خیبر پختونخوا میں قیام امن کیلئے اہم جرگہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
اسلام ٹائمز: سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان وائس چیئرمین تحریک تحفظ آئین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کے پی کے امن جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاور ویسٹ سے ایسٹ کی طرف منتقل ہو رہی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ پاکستان اور ساؤتھ ایشیاء کا امن پورے ایسٹ کا امن شمار ہوگا، مغربی طاقتیں طاقت کی منتقلی کے اس عمل کو روکنا یا سست کرنا چاہتی ہیں۔ عالمی اسٹیبلشمنٹ کو کبھی بھی پاپولر (عوامی) لیڈرشپ برداشت نہیں ہوتی، اسی لئے انہیں یاتو مار دیا گیا یا انکی کردار کشی کی گئی۔ رپورٹ: سید عدیل عباس
صوبہ خیبر پختونخوا میں امن و امان کی آئے روز بگڑتی صورتحال کے تناظر میں صوبائی سطح پر ایک اہم بیٹھک بعنوان "خیبر پختونخوا امن جرگہ" اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی کی میزبانی میں منعقد ہوئی، جرگے میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی، گورنر فیصل کریم کنڈی، سابق وزرائے اعلیٰ، ارکان اسمبلی، 20 سے زائد سیاسی جماعتوں کی صوبائی، وکلاء، تاجروں اور صحافی نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ اس جرگہ میں سیاسی جماعتوں کے قائدین نے صوبہ کے مخصوص حالات کے تناظر میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نقطہ نظر پیش کرنے کیلئے شرکت یقینی بنائی۔ جماعت اسلامی کی نمائندگی کرتے ہوئے سابق امیر سراج الحق نے کہا کہ وفاقی حکومت میں شامل اور تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندگان کی جرگہ میں شرکت خوش آئند تھی، یہ ایک طاقتور اجلاس تھا۔ ان تجاویز پر عمل درامد کرنے کے لیے جب تک صوبائی، وفاقی اور اسٹبلشمنٹ ایک پیج پر نہ ہوں تو یہ ساری باتیں پانی پر لکیریں کھینچنے کے مترادف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان تجاویز کو عملی شکل دینے کے لیے ایک مستقل کمیٹی بننی چاہیئے، جو مرکزی حکومت سے بات کرے اور صوبائی حکومت کے فیصلوں پر بھی نظر رکھے۔ امن جرگے میں خیبر پختونخوا کے تمام شہداء کے لیے اجتماعی دعا کی گئی، مولانا لطف الرحمٰن نے دعا کروائی۔ رکن صوبائی اسمبلی احمد کریم کنڈی نے ماہ نومبر میں اقبال کے اشعار پیش کیے، جبکہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی مہمانوں کے پاس گئے اور ان سے فرداً فرداً مصافحہ کیا۔ اسمبلی ہال میں 400 افراد کے بیٹھنے کا انتظام کیا گیا تھا، جبکہ اس موقع پر خصوصی سکیورٹی پلان ترتیب دیا گیا ہے۔ اسپیکر بابر سلیم سواتی نے کہا کہ جن جماعتوں کو دعوت دی گئی ہے، وہ سب جرگے میں شریک ہوئیں اور امید ہے کہ خیبر پختونخوا امن جرگہ کامیاب ثابت ہوگا۔ معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان کا کہنا تھا کہ صوبے کے نوجوان وزیرِاعلیٰ کی قیادت میں بانی چیئرمن عمران خان کے ویژن کے مطابق صوبائی حکومت امن و امان کی بہتری کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے، ہم تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بیٹھ کر گفت و شنید کے ذریعے دیرپا امن چاہتے ہیں۔
سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان وائس چیئرمین تحریک تحفظ آئین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کے پی کے امن جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاور ویسٹ سے ایسٹ کی طرف منتقل ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ساؤتھ ایشیاء کا امن پورے ایسٹ کا امن شمار ہوگا، مغربی طاقتیں طاقت کی منتقلی کے اس عمل کو روکنا یا سست کرنا چاہتی ہیں۔ عالمی اسٹیبلشمنٹ کو کبھی بھی پاپولر (عوامی) لیڈرشپ برداشت نہیں ہوتی، اسی لئے انہیں یا تو مار دیا گیا یا ان کی کردار کشی کی گئی۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ملک میں جو حکومت آئی، اس نے عوام کے مسائل کم کرنے کے بجائے بڑھا دیئے۔ آٹھ فروری 2024ء کے انتخابات میں عوام نے ان قوتوں کے خلاف ووٹ دیا، جنہوں نے اقتدار کے کھیل میں ملک کو نقصان پہنچایا تھا۔ کراچی سے لیکر جی بی تک جو تباہی اور بربادی ہے، وہ انہی کی وجہ سے جو رول آف لاء کو پاؤں تلے روندتے ہیں، جن کے نزدیک آئین کی کوئی حیثیت ہی نہیں ہے۔ اسلام آباد میں ہونے والی ترمیم آئین کا قتل ہے۔
انہوں نے عوام کے حق میں آج تک کوئی قانون سازی نہیں کی، لوگ بھوک اور افلاس سے مر رہے ہیں، بے روزگاری عام ہے، صحت اور تعلیم کی سہولیات ناپید ہیں۔ ہم اس کے خلاف تحریک جاری رکھیں گے، جیسا کہ محمود خان اچکزئی صاحب نے پارلیمنٹ میں اعلان کیا ہے، جمعہ کے روز نماز کے بعد ملک بھر کی مساجد میں احتجاج کیا جائے گا، تاکہ عوامی شعور بیدار ہو اور آئین کے تحفظ کے لیے آواز بلند ہو۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل خان آفریدی نے جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہاں بم پھٹتا ہے تو وہ یہ نہیں دیکھتا کہ کس پارٹی سے ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سب نے قربانیاں دی ہیں، اس لیے اب وقت آگیا ہے کہ سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر ایک مشترکہ پالیسی اپنائی جائے۔ دہشت گردی کا ناسور پچھلے 20 سال سے صوبے کو کھا رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہم امن کی بات کرتے ہیں تو کچھ لوگوں کو برا لگتا ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ جب بند کمروں میں فیصلے ہوتے ہیں تو امن نہیں آتا، اس پالیسی میں اب تبدیلی آنی چاہیئے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہمیں دوسروں کو عقلمند سمجھ کر فیصلے کرنے ہوں گے، شارٹ ٹرم نہیں بلکہ "وَنس فار آل پالیسی" بنانی ہوگی۔ خیبر پختونخوا کے عوام نے امن کے لیے 80 ہزار سے زائد قربانیاں دی ہیں اور ان قربانیوں کا تقاضا ہے کہ صوبے کو اس کا جائز حق دیا جائے۔ خیبر پختونخوا کا 6.
اعلامیے میں کہا گیا کہ خیبر پختونخوا امن جرگہ دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے اور اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے صوبائی اسمبلی کو اعتماد میں لیکر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، تاکہ امن قائم ہوسکے۔ جرگے نے مطالبہ کیا کہ امن و امان کے حوالے سے خیبر پختونخوا اسمبلی نے جو قراردادیں منظور کی ہیں، اس پر فوری عمل درآمد کیا جائے، پولیس اور سی ٹی ڈی صوبے کی سلامتی کی قیادت کرے اور ضرورت پڑنے پر باقی اداروں سے معاونت لی جائے۔ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت پولیس اور سی ٹی ڈی کی خصوصی مالی معاونت کرے گی، جبکہ تجویز کی گئی ہے کہ صوبائی حکومت، اسمبلی صوبائی ایکشن پلان مرتب کرے اور اس پر فوری عملدرآمد کیا جائے۔ جرگے نے پاک افغان سرحد کے تمام تاریخی و تجارتی راستوں کو فوری کھولنے، پاک افغان خارجہ پالیسی بنانے میں وفاق پر صوبائی حکومت سے مشاورت کرنے پر زور دیا اور کہا کہ سفارت کاری کو ترجیح دی جائے۔
اعلامیے کے مطابق امن جرگے کی تجویز ہے وفاقی اور صوبائی حکومت کے مابین تناؤ کو کم کیا جائے، مشترکہ مفاد کونسل کا اجلاس آئینی مدت کے مطابق بلایا جائے، غیر قانونی محصولات، بھتہ خوری کے خاتمے کے لیے مربوط پالیسی بنائی جائے۔ امن جرگے کے مشترکہ اعلامیے کے مطابق خیبر پختونخوا بالخصوص شورش زدہ علاقوں میں معدنیات کی غیر قانونی نکاسی کا خاتمہ کیا جائے، خیبر پختونخوا اسمبلی کو سکیورٹی اداروں کی کارروائیاں اور قانونی بنیادوں کی ان کیمرہ بریفننگ دی جائے۔ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صوبائی سطح پر امن کے قیام کیلیے فورمز قائم کئے جائیں، جن میں غیر سرکاری ارکان شامل ہوں۔ اعلامیہ میں لکھا گیا کہ شہری سطح پر پولیس، کنٹونمٹ اور بلدیاتی اداروں کے مابین ہم آہنگی کے لئے سیلز قائم کئے جائیں، مذکورہ سیلز چیک پوسٹوں کے خاتمے کے لیے مقررہ وقت پر منصوبے قائم کریں۔ مقامی حکومتوں کے استحکام اور مالی تحفظ کے لئے ترامیم کی جائیں، نیشنل فنانس کمیشن کو صوبائی فنانس کے ساتھ منسلک کیا جائے، وفاق کے ذمے صوبے کی آئینی مالی حقوق کی مد میں رقم دی جائے، آرٹیکل 151 بین الصوبائی تجارت پر عملداری کی جائے، تاکہ کے پی کو گندم کی ترسیل ہوسکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صوبائی اسمبلی خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت پاک افغان کرتے ہوئے امن جرگہ کے خاتمے کیا جائے کے مطابق امن جرگے کیا گیا کی گئی کے لیے کہا کہ کا امن گیا ہے
پڑھیں:
خیبرپختونخوا حکومت کے زیر اہتمام امن جرگہ آج اسمبلی ہال میں ہوگا
ویب ڈیسک:خیبر پختونخوا حکومت کے زیر اہتمام امن جرگہ آج کے پی اسمبلی ہال میں ہوگا جس کی میزبانی وزیراعلیٰ سہیل آفریدی اور سپیکر بابر سلیم سواتی کریں گے۔
امن جرگے کے حوالے سے گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پارلیمانی وفد نے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی سے ملاقات کی، وفد میں سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی،اراکین قومی اسمبلی جنید اکبر، اسد قیصر، محبوب شاہ، صبغت اللہ، عاطف خان، ڈاکٹر امجد، سلیم ارحمان و دیگر شامل تھے۔
پی جی ٹرینی ڈاکٹروں کی سنی گئی
وفد نے گورنر خیبرپختونخوا کو صوبائی اسمبلی میں امن جرگہ میں شرکت کی باضابطہ دعوت دی، پی ٹی آئی وفد نے گورنر سے کہا کہ صوبے کے آئینی سربراہ ہونے کے ناطے امن جرگہ میں آپ کی شرکت و رہنمائی ہمارے لیے باعث فخر ہو گی، صوبے کے امن، ترقی و خوش حالی کیلئے متحد ہو کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وفد کو امن جرگے میں شرکت کی مکمل یقین دہانی کروائی اور کہا کہ امن جرگے میں صوبائی حکومت اور تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل بیٹھنا باعث اعزاز سمجھتا ہوں، صوبے کے امن اور ترقی کیلئے میرا تعاون ہمیشہ صوبائی حکومت کے ساتھ رہے گا۔
طلبہ کی موج مستیاں ختم، تعلیمی اداروں پر ایک بڑی پابندی عائد
گورنر خیبرپختونخوا کا مزید کہنا تھا کہ خوشی ہے قیام امن کیلئے سپیکر صوبائی اسمبلی و صوبائی حکومت نے امن جرگے کا مثبت قدم اٹھایا ہے، صوبے کے حقوق کیلئے وفاق کے نمائندے کی حیثیت سے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے پرعزم ہوں، صوبے کے حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ ہم سب متحد ہو کر آگے بڑھیں۔