین ان پالیسیوں سے متاثر ہوتے ہیں جبکہ ہزاروں اسٹیشنری و یونیفارم فروش چھوٹے کاروبار بھی بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔

نئے ایڈمیشن کے اخراجات اور سفری مشکلات کے باعث اسکول تبدیل نہیں کیا جا سکتا جس کے باعث والدین مجبوراً اسکول کے تمام تجارتی فیصلے ماننے پر مجبور ہوتے ہیں اور طلبہ ’یرغمال صارفین‘ بن جاتے ہیں۔

کپٹیشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اسکول انتظامیہ اپنی مارکیٹ پاور کا غلط استعمال کرتی ہے، نجی اسکولوں کو 14 دن میں تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے، بصورت دیگر کمپٹیشن کمیشن ساڑھے سات کروڑ روپے تک جرمانہ عائد کر سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آئی جی ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا تربت لاء کالج کا دورہ
  • کمپٹیشن کمیشن کا مہنگی نوٹ بکس اور یونیفارمز کی فروخت پر نجی اسکولوں کو شوکاز
  • ضلع جنوبی کے زیر اہتمام سالانہ تحفظ ختم نبوت کانفرنس آج ہوگی
  • نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ کا اجتماع عام سے واپسی پر کارکنان کو الوداع کرنے کے موقع پر گروپ فوٹو
  • پاکستان اور سعودیہ کے مابین عدالتی ترتیب، قانونی اصلاحات کا معاہدہ
  • پاکستان ہائی کمیشن اور ایچ ای سی کی مشترکہ کاوش، ڈھاکہ میں پاکستان ایجوکیشن ایکسپو کا انعقاد
  • ریاض: دوسری بین الاقوامی کانفرنس برائے انصاف کا انعقاد، وزیر قانون کی شرکت
  • پاکستان میں پہلی بار عالمی مقابلہ حُسن قرات کا انعقاد
  • نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے تحت لیبر کانفرنس کا انعقاد