Jasarat News:
2025-11-23@22:42:55 GMT

نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے تحت لیبر کانفرنس کا انعقاد

اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

محنت کشوں کو نسل اور زبان کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی سازش اور فیکٹریوں میں جاری لاقانونیت کو مزدور اپنے اتحاد کی طاقت سے شکست دیں گے۔ اس عزم کا اظہار مزدور رہنماؤں نے نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن پاکستان (NTUF) کے زیرِ اہتمام کراچی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون، لانڈھی میں منعقدہ لیبر کانفرنس میں کیا، جس کی صدارت نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن پاکستان (NTUF) سندھ کے جنرل سیکرٹری ریاض عباسی کر رہے تھے۔ کانفرنس میں ہزاروں کی تعداد میں مختلف صنعتی اداروں کے ورکرز اور ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن سے وابستہ خواتین نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔

نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن پاکستان (NTUF) کے جنرل سیکرٹری ناصر منصور نے اپنے خطاب میں کہا کہ خیبر سے کراچی تک کارگاہیں مقتل بنی ہوئی ہیں۔ منافع کی ہوس نے محنت کش طبقے کو بدترین حالات سے دوچار کر رکھا ہے۔ حقیقی مسائل کو حل کرنے کے بجائے حکمرانوں نے غیر ضروری ایشوز پر عوام کو الجھانے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔ اس کا ایک اظہار سندھ کی وحدت پر حملہ اور لسانی بنیادوں پر محنت کش عوام کو تقسیم کرنے کا خطرناک منصوبہ ہے، جسے مزدور، ہاری اور مظلوم عوام اتحاد کی قوت سے ناکام بنائیں گے۔

انہوں نے فیکٹریوں اور کارخانوں کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اکیسویں صدی میں بھی محنت کش یونین سازی، ملازمت کے تحریری تقرر نامے، سرکاری اعلان کردہ کم از کم اجرت کی ادائیگی، سماجی تحفظ اور پنشن جیسے بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔ ان پر مسلط کردہ غیر قانونی ٹھیکیداری نظام نے انہیں جدید دور کا غلام بنا کر رکھا ہے، جب کہ مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کرنے والے ادارے مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں۔ یہ ادارے اور ان کے اہلکار سرمایہ داروں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔

سینئر مزدور رہنما حبیب الدین جنیدی نے کہا کہ ہر آنے والا دن مزدوروں کی مشکلات میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔ ترقی کے سرمایہ دارانہ ماڈل نے غربت، بے بسی اور بے روزگاری کے سوا کچھ نہیں دیا۔ پنجاب کو ترقی کا ماڈل بنا کر پیش کیا جا رہا ہے لیکن فیصل آباد کے المناک سانحے نے ثابت کر دیا ہے کہ ترقی کے اس نام نہاد ماڈل نے مزدوروں کو موت اور تباہی کے سوا کچھ نہیں دیا۔ مزدوروں کو کام کا محفوظ ماحول، بہتر اجرت اور سماجی و معاشی انصاف فراہم کیے بغیر ترقی ناممکن ہے۔

ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن پاکستان (HBWWF) کی صدر سائرہ فیروز نے کہا کہ صنعتی اداروں خصوصاً بین الاقوامی فیشن برانڈز کے لیے مال تیار کرنے والی ٹیکسٹائل و گارمنٹس فیکٹریوں میں لاقانونیت کا راج ہے۔ منافع کی نہ ختم ہونے والی ہوس نے بین الاقوامی برانڈز اور ان کے مقامی سپلائرز کو اندھا کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملکی و بین الاقوامی لیبر قوانین، جی ایس پی پلس، گلوبل فریم ورک ایگریمنٹس اور پاکستان اکارڈ فیکٹریوں اور کارخانوں میں مزدوروں کو انصاف فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق بین الاقوامی فیشن برانڈز کی تجارت ایک ٹریلین ڈالر سے بڑھ کر ڈیڑھ ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائے گی، لیکن کلیدی کردار ادا کرنے والے مزدور اپنے بنیادی معاشی و سماجی حقوق سے محروم ہیں۔ جب کہ مقامی اور بین الاقوامی سطح پر مزدوروں کی صفوں میں موجود بعض عناصر بین الاقوامی برانڈز اور مقامی سرمایہ داروں کی ملی بھگت سے مزدور اتحاد کی جڑیں کاٹنے میں مصروف ہیں۔

نوجوانوں کی تنظم آلٹرنیٹ کے رہنما کامریڈ عاقب حسین نے کہا کہ بالادست طبقات کو تحفظ فراہم کرنے والا موجودہ نظام مزدوروں کی زندگیوں میں زہر گھول رہا ہے۔ بہتر اور سماجی انصاف پر مبنی مستقبل کے لیے ضروری ہے کہ مزدور طبقہ سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کے مفادات کی ترجمان سیاسی جماعتوں سے برات کا اعلان کرے اور خود کو ایک منظم، متبادل سیاسی تحریک میں تبدیل کرنے کی فیصلہ کن جدوجہد کرے۔

نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن، سندھ کے جنرل سیکرٹری اور سائٹ لیبر فورم کے رہنما ریاض عباسی نے کہا کہ پاکستان سمیت جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک میں لیبر کوڈ کی آڑ میں 70 کروڑ سے زائد مزدوروں کی ڈیڑھ صدی پر محیط جدوجہد سے حاصل شدہ حقوق غصب کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، جس کے خلاف بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔

کانفرنس میں فلسطین اور وینزویلا کی عوام سے اظہارِ یکجہتی کیا گیا، جو اسرائیلی و امریکی سامراج کی مسلح جارحیت کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
کانفرنس میں اعلان کیا گیا کہ مزدور دشمن قوانین اور انہیں تقسیم کرنے کی سازش کے خلاف دسمبر کے وسط میں ایک تاریخی احتجاج منظم کیا جائے گا، جس میں ہاری، مزدور، سیاسی کارکن اور باشعور شہری بھرپور شرکت کریں گے۔
لیبر کانفرنس کے شرکا نے 26 نومبر کو انڈیا کی مزدور تنظیموں کے احتجاج سے بھی اظہارِ یکجہتی کیا۔
لیبر کانفرنس میں منظور کی گئی قراردادوں کے اہم مطالبات:
فیکٹریوں اور کارخانوں میں ہیلتھ اینڈ سیفٹی کے انتظامات بہتر کیے جائیں۔
تمام محنت کشوں کو تحریری تقرر نامے جاری کیے جائیں۔
کم از کم اجرت کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔
کام کی جگہوں پر ہراسگی کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔
یونین سازی کے حق کو تسلیم کیا جائے۔
محنت کشوں کی سوشل سیکورٹی اور EOBI میں رجسٹریشن یقینی بنائی جائے۔
ٹھیکیداری نظام کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔
محنت کش لیبر کوڈ 2025 کے ڈرافٹ کو مسترد کرتے ہیں۔
کراچی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں لیبر قوانین سمیت سوشل سیکورٹی اور پنشن اسکیم کا اطلاق کیا جائے۔
بین الاقوامی برانڈز کے ساتھ ہونے والے تمام معاہدات میں گلوبل ساؤتھ کے حقیقی مزدور نمائندوں کی شمولیت کو لازمی قرار دیا جائے۔
آئی ایل او کنونشنز، جی ایس پی پلس کے وعدوں اور بین الاقوامی معاہدوں پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔
پیکا، نجکاری، 27ویں ترمیم میں دیے گئے استثنیٰ اور عدلیہ کے ججز کے تبادلوں کی آڑ میں انصاف کی فراہمی کو روکنے کے لیے کی جانے والی آئینی ترامیم ختم کی جائیں۔
این ایف سی ایوارڈ اور 18ویں ترمیم وفاق کو مضبوط کرنے کی طرف اہم قدم ہیں؛ انہیں ختم کرنے کی سازشیں بند کی جائیں۔
نئے صوبوں کی تشکیل جیسے خطرناک منصوبوں کو فوری ترک کیا جائے۔
بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنایا جائے۔
فلسطین اور وینزویلا کے خلاف اسرائیلی و امریکی جارحیت ختم کی جائے۔
فیصل آباد سانحے کے متاثرین کے لواحقین کو فی کس 30 لاکھ روپے معاوضہ ادا کیا جائے۔
آئی ایل او بلدیہ متاثرین کے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے انشورنس کمپنی سے کیے گئے معاہدے کی دستاویز متاثرین کے حوالے کرے۔

ویب ڈیسک گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن فیڈریشن پاکستان لیبر کانفرنس بین الاقوامی کانفرنس میں مزدوروں کی نے کہا کہ کیا جائے کرنے کی

پڑھیں:

حیدرآباد، تنظیم اساتذہ کے تحت استحکام پاکستان کانفرنس کا انعقاد

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) تنظیم اساتذہ پاکستان خواتین ونگ ضلع حیدرآباد کے تحت استحکام پاکستان بذریعہ اصلاح نظام تعلیم کانفرنس کا انعقاد کیا گیا کانفرنس سے تنظیم کی صوبائی صدر پروفیسر افشین عثمان، نگراں ضلع حیدرآباد پروفیسر عفت شاہد صدر ضلع حیدرآباد مبینہ ،سندھ یونیورسٹی کی ڈین آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پروفیسر ارجمند سورو، خان بہادر گورنمنٹ گرلز کالج کی پروفیسر نائلہ خواجہ ، گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج کی پروفیسر مریم اور پروفیسر صدف نے خطاب کرتے ہوئے زور دیا کہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا ہے ہماری تعلیمی پالیسی بھی اسلامی آیڈیالوجی کی بنیاد پر بننی چاہئے1947ء سے اب تک جنتی تعلیمی پالیسیاں پیش کی گئیں ان میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا ہے کہ ہمارا تعلیمی نظام اسلامی آئیڈیالوجی کی بنیاد پر ہوگا لیکن یہ خواب تاحال شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا ہمیں اپنی نئی نسل کو دور جدید کی ٹیکنالوجیز اور مہارتوں سے آراستہ کرنا ہوگا اس کے لئے نصاب سازی پر توجہ دینا ضروری ہے پاکستان کا خواب دیکھنے والے علامہ اقبال نے جس خودی پر زور دیا ہے نئی نسل میں وہ خوداری پیداکرنے کی ضرورت ہے انہیں اتنی مہارت سکھائی جائے کہ وہ اپنے پاوں پر خود کھڑا ہونے کے لئے جدوجہد کریں کانفرنس کا اختتام دعا سے ہوا۔

اسٹاف رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • نیشنل لیبر فیڈریشن سندھ کے محنت کشوں کی جماعت اسلامی کے اجتماع عام میں شرکت
  • ولیکا اسپتال انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت پر بخت زمین کی مذمت
  • PCEMکی فیصل آباد میں بوائلر دھماکے کی مذمت
  • کمشنر سیسی سے مزدور نمائندوں کی ملاقات 20 نومبر کو ملاقات برائے مزدوروں کے مسائل
  • بھارت : نئے لیبر قوانین واپس نہ لینے پر ملک گیر احتجاج کا اعلان
  • نیا لیبر لاء مزدوروں کے بنیادی مطالبات کو نظرانداز کرتا ہے، کانگریس
  • میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل
  • نیشنل لیبریشن فیڈریشن کی بڑی تعداد بھی اجتماع کیلیے روانہ
  • حیدرآباد، تنظیم اساتذہ کے تحت استحکام پاکستان کانفرنس کا انعقاد