ایرانی وفد کی ملاقات‘ علامہ اقبال کا دن ملکر منائیں گے: عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
لاہور (نیوز رپورٹر) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری سے ایرانی وفد نے ملاقات کی۔ ایرانی وفد کے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام کیا گیا۔ وفد میں ایران کے ڈائریکٹر برائے اوورسیز افیئرز ڈاکٹر احمد نوروزی، عباس محمد نژاد، مرتضیٰ شمسی اور علی محمدی نافچی شامل تھے۔ سیکرٹری اطلاعات طاہر رضا ہمدانی اور ڈی جی پی آر فرید احمد بھی موجود تھے۔ وزیر اطلاعات پنجاب نے وزیراعلیٰ مریم نواز کی طرف سے ایرانی وفد کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے بتایا وزیراعلیٰ پنجاب نے بیرون ملک روانگی سے قبل خصوصی ہدایت کی تھی کہ ایرانی مہمانوں کی مہمان نوازی میں کوئی کمی نہ رکھی جائے۔ عظمیٰ بخاری نے کہا پاکستان اور ایران میں مذہبی اور ثقافتی گہری مماثلت رکھتی ہیں۔ مفکر اسلام ڈاکٹر علامہ اقبال کو ایران میں بھی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ دونوں ممالک مل کر علامہ اقبال کا دن منائیں گے۔ یہ تقریب یادگار ثابت ہوگی۔ تقریب کی تیاری میں محکمہ اطلاعات و ثقافت پنجاب نے بھرپور محنت کی۔ ایرانی قونصل جنرل آفس نے بھی تعاون کیا۔ یہ دن پاک ایران دوستی کے ایک نئے باب کا آغاز ثابت ہوگا۔ جلد ہی پاکستان، بالخصوص پنجاب کے صحافیوں کا ایک وفد ایران کا دورہ کرے گا۔ جس سے میڈیا اور ثقافت کے میدان میں باہمی تعلقات کو مزید فروغ دیا جا سکے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ایرانی وفد
پڑھیں:
امن کے خواہاں ہیں، خودمختاری اور جوہری پروگرام پر سمجھوتا نہیں ہوگا، ایرانی صدر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے عالمی طاقتوں کو دوٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ تہران خطے میں امن کا خواہاں ضرور ہے، مگر کسی کے دباؤ پر اپنے جوہری یا میزائل پروگرام سے دستبردار نہیں ہوگا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق انہوں نے واضح کیا کہ ایران کسی ایسے معاہدے کا حصہ نہیں بنے گا جس میں اس کے سائنسی اور دفاعی حق کو سلب کرنے کی کوشش کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران عالمی قوانین کے تحت مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن اگر شرائط میں یہ شامل ہو کہ ایران اپنے دفاعی پروگرام کو ترک کرے، تو یہ مطالبہ ہرگز قابلِ قبول نہیں۔
خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق ایرانی صدر نے کہا کہ دنیا کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ایران پر مسلط کیے گئے یکطرفہ فیصلے اور دھمکیاں امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک اور اسرائیل کھلے عام اسلحہ کا تبادلہ کرتے ہیں، لیکن ایران کے دفاعی میزائل انہیں کھٹکتے ہیں۔ یہ کیسا انصاف ہے کہ وہ اسرائیل کو بمباری کے لیے اسلحہ دیں اور ہم سے کہیں کہ اپنے دفاع کے لیے کچھ نہ رکھو؟
انہوں نے کہا کہ تہران ہمیشہ سے امن اور استحکام کا حامی رہا ہے، مگر یہ امن کسی کمزوری یا دباؤ کے نتیجے میں نہیں آ سکتا۔ ایران اپنے عوام کے تحفظ اور خودمختاری کے لیے ہر ممکن دفاعی قدم اٹھانے کا حق رکھتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس حالیہ بیان پر بھی انہوں نے ردعمل دیا جس میں کہا گیا تھا کہ ایران امریکی پابندیاں ختم کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایرانی صدر نے واضح کیا کہ تہران کسی بھیک یا رعایت کا طلبگار نہیں، بلکہ برابری اور احترام کی بنیاد پر تعلقات چاہتا ہے۔
یاد رہے کہ ایران اور واشنگٹن کے درمیان رواں برس جون میں 12 روزہ ایران اسرائیل جنگ کے بعد جوہری مذاکرات کے پانچ دور ہو چکے ہیں، تاہم اسرائیلی حملوں اور امریکی پالیسیوں کے باعث کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہو سکی۔