علیمہ خان 11 مرتبہ ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد عدالت کے سامنے پیش ہو گئیں
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان 11 مرتبہ ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے بعد عدالت کے سامنے پیش ہو گئیں۔
روزنامہ جنگ کے مطابق علیمہ خان 26 نومبر کے احتجاج پر درج مقدمے میں پیشی کے لیے عدالت پہنچیں۔
علیمہ خان کے وکیل فیصل ملک اور سپیشل پراسیکیوٹر ظہیر شاہ بھی اپنی ٹیم کے ہمراہ عدالت پہنچے۔
مقدمے کی سماعت راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کی۔
عدالت نے علیمہ خان کی پراپرٹی سے متعلق بھی تفصیلات طلب کر لیں۔
انڈونیشیا کے جزیرے سیرام میں زلزلے کے شدید جھٹکے
واضح رہے کہ مسلسل غیرحاضری پر عدالت نے علیمہ خان کے 37 بینک اکاؤنٹ منجمد اور ضمانتی مچلکے خارج کر دیے تھے۔
علیمہ خان کے خلاف 26 نومبر کے احتجاج پر تھانہ صادق آباد میں مقدمہ درج ہے۔ان پر کارکنان کو پُرتشدد احتجاج پر اکسانے، جلاؤ گھیراؤ اور کارِ سرکار میں مداخلت کا الزام ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: علیمہ خان
پڑھیں:
علیمہ خان انسدادِ دہشتگردی عدالت میں پیش، وارنٹس منسوخ کر دیے گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: عمران خان کی بہن علیمہ خان انسداد دہشت گردی عدالت میں گیارہویں وارنٹ گرفتاری کے بعد پیش ہو گئیں۔
دورانِ سماعت مقدمے میں نامزد دیگر 10 ملزمان اور پانچوں سرکاری گواہ بھی عدالت پہنچے۔ تھانہ صادق آباد میں درج 26 نومبر احتجاج کیس کی سماعت کا آغاز ہوا تو علیمہ خان کی جانب سے مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کی استدعا دائر کردی گئی۔
علیمہ خان کے وکلا نے عدالت میں پیش ہونے کے بعد گزشتہ جاری تمام وارنٹ گرفتاری اور علیمہ خان کے منجمد بینک اکاؤنٹس بحال کرنے کی درخواست بھی کی۔
عدالت نے مقدمے سے دہشت گردی کی دفعہ 7 اے ٹی اے کے خاتمے کی درخواست قابلِ سماعت قرار دی اور وکیلِ سرکار کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 26 نومبر کو دلائل طلب کر لیے۔
اسی دوران عدالت نے پراپرٹی ضبطی کا عمل بھی روک دیا جب کہ علیمہ خان کے خلاف جاری تمام وارنٹس ختم کرتے ہوئے انہیں آئندہ تاریخ پر ذاتی حیثیت میں حاضری یقینی بنانے کا حکم دیا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر مقدمے کے پانچوں گواہان کو بھی طلب کر لیا۔
سماعت ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی جس میں وکیلِ سرکار نے علیمہ خان کی درخواستوں کی سخت مخالفت کی۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزمہ دانستہ پیش نہیں ہوتی رہیں، جس سے عدالتی امور میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔
پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ غیر حاضری سے مقدمہ بلاوجہ طوالت کا شکار ہوا اور عدالت کی حکم عدولی کرنا توہین کے زمرے میں آتا ہے۔ تاہم عدالت نے ان اعتراضات کے باوجود ملزمہ کے وارنٹس ختم کر دیے اور کیس کی کارروائی کو آئندہ تاریخ تک مؤخر کر دیا۔
سماعت کے بعد صحافیوں نے جب علیمہ خان سے سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے اس بیان سے متعلق سوال کیا کہ انہوں نے اڈیالہ جیل میں مبینہ تشدد کی مذمت کی ہے، تو ان کا جواب نہایت سخت تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ پہلے بدمعاشی کرتے ہیں اور بعد میں مذمت کرتے ہیں، یہ بدمعاشوں کی حکومت ہے۔