دنیا میں 2025 کے سب سے مقبول 10 پاس ورڈز سامنے آ گئے
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ 1997 کے بعد پیدا ہونے والے نوجوان، یعنی جینریشن زی، اپنی پچھلی نسلوں کے مقابلے میں بہت زیادہ کمزور پاسورڈ استعمال کرتے ہیں، جس سے سائبر سیکیورٹی کے خطرات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
یہ تحقیق پاسورڈ منیجر کمپنی نورڈپاس کی جانب سے کی گئی، جس میں ڈیٹا تجزیہ سے یہ انکشاف ہوا کہ جینریشن زی میں سب سے زیادہ مقبول پاسورڈ ‘12345’ ہے۔ اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ‘password’ اور ساتویں نمبر پر ‘skibidi’ شامل تھے، جو انتہائی آسان اور ہیک ہونے کے قابل ہیں۔
موازنہ کے لیے بتایا گیا کہ بے بی بومرز (1946 سے 1964 کے درمیان پیدا ہونے والے افراد) میں سب سے مقبول پاسورڈ ‘123456’ تھا، جو جین زی کے پاسورڈز کے مقابلے میں تھوڑا مضبوط تھا۔ ملینیلز اور جینریشن ایکس کے افراد نے بھی یہی پاسورڈ سب سے زیادہ استعمال کیا۔
رپورٹ کے مصنفین کا کہنا ہے کہ چونکہ جین زی کی پرورش آن لائن دنیا میں ہوئی، اس لیے یہ توقع کی جاتی تھی کہ یہ نسل سائبر سیکیورٹی اور آن لائن خطرات کے بارے میں زیادہ ہوشیار ہوگی، لیکن تحقیق کے نتائج نے اس مفروضے کو غلط ثابت کیا۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ اگرچہ انٹرنیٹ صارفین کو برسوں سے سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے آگاہی دی گئی ہے، مگر پاسورڈ کے انتخاب میں صرف معمولی بہتری آئی ہے، جس سے آن لائن ڈیٹا کے لیے خطرات برقرار ہیں۔
دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے دس پاسورڈز درج ذیل ہیں: سب سے پہلے 123456، اس کے بعد admin، پھر 12345678 اور 123456789 شامل ہیں۔ اس کے بعد 1235، Password، Aa123456، 1234567890، Pass@123 اور آخر میں admin123 آتا ہے۔ یہ فہرست ظاہر کرتی ہے کہ صارفین عام طور پر انتہائی آسان اور ہیک ہونے کے قابل پاسورڈز استعمال کر رہے ہیں، جو آن لائن سیکیورٹی کے لیے سنگین خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر صارفین مضبوط پاسورڈز کا انتخاب نہیں کرتے اور انہیں باقاعدگی سے اپ ڈیٹ نہیں کرتے، تو آن لائن سیکیورٹی کے خدشات مسلسل بڑھتے رہیں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سیکیورٹی کے آن لائن
پڑھیں:
صرف ایک یا دو سگریٹ بھی امراض قلب اور موت کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں: تحقیق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: نئی طبی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ روزانہ صرف ایک یا دو سگریٹ پینے کی عادت بھی امراض قلب اور کسی بھی وجہ سے موت کے خطرے کو نمایاں حد تک بڑھا سکتی ہے۔ یہ نتائج جرنل PLOS Medicine میں شائع ایک بڑے پیمانے کی تحقیق میں سامنے آئے ہیں۔
تحقیق میں تین لاکھ سے زائد بالغ افراد کے 22 طویل المعیاد مطالعے کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا، جن کی صحت اوسطاً 20 سال تک مانیٹر کی گئی۔ اس دوران ایک لاکھ 25 ہزار سے زائد افراد کی اموات اور 54 ہزار افراد میں امراض قلب بشمول ہارٹ اٹیک، فالج اور ہارٹ فیلیئر کی تشخیص ہوئی۔
نتائج سے پتا چلا کہ سگریٹ نوشی سے دور رہنے والوں کے مقابلے میں کم سگریٹ پینے والے (روزانہ 2 سے 5 سگریٹس) افراد میں ہارٹ فیلیئر کا خطرہ تقریباً 50 فیصد اور کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ 60 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
یہ تحقیق مزید بتاتی ہے کہ سگریٹ نوشی چھوڑنے کے بعد بھی یہ خطرات فوری طور پر ختم نہیں ہوتے، اگرچہ اس لت کو ترک کرنے کے 10 سال بعد خطرات میں نمایاں کمی آ جاتی ہے۔ تاہم تین دہائیوں کے بعد بھی ماضی میں تمباکو نوشی کرنے والوں میں امراض قلب کا خطرہ ان افراد کے مقابلے میں زیادہ رہتا ہے جو ہمیشہ اس لت سے دور رہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ جوانی میں ہی تمباکو نوشی کی عادت ترک کرنا سب سے مؤثر طریقہ ہے، کیونکہ عمر بڑھنے کے بعد صرف سگریٹس کی تعداد میں کمی کرنے سے امراض قلب سے متعلق خطرات میں کوئی قابل ذکر کمی نہیں آتی۔
اس تحقیق کے نتائج اس بات کی طرف توجہ دلاتے ہیں کہ روزانہ ایک یا دو سگریٹ بھی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں، اور اس کے اثرات دیرپا اور غیر متوقع حد تک سنگین ہو سکتے ہیں۔