چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت نے عدالت کے قیام کے بعد پہلا پیغام جاری کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, November 2025 GMT
---فائل فوٹو
چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت پاکستان جسٹس امین الدین خان نے آئینی عدالت کے قیام کے بعد اپنا پہلا پیغام جاری کردیا۔
جسٹس امین الدین نے اپنے پہلے پیغام میں کہا کہ بنیادی حقوق کا تحفظ آئینی عدالت کی اولین ترجیح ہے، اس عدالت کو ایک نہایت اہم اور نازک فریضہ سونپا گیا ہے، اس عدالت کا کردار صرف قضائی نہیں، بلکہ ایک مقدس امانت ہے، آئین کی تشریح شفافیت، آزادی اور دیانت سے کی جائے گی۔
جسٹس امین الدین خان کا کہنا تھا کہ وفاقی آئینی عدالت کا قیام ہماری قومی آئینی جدوجہد میں ایک اہم سنگِ میل ہے، یہ قانون کی حکمرانی سے ہماری اجتماعی وابستگی کی تجدید ہے، یہ آئین پاکستان کے دیرپا وعدے سے ہماری اجتماعی وابستگی کی بھی تجدید ہے۔
صدرِ مملکت آصف زرداری نے جسٹس امین الدین خان کی تقرری کی منظوری وزیرِ اعظم شہباز شریف کی ایڈوائس پر دی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے سامنے آنے والا ہر معاملہ آئین کی بالادستی، انصاف کے اصولوں اور عدالتی وقار کے ساتھ غیر معمولی احتیاط اور منصفانہ انداز میں نمٹایا جائے گا۔
آئینی عدالت کے قیام کے بعد جاری کیے گئے اپنے پہلے پیغام میں چیف جسٹس امین الدین خان نے یہ وہ مقدس امانت ہے جو شہریوں کی زندگیوں، آزادیوں، امنگوں پر اثر انداز ہوتی ہے، ہمارے سامنے آنے والا ہر معاملہ آئین کی بالادستی، انصاف کے اصولوں اور عدالتی وقار کے ساتھ غیر معمولی احتیاط اور منصفانہ انداز میں نمٹایا جائے گا۔
چیف جسٹس امین الدین خان کا کہنا تھا کہ ہم ایسی عدالتی روایت تشکیل دینے کی خواہش رکھتے ہیں جو مدَلل فیصلوں، ادارہ جاتی وقار اور عوامی اعتماد پر مبنی ہو، دلی خواہش ہے کہ وفاقی آئینی عدالت پاکستان میں آئینی بالادستی کی محافظ اور آنے والی نسلوں کے لیے عدل و انصاف کی ایک مضبوط علامت بن کر قائم رہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جسٹس امین الدین خان وفاقی آئینی عدالت چیف جسٹس
پڑھیں:
وفاقی آئینی عدالت کا پاکستانی چینلز پر بھارتی مواد نشر کرنے کے کیس میں اہم فیصلہ
وفاقی آئینی عدالت نے پاکستانی ٹی وی چینلز پر بھارتی مواد نشر کرنے سے متعلق کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی ہے۔
مزید پڑھیں: بھارتی عدالت نے ’الجزیرہ‘ کی دستاویزی فلم نشر کرنے پر پابندی کیوں لگائی؟
چیف جسٹس جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی اور فریقین کو نوٹس جاری کیے۔
2016 میں پیمرا نے ایک اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ بھارتی مواد پاکستان میں نشر نہیں کیا جائے گا، حالانکہ ابتدا میں لائسنس دیتے وقت چینلز کو 10 فیصد بھارتی مواد نشر کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: رئیلٹی شو ’بگ باس‘ کا سیٹ سیل، مستقبل خطرے میں
واضح رہے کہ جسٹس منصور علی شاہ نے 2017 میں بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ پیمرا کا نوٹیفکیشن معطل قرار دیا تھا، جس کے بعد یہ معاملہ آئینی عدالت کے پاس زیر سماعت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی مواد نشر پاکستانی ٹی وی چینلز وفاقی آئینی عدالت