خاتون اغواء کیس، خاتون کی تصاویر ٹک ٹاک پروائرل ، لاہورہائیکورٹ برہم
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
لاہور(نیوزڈیسک) ہائیکورٹ میں کاہنہ کے علاقہ سے خاتون کے مبینہ اغوا کے کیس پر سماعت ہوئی جس دوران عدالت نے پولیس اہلکار کی جانب سے خاتون کی تصاویر ٹک ٹاک اکاونٹ پر لگانے پر برہمی کا اظہار کیا ۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے کیس کی سماعت کی ، دوران سماعت عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سےاستفسار کیا کہ والدین نےبچوں کا اندراج نادرا میں کیوں نہیں کروایا ، اگر نادرا میں بچوں کا ریکارڈ موجود ہوتا تو کہیں نہ کہیں سے ٹریس ہوجاتے ۔ دوران سماعت ڈی آئی جی انوسٹی گیشن نے انکشاف کیا کہ خاتون کی تصاویر ٹک ٹاک اکاونٹ پر ملیں ، تفتیش پر پتہ چلا کہ ڈی ایس پی کے گن مین نے وہ اکاونٹ بنایا۔
اس پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کیا اور استفسار کیا کہ کیا آپ لوگوں کا ریکارڈ محفوظ نہیں ہے؟ کیا حساس ریکارڈ ہر ایک کی رسائی میں ہوتا ہے؟ چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ڈی آئی جی انوسٹی گیشن کو حکم دیا کہ سارے کیس کی فائل کورٹ کے حوالے کریں ۔ کیس کی ساری فائل دیکھ کر پھر تاریخ دیں گے۔ عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی ۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کیس کی
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ میں 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستیں سماعت کے لیے مقرر
لاہور:لاہور ہائی کورٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کردی گئیں، جس کی سماعت 3 رکنی بینچ کرے گا۔
لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے 3رکنی فل بینچ تشکیل دے دیا ہے، جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ 5 دسمبر کو 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست پر سماعت کرے گا، بینچ میں جسٹس جواد حسن اور جسٹس سلطان تنویر شامل ہیں۔
درخواست میں وزیر اعظم اور اسپیکر قومی اسمبلی کو بذریعہ سیکریٹریز فریق بنایا گیا ہے اور مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ کا اصل اختیار ختم کر کے وفاقی آئینی عدالت بنا دی گئی ہے، جس کی وجہ سے سپریم کورٹ کی حیثیت کمزور ہونے اور عدلیہ کی آزادی متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ترامیم اسلامی دفعات، عدالتی خودمختاری اور بنیادی حقوق کے خلاف ہیں، صوبوں کی مشاورت کے بغیر ترمیم سے آئینی ڈھانچہ متاثر ہوا ہے، وکلا، سول سوسائٹی، صحافیوں اور دیگر طبقات سے کوئی رائے نہیں لی گئی۔
عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی ہے کہ لاہور ہائی کورٹ 27 ویں آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دے اور درخواست پر حتمی فیصلہ ہونے تک ترمیم پر عمل درآمد روک دیا جائے۔