خاتون بازیابی کیس: پولیس نے کچھ نہ کیا تو سختی ہو گی: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 21st, November 2025 GMT
لاہور (خبرنگار) چیف جسٹس ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے کاہنہ کی فوزیہ بی بی کی بازیابی کی درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پولیس فائل کو دیکھ کر فیصلہ کیا جائے گا۔ عدالت نے فوزیہ بازیابی کیس کی پولیس فائل اپنی تحویل میں لے لی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے اگر پولیس نے کچھ نہ کیا تو سختی ہوگی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ڈی ایس پی کا گن مین اکرام کس کس پولیس افسر کے ساتھ رہا؟۔ پولیس سے فوزیہ کی تصویر سوشل میڈیا پر جس پولیس والے نے دی اس کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟۔ ڈی آئی جی ذیشان رضا نے بتایا کہ اس پولیس والے کے خلاف محکمانہ کارروائی کریں گے۔ عدالت نے کہا کہ آپ کی باتیں کچھ اور ریکارڈ کچھ اور ہے۔ کبھی اپنی طرف بھی دیکھ لیا کریں، یہ عام کریمنل نہیں اس کے ساتھ تفتیش کا طریقہ کار بھی مختلف ہی ہوگا۔ وقت کے ساتھ لوگ اپنے گھر والوں کو بھول جاتے ہیں۔ آپ خواتین کا مذاق بناتے ہیں اور پھر ریکارڈ کو استعمال کرتے ہیں۔ پولیس کہتی ہے دنیا بھر کی کوشش کر چکے ہیں۔ والدہ نے بچوں کو نادرا میں کیوں اندراج نہ کروایا۔ والدین اپنی ذمہ داری پوری کریں۔ آپ جن بھوت کی کہانی لے کر عدالت آ گئے۔ خودساختہ ٹک ٹاک اکائونٹ کب بنا؟۔ ڈی آئی جی نے بتایا کہ جلد ہی فوزیہ کو تلاش کر لیں گے۔ 35 مشتبہ لوگوں کو چیک کیا۔ فوزیہ خود سامان پیک کرکے گھر سے گئی۔ ہم نے فیملی کی سی ڈی آر بھی دیکھی ہے۔ ایک ٹیم جامشورو گئی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عدالت نے
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ میں 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستیں سماعت کے لیے مقرر
لاہور:لاہور ہائی کورٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کردی گئیں، جس کی سماعت 3 رکنی بینچ کرے گا۔
لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے 3رکنی فل بینچ تشکیل دے دیا ہے، جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ 5 دسمبر کو 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست پر سماعت کرے گا، بینچ میں جسٹس جواد حسن اور جسٹس سلطان تنویر شامل ہیں۔
درخواست میں وزیر اعظم اور اسپیکر قومی اسمبلی کو بذریعہ سیکریٹریز فریق بنایا گیا ہے اور مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ کا اصل اختیار ختم کر کے وفاقی آئینی عدالت بنا دی گئی ہے، جس کی وجہ سے سپریم کورٹ کی حیثیت کمزور ہونے اور عدلیہ کی آزادی متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ترامیم اسلامی دفعات، عدالتی خودمختاری اور بنیادی حقوق کے خلاف ہیں، صوبوں کی مشاورت کے بغیر ترمیم سے آئینی ڈھانچہ متاثر ہوا ہے، وکلا، سول سوسائٹی، صحافیوں اور دیگر طبقات سے کوئی رائے نہیں لی گئی۔
عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی ہے کہ لاہور ہائی کورٹ 27 ویں آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دے اور درخواست پر حتمی فیصلہ ہونے تک ترمیم پر عمل درآمد روک دیا جائے۔