کرپشن میں ملوث وزارت مواصلات کے اہلکار سمیت 2 ملزمان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے جعل سازی، فراڈ اور کرپشن میں ملوث وزارت مواصلات کے اہلکار سمیت 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔
گرفتار ملزمان میں محمد ندیم اور سجاد علی شامل ہیں۔ ملزم محمد ندیم وزارت مواصلات میں بطور ڈرائیور کام کر رہا تھا۔
ملزمان نے ایک دوسرے کی ملی بھگت سے شکایت کنندہ سے گولڈ بار کے عوض کروڑوں روپے ہتھیائے۔ ملزمان نے شکایت کنندہ سے مجموعی طور پر 1 کروڑ روپے اور 20,000 امریکی ڈالر ہتھیائے۔
ملزمان نے بعد ازاں گولڈ بار کے بجائے حاصل کردہ رقم کے عوض این ایچ اے میں تعمیراتی ٹھیکے دلوانے کا جھانسہ دیا۔
ملزمان نے بھاری رقوم بینک اکاونٹ کے ذریعے وصول کیں۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزمان نے خود کو وزارتِ مواصلات کے افسران ظاہر کیا۔ ملزمان نے سرکاری دفاتر کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے شکایت کنندہ کو اپنے جال میں پھنسایا۔ ملزمان کو گرفتار کر کے مزید تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کرپشن کیس کا ملزم راولپنڈی پولیس کی حراست سے فرار، اے ایس آئی ملوث
راولپنڈی (نیوزڈیسک) ملزم چکری ریسٹ ایریا پر واش روم استعمال کرنے گیا اور وہیں سے پولیس حراست سے فرار ہوگیا۔کرپشن کیس لاہور میں گرفتار ملزم اقبال سنگھیڑا راولپنڈی پولیس کی حراست سے چکری موٹروے ریسٹ ایریا پر فرار ہوگیا۔ واقعے کے بعد تھانہ چکری میں فرار کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق مقدمے میں اے ایس آئی ظفر اقبال، کانسٹیبل یاسر، احمد بلال اور محرم شہزاد کو نامزد کیا گیا ہے۔ اہلکاروں کے خلاف پولیس آرڈر 2002 کی سیکشن 155-سی کے تحت کارروائی کی گئی ہے، جبکہ مقدمے میں تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 223، 224 اور 225 بھی شامل کی گئی ہیں۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق اقبال سنگھیڑا کو لاہور سے راولپنڈی اینٹی کرپشن عدالت میں پیشی کے لیے لایا گیا تھا۔ راولپنڈی میں پیشی کے بعد ملزم کو دوبارہ لاہور منتقل کیا جا رہا تھا کہ راستے میں چکری ریسٹ ایریا پر واش روم استعمال کرنے گیا اور وہیں سے پولیس کی حراست سے فرار ہوگیا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزم کے بھائی اور چھ نامعلوم افراد پہلے سے ریسٹ ایریا میں موجود تھے جو اسے اپنی گاڑی میں بٹھا کر لے گئے۔ مزید بتایا گیا کہ اے ایس آئی ظفر اقبال کا ملزم کے بھائی سے رابطہ تھا۔
بیان کے مطابق پولیس اہلکاروں نے اپنے طور پر ملزم کی تلاش کی مگر ناکامی پر شرمندگی کے باعث واقعے کی فوری اطلاع نہیں دی۔ مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ اے ایس آئی ظفر اقبال سمیت دیگر پولیس اہلکاروں نے غفلت اور لاپرواہی کا مظاہرہ کیا۔