ابھی تک ایران کی جانب سے پاکستان افغان طالبان تنازع میں ثالثی پر عملی دعوت نامہ موصول نہیں ہوا، دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, November 2025 GMT
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ابھی تک ایران کی جانب سے پاکستان افغان طالبان تنازع میں ثالثی پر عملی دعوت نامہ موصول نہیں ہوا، بہت سے ممالک نے پاکستان افغان ثالثی کی بات کی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ چار سال ہم نے جانی نقصانات، کالعدم ٹی ٹی پی، فتنہ الہندوستان حملوں کے باوجود افغانستان سے رابطے بحال رکھے، دونوں ممالک کے درمیان تجارت افغانستان کے ہاتھوں ہمارے شہریوں کے قتل عام کا لائسنس نہیں۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ہم نے 4 سال افغان طالبان سے بار بار بات کی، ان چار برسوں میں افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف دہشتگردی کم ہونے کی بجائے کئی گنا بڑھ گئی، افغانستان سےحالیہ تصادم میں افغان سرزمین سے سرحدی تجارتی مقامات کو نشانہ بنایا گیا، ہم تجارت کے بجائے انسانی جانوں کے تحفظ پر یقین رکھتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغان رہنما کا 4 ہزار خودکش بمبار پاکستان بھیجنے کا اعلان ہمارے مؤقف کی سچائی بیان کرتا ہے، یہ ظاہر کرتا ہے کہ افغان سرزمین قتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کے ہاتھوں دہشتگردی کیلئے استعمال ہورہی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: دفتر خارجہ
پڑھیں:
ایم کیو ایم بلدیاتی نظام کو نشانہ بنانے کے بجائے اسے مضبوط کرنے پر توجہ دے، سعدیہ جاوید
ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ پیپلز پارٹی کراچی کی اصل سیاسی جماعت ہے اور شہر کے لیے مزید بڑے ترقیاتی منصوبے لے کر آئے گی، شہری مسائل کا حل صرف تنقید سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے ممکن ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے ایم کیو ایم رہنماؤں کی پریس کانفرنس پر ردِعمل کا اظہار کیا ہے۔ جاری کیے گئے بیان میں ان کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم رہنما بلدیاتی نظام کو نشانہ بنانے کے بجائے اسے مضبوط کرنے پر توجہ دیں۔ سعدیہ جاوید نے کہا ہے کہ سندھ کا بلدیاتی نظام پورے پاکستان میں سب سے زیادہ با اختیار اور آئینی طور پر مضبوط نظام ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر پنجاب کا نظام زیادہ پسند ہے تو پھر وہ اسی ماڈل کے نفاذ کا مطالبہ بھی کر سکتے ہیں۔ سعدیہ جاوید نے مطالبہ کیا کہ پی ایم ایل این کو اپنے اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان ہونے والے گورنر شپ کے معاہدے پر عمل درآمد کرنا چاہیئے۔ ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ پیپلز پارٹی کراچی کی اصل سیاسی جماعت ہے اور شہر کے لیے مزید بڑے ترقیاتی منصوبے لے کر آئے گی۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ شہری مسائل کا حل صرف تنقید سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے ممکن ہے۔