بھاری بلوں سے پریشان صارفین کے لئے بڑی خوشخبری
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
ویب ڈیسک: وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں عوام کو خوشخبری سناتے ہوئے کہا ہے کہ جلد بجلی کے نرخوں میں واضح کمی نظر آئے گی۔
تفصیلات کے مطابق اجلاس میں توانائی پالیسی اور سولرائزیشن منصوبے پر بحث ہوئی۔ وزیرِ قانون نے بتایا کہ وزیرِاعظم سولرائزیشن منصوبے پر واضح مؤقف رکھتے ہیں اور اس کے لیے خطیر رقم مختص کر دی گئی ہے، جس پر تیزی سے عملدرآمد جاری ہے۔
ڈالر کی قیمت میں کمی
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ نیٹ میٹرنگ ختم کرنے کی تجویز ہر بار کابینہ نے مسترد کی، حکومت عوام دوست توانائی پالیسی پر قائم ہے۔ ان کے مطابق آئی پی پیز سے متعلق احکامات جاری ہو چکے ہیں اور ان پر عملدرآمد بھی جاری ہے۔
وزیرِ قانون نے مزید کہا کہ بجلی کے نرخ 50 روپے سے کم ہو کر 32 سے 35 روپے فی یونٹ تک آگئے ہیں، اور عوام کو جلد اس تبدیلی کا واضح اثر بلوں میں نظر آئے گا۔انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ہاؤس کے جذبات کابینہ میں پیش کروں گا، انشااللہ عوام کا مقدمہ بھرپور انداز میں لڑوں گا۔
روزِ اول سے پاکستان کو ڈیجیٹل نیشن بنانے کیلئے اقدامات کو اولین ترجیح دی؛ وزیراعظم
یاد رہے کہ حکومت نے قبل ازیں نیٹ میٹرنگ کی قیمت 10 روپے فی یونٹ مقرر کرنے کی تجویز دی تھی، تاہم وزیراعظم شہباز شریف نے عوامی دباؤ کے بعد اس تجویز کو مسترد کر دیا۔
دوسری جانب نیپرا نے گیپکو کی غیر قانونی ایڈوانسڈ میٹرنگ انسٹالیشنز اور سولر صارفین کو ادائیگیوں میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔حکومتی پالیسی کے تحت اب زیادہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو رعایتی نرخ فراہم کیے جا رہے ہیں تاکہ سولر پر انحصار میں کمی اور نیشنل گرڈ کی طلب میں اضافہ کیا جا سکے۔
رکشہ ڈرائیور کو بچانے والا پولیس کانسٹیبل چل بسا
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
بھاری جرمانے امتیازی سلوک، ای چالان کے خلاف جماعتِ اسلامی کا عدالت سے رجوع، سندھ ہائیکورٹ کا نوٹس جاری
سندھ ہائیکورٹ نے امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی منعم ظفر اور دیگر کی جانب سے ای چالان کے خلاف دائر درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 24 نومبر تک جواب طلب کرلیا۔
درخواست گزاروں کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ شہر بھر میں سی سی ٹی وی کیمروں اور مصنوعی ذہانت کے خودکار نظام کے تحت خلاف ورزیوں پر ای چالان بھیجے جا رہے ہیں، مگر کراچی کی سڑکوں پر نہ زیبرا کراسنگ موجود ہے اور نہ ہی اسپیڈ لمٹ کے واضح سائن بورڈ نصب ہیں۔
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ شہر کی خستہ حال سڑکیں اور ترقیاتی منصوبوں کے باعث پیدا ہونے والی مشکلات شہریوں کو متبادل یا غلط راستے اپنانے پر مجبور کرتی ہیں۔
مزید پڑھیں: جماعتِ اسلامی نے ای چالان سسٹم عدالت میں چیلنج کر دیا
وکیل نے کہا کہ کریم آباد انڈر پاس برسوں سے کھدا ہوا ہے، جہانگیر روڈ، نیو کراچی روڈ سمیت کئی سڑکیں مخدوش حالت میں ہیں، مگر شہریوں کو بھاری جرمانے کیے جا رہے ہیں۔
درخواست گزار کے مطابق، چالان کی رقم میں ہزار گنا اضافہ، لائسنس کی معطلی یا شناختی کارڈ بلاک کرنا غیر قانونی اقدامات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ای چالان کا مقصد صرف ریونیو جمع کرنا ہے، نہ کہ ٹریفک نظام میں بہتری لانا۔
وکیل نے مزید کہا کہ وفاق کو 50 فیصد اور سندھ حکومت کو 95 فیصد ریونیو دینے والے شہر کے شہریوں پر ایسے بھاری جرمانے امتیازی سلوک کے مترادف ہیں۔
مزید پڑھیں: عوام پر اضافی بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کے خلاف بول پڑے
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ کم آمدنی والے شہری، جو 30 سے 40 ہزار روپے ماہانہ کماتے ہیں، اس نظام سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، کیونکہ ان کے لیے بھاری جرمانے ادا کرنا ممکن نہیں۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ای چالان اور بھاری جرمانوں کے نفاذ کو معطل کیا جائے، انفراسٹرکچر کے بغیر مصنوعی ذہانت پر مبنی چالان کے نظام کو غیر قانونی قرار دیا جائے، اور شہریوں پر بھاری جرمانوں کو امتیازی سلوک قرار دیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی منعم ظفر ای چالان سندھ ہائیکورٹ