پاسکو کی جگہ وئیٹ اسٹاک کمپنی لمیٹڈ کے قیام کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 21st, November 2025 GMT
اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاسکو کی جگہ وئیٹ اسٹاک کمپنی لمیٹڈ کے قیام کی منظوری دیدی گئی۔ کمپنی کو ساڑھے 300 ارب روپے مجاز سرمایہ کی اجازت ہو گی۔
پاکستان بزنس کونسل کے چیف آرگنائزر احمد جواد کا کہنا ہے وزیراعظم نے اعلان کیا تھا کہ اس دفعہ گندم خریدی جائے گی ۔ حکومت 3500 روپے من گندم خریداری کا نوٹیفکیشن جاری کرے ۔ باردانہ کون جاری کرے گا اس کی تفصیل سے بھی آگاہ کیا جائے۔
احمد جواد نے کہا کہ گندم کاشتکار اس وقت بے چینی کا شکار ہیں ابہام دور کیا جائے ۔ گندم نہ خریدی گئی تو مالی سال میں زرعی شرح پیداوار منفی ہو جائے گی ۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت نے عدالت کے قیام کے بعد پہلا پیغام جاری کر دیا
---فائل فوٹوچیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت پاکستان جسٹس امین الدین خان نے آئینی عدالت کے قیام کے بعد اپنا پہلا پیغام جاری کردیا۔
جسٹس امین الدین نے اپنے پہلے پیغام میں کہا کہ بنیادی حقوق کا تحفظ آئینی عدالت کی اولین ترجیح ہے، اس عدالت کو ایک نہایت اہم اور نازک فریضہ سونپا گیا ہے، اس عدالت کا کردار صرف قضائی نہیں، بلکہ ایک مقدس امانت ہے، آئین کی تشریح شفافیت، آزادی اور دیانت سے کی جائے گی۔
جسٹس امین الدین خان کا کہنا تھا کہ وفاقی آئینی عدالت کا قیام ہماری قومی آئینی جدوجہد میں ایک اہم سنگِ میل ہے، یہ قانون کی حکمرانی سے ہماری اجتماعی وابستگی کی تجدید ہے، یہ آئین پاکستان کے دیرپا وعدے سے ہماری اجتماعی وابستگی کی بھی تجدید ہے۔
صدرِ مملکت آصف زرداری نے جسٹس امین الدین خان کی تقرری کی منظوری وزیرِ اعظم شہباز شریف کی ایڈوائس پر دی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے سامنے آنے والا ہر معاملہ آئین کی بالادستی، انصاف کے اصولوں اور عدالتی وقار کے ساتھ غیر معمولی احتیاط اور منصفانہ انداز میں نمٹایا جائے گا۔
آئینی عدالت کے قیام کے بعد جاری کیے گئے اپنے پہلے پیغام میں چیف جسٹس امین الدین خان نے یہ وہ مقدس امانت ہے جو شہریوں کی زندگیوں، آزادیوں، امنگوں پر اثر انداز ہوتی ہے، ہمارے سامنے آنے والا ہر معاملہ آئین کی بالادستی، انصاف کے اصولوں اور عدالتی وقار کے ساتھ غیر معمولی احتیاط اور منصفانہ انداز میں نمٹایا جائے گا۔
چیف جسٹس امین الدین خان کا کہنا تھا کہ ہم ایسی عدالتی روایت تشکیل دینے کی خواہش رکھتے ہیں جو مدَلل فیصلوں، ادارہ جاتی وقار اور عوامی اعتماد پر مبنی ہو، دلی خواہش ہے کہ وفاقی آئینی عدالت پاکستان میں آئینی بالادستی کی محافظ اور آنے والی نسلوں کے لیے عدل و انصاف کی ایک مضبوط علامت بن کر قائم رہے۔