data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (کامرس رپورٹر) ایس ای سی پی اور پاکستان بیورو آف اسٹاٹسٹکس (پی بی ایس) نے 11 نومبر 2025 کو ایک ایم او یو پر دستخط کیے۔ یہ دستخط ڈیٹا فیسٹ 2025 کے موقع پر کئے گئے۔ اس ایم او یو کا مقصد دونوں اداروں کے درمیان معلومات کے تبادلے، صلاحیتوں کے فروغ اور ڈیٹا شیئرنگ کے ذریعے تعاون کو مضبوط کرنا ہے۔یہ معاہدہ ایک فریم ورک قائم کرتا ہے جو معلومات کے خودکار تبادلے کو آسان بنائے گا، تاکہ تجزیاتی، شماریاتی اور تحقیقی مقاصد کے لیے تصدیق شدہ اور براہِ راست ڈیٹا تک رسائی ممکن ہو۔ یہ تعاون ثبوت پر مبنی پالیسی سازی اور فیصلہ سازی کو بہتر بنانے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے اور قومی اقتصادی جائزوں میں استعمال ہونے والے ڈیٹا کے معیار اور بروقت دستیابی کو بھی نمایاں طور پر بہتر بنائے گا۔

کامرس رپورٹر گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

ججوں کے تبادلے سے متعلق قانون کیا اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو متاثر کرے گا؟

گزشتہ روز 27ویں آئینی ترمیم سینیٹ آف پاکستان سے منظور ہوگئی اور آج ممکنہ طور پر قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد آئین کا حصہ بن جائے گی۔ اس ترمیم میں عدلیہ کے بنیادی ڈھانچے میں تبدیلیاں کی گئی ہیں جن میں وفاقی آئینی عدالت کا قیام، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی تنظیم نو اور ججوں کی بین الصوبائی ٹرانسفر کے حوالے سے قوانین میں تبدیلیاں کی جارہی ہیں۔

27ویں آئینی ترمیم کے ابتدائی مسودے میں کہا گیا تھا کہ ہائیکورٹ کے ججوں کو بین الصوبائی ہائیکورٹس میں بذریعہ تبادلہ تعینات کیا جاسکے گا لیکن اگر کوئی جج تبادلے سے انکار کرے گا تو وہ ریٹائرڈ ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں: ’عدالتی نظام عملاً ختم ہوچکا‘، پی ٹی آئی نے 27ویں ترمیم کو آئینی ستونوں پر حملہ قرار دیدیا

آئینی ترمیم کے حتمی مسودے میں جو گزشتہ روز سینیٹ سے منظور ہوا اس میں یہ ترمیم کردی گئی کہ کوئی جج اگر تبادلے سے انکار کرے گا تو وہ اپنا کیس جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے سامنے رکھ سکتا ہے۔ اگر جوڈیشل کمیشن تبادلے کے خلاف پیش کی گئی جج کی وجوہات سے متفق ہو تو جج کا تبادلہ رک جائے گا لیکن اگر جوڈیشل کمیشن آف پاکستان جج کی جانب سے پیش کی گئی وجوہ سے اتفاق نہیں کرتا تو جج کو ریٹائر ہونا پڑے گا۔

لاہور ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ جج، جسٹس (ریٹائرڈ) عباد الرحمان لودھی نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح کی پیشرفت ہورہی ہے قرائن یہ بتا رہے ہیں کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے وہ ججز جنہوں نے گزشتہ برس مارچ میں سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا تھا ممکنہ طور پر وہ اس ترمیم کی زد میں آسکتے ہیں۔ ہوسکتا ہے ان ججز کو دوسرے صوبوں کی ہائیکورٹس میں تعینات کردیا جائے اور ایک جج صاحب جن کے بطور جج ابھی 5 سال پورے نہیں ہوئے اُن کو 5 سال پورے کرنے دیے جائیں۔

مزید پڑھیں: ’عدلیہ میں بیرونی مداخلت اب کوئی راز نہیں‘ جسٹس اطہر من اللہ کا چیف جسٹس کو لکھا خط منظر عام پر

27ویں آئینی ترمیم کے ابتدائی مسودے میں وفاقی آئینی عدالت کے لے ججز کی تعداد 7 مقرر کی گئی تھی لیکن بعد میں چاروں صوبوں اور اسلام آباد ہائیکورٹ سے ججز کی تعیناتی کے حوالے سے اس کی تعداد 7 سے بڑھا کر 9 کردی گئی جس میں چاروں صوبوں سے 2، 2 اور اِسلام آباد ہائیکورٹ سے ایک جج لیا جائے گا۔ نئے قانون کے مطابق وفاقی آئینی عدالت میں تقرر کے لیے پہلے 7 سال بطور جج تجربہ لازمی قرار دیا گیا تھا لیکن بعد اسے 5 سال کردیا گیا۔ ججوں کی سنیارٹی کا تعین ان کی بطور جج تعیّناتی کی تاریخ سے کیا جائے گا اور اگر ایک ساتھ حلف لیا ہو تو سنیارٹی کا تعین عمر کے اعتبار سے کیا جائے گا۔

سابق ایڈووکیٹ جنرل اِسلام آباد جہانگیر جدون نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹرانسفر قانون کی زد میں تو سارے جج صاحبان آئیں گے۔ جو بات نہیں مانے گا اسے ٹرانسفر کردیا جائے گا اور اِسلام آباد ہائیکورٹ کے 4 ججز بھی ممکنہ طور پر اس قانون کی زد میں آسکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • نیبرہوڈ سروے کیا ہے اور یہ کسی علاقے کی سیکیورٹی کے لیے کیوں ضروری ہے؟
  • پاکستا ن افریقی ممالک کیساتھ تعلقات کو وسعت دینے کیلئے      پُرعزم : ایاز صادق
  • موسمی تبدیلیوں سے متعلق تحقیق کو فروغ دینا ہوگا، ڈاکٹر الطاف سیال
  • پاکستان اور عمان کے درمیان سرچ اینڈ ریسکیو آپریشنز سے متعلق مفاہمتی یادداشت پر دستخط
  • ایف بی آر میں بھونچال، 80 سینئر عہدیداروں کے یکا یک ملک گیر تقرر و تبادلے
  • ایف بی آر کے گریڈ 21 کے افسروں کے تبادلے 
  • نیب اور برطانوی کرائم ایجنسی کرپشن کیخلاف مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرینگے
  • ججوں کے تبادلے سے متعلق قانون کیا اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو متاثر کرے گا؟
  • بنگلہ دیش: انتخابات سے قبل غلط معلومات سے نمٹنے کے لیے خصوصی سیل قائم