data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251125-08-14
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اور سعودی عربیہ کی وزارت انصاف کے درمیان عدالتی ترتیب، قانونی اصلاحات کیلیے ایم او یو پر دستخط کیے گئے ہیں۔ ریاض میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی سرپرستی میں دوسری بین الاقوامی کانفرنس برائے انصاف کا انعقاد کیا گیا۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے دوسری بین الاقوامی کانفرنس برائے انصاف میں پاکستانی وفد کی قیادت کی، 2 روزہ کانفرنس میں 40 سے زاید ممالک کے وزراء، قانونی ماہرین نے شرکت کی۔ کانفرنس میں عدالتی معیار، ڈیجیٹل تبدیلی اور انصاف کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر غور کیا گیا، کانفرنس کے موقع پر سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے دو طرفہ ملاقاتوں کا ایک سلسلہ منعقد کیا۔اس موقع پر پاکستان اور سعودی عرب کی وزارت انصاف کے درمیان عدالتی تربیت، قانونی اصلاحات اور تکنیکی ترقی میں تعاون بڑھانے کے لیے ایک تاریخی مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے گئے۔

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

جماعت اسلامی کےزیر اہتمام بین الاقوامی گول میز کانفرنس، دنیا بھر سے اہم شخصیات کی شرکت

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ عالمگیر نظام ناکام ہو چکا ہے، اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل طاقتور ممالک کے دباؤ کے باعث مؤثر کردار ادا کرنے سے قاصر ہیں اور غزہ اس ناکامی کی سب سے واضح مثال ہے جہاں طاقت اور مفاد نے انصاف کو بے معنی بنا دیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام  بین الاقوامی گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، تقریب میں سابق سینیٹر اور امورِ خارجہ کے ماہر مشاہد حسین سید سمیت  دنیا کے مختلف خطوں اور جماعتوں سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات شریک ہوئیں۔

اپنے خطاب میں حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اس اجلاس کا مقصد انسانیت کو درپیش مشترکہ مسائل کو اجاگر کرنا اور مسلم دنیا کے لیے مشترکہ حکمت عملی تشکیل دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صنعتی ترقی کے باوجود عام انسان تک اس کے فوائد نہیں پہنچ رہے، سیاسی و معاشی حالات کمزور طبقات کے لیے مزید مشکلات پیدا کر رہے ہیں اور مسلم دنیا مختلف بحرانوں کا شکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ، کشمیر، روہنگیا اور سوڈان جیسے مسائل عالمی اداروں کی بے بسی کو نمایاں کرتے ہیں، اس لیے مسلم ممالک کو مشترکہ مؤقف کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔

انہوں نے تجویز دی کہ پاکستان میں ایک ایسا مستقل مرکز قائم کیا جائے جہاں سے مسلم دنیا کے مسائل کو عالمی فورمز تک مؤثر انداز میں پہنچایا جا سکے۔

سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے بھارت اور اسرائیل کو دہشت گرد ملک قرار دیتے ہوئے کہاکہ ان کے خلاف تمام مسلم ممالک کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

ان کاکہنا تھاکہ تمام مسلم ممالک کے درمیان گفتگووشنید، باہمی تعاون  اور ایک نظریہ کے تحت ورلڈ آرڈر کو شکست دی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مغرب کی سیاسی و معاشی برتری کمزور ہو رہی ہے جبکہ ترکیہ، ایران، سعودی عرب، پاکستان، ملائیشیا اور انڈونیشیا جیسے ممالک عالمی سیاست میں نئی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں۔ 

انہوں نے پاکستان اور فلسطین کے تاریخی تعلق پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 1940 کی قراردادیں فلسطین اور پاکستان کی مشترکہ تاریخ کا حصہ ہیں، قائداعظم نے اسرائیل کے قیام کی مخالفت کی تھی اور پاکستانی پائلٹوں نے عرب اسرائیل جنگوں میں عملی حصہ لیا۔

ان کے مطابق خطے میں امن فلسطین کی آزاد ریاست کے قیام اور یروشلم کو اس کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے بغیر ممکن نہیں۔

کانفرنس میں مختلف ممالک اور جماعتوں سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات نے اظہارِ خیال کیا۔ جنوبی افریقہ سے افریقی نیشنل کانگریس اور ورلڈ کونسل آف چرچز کے رہنما ریورنڈ فرینک چیکان شریک ہوئے۔

ترکیہ سے رکنِ پارلیمنٹ برہان کایاتورک اور نیو ویلفیئر پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر فاتح اربکان نے خطاب کیا۔

برازیل سے انسانی حقوق اور ماحولیاتی کارکن تیاقو آویلا نے اپنے خیالات پیش کیے۔ فلسطین سے ڈاکٹر سامی العریان اور شیخ منیر سعید، لبنان سے شیخ عزام ایوبی اور پروفیسر رمیز الطنبور نے شرکت کی۔

ملائیشیا سے داتو حاجہ ممتاز، ڈاکٹر سید عظمٰی، بادشاہی شاہ اور نور جہاں مختلس شریک ہوئے۔

برطانیہ سے براڈکاسٹر و صحافی لارن بوتھ، ڈاکٹر انس التکرتی اور ڈاکٹر زاہد پرویز نے خطاب کیا جبکہ امریکہ سے پروفیسر جان ایسپوسیٹو، شان کنگ اور ڈاکٹر غلام نبی فائی کانفرنس کا حصہ تھے۔

بوسنیا سے جہجا ملہسیلوویا، صومالیہ سے ڈاکٹر محمد حسین عیسیٰ، مراکش سے ڈاکٹر اوس رمال، عراق سے شیخ اسماعیل النجم، شیخ اسیر اصلاحی اور مثنیٰ ایمن، فلپائن سے اسماعیل ابراہیم اور سوڈان سے امین حسن عمر شریک ہوئے۔ جماعت اسلامی شعبہ امورخارجہ کے سربراہ آصف لقمان قاضی، اور ڈاکٹر اعجاز شفیع گیلانی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ 

شرکاء نے عالمی سیاسی تبدیلیوں، انسانی حقوق کی صورتِ حال اور مسلم ممالک کے باہمی تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا کہ مشترکہ مؤقف اور مربوط سفارتی حکمت عملی ہی مستقبل کے عالمی بیانیے کو بدلنے میں مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ریاض: وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ اورآذربائیجان کے وزیر انصاف فرید احمدوف ملاقات کے دوران محو گفتگو ہیں
  • ریاض: دوسری بین الاقوامی کانفرنس برائے انصاف کا انعقاد، وزیر قانون کی شرکت
  • پاک سعودیہ وزارت انصاف کے درمیان عدالتی ترتیب، قانونی اصلاحات کیلئے ایم او یو پر دستخط
  • جماعت اسلامی کےزیر اہتمام بین الاقوامی گول میز کانفرنس، دنیا بھر سے اہم شخصیات کی شرکت
  • عدالتی اصلاحات کی جانب اہم قدم، آئینی عدالت کی ملک گیر توسیع کا منصوبہ
  • نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے تحت لیبر کانفرنس کا انعقاد
  • جی بی حکومت اور نجی کمپنی کے مابین ہنزہ میں بجلی کی فراہمی کا معاہدہ
  • موجودہ ورلڈ آرڈر اور کمزور بین الاقوامی قانونی نظام
  • ملک میں عدالتی نظام انصاف پر مبنی نہیں، ویں ترمیم کو مسترد کرتے ہیں، حافظ نعیم الرحمان