وزیراعظم نے مون سون 2026 کے اسٹریٹجک پلان کی منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
اسلام آباد(نیوزڈیسک) وزیراعظم نے مون سون 2026 کے اسٹریٹجک پلان کی منظوری دے دی، وزارتِ موسمیاتی تبدیلی نے تمام اقدامات کو شارٹ، میڈیم اور لانگ ٹرم میں تقسیم کیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کے تیار کردہ مون سون 2026 کے اسٹریٹجک پلان کی منظوری دے دی ہے، مون سون 2026 کے اسٹریٹجک پلان کی دستاویزی تفصیلات سامنے آگئیں۔
سرکاری دستاویز کے مطابق وزارتِ موسمیاتی تبدیلی نے پلان کو اثرات اور قابلِ عمل اقدامات کی بنیاد پر تین حصوں میں تقسیم کیا ہے،240 دن میں گزشتہ مون سون سے تباہ شدہ انفرااسٹرکچر کی مرمت کی جائے گی،تمام نکاسی آب کی نہروں اور فلڈ گیٹس کی بحالی کی جائے گی۔
پلان کے مطابق شہری علاقوں کے متاثرہ یا بند ڈرینیج سسٹمز کو پیشگی درست کیا جائے گا،1 سے 3 سال میں موجودہ انفرا اسٹرکچر کو بہتر اور توسیع دی جائے گی،4 سے 5 سال میں نیا لچکدار انفرا اسٹرکچر تعمیر کیا جائے گا۔
پلان تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ وزارتِ موسمیاتی تبدیلی نے تمام اقدامات کو شارٹ، میڈیم اور لانگ ٹرم میں تقسیم کیا ہے، سیلابی اثرات کو کم کرنے کے اقدامات کو مختلف گروپس میں منظم کیا جائے گا،لچکدار انفرا اسٹرکچر کی تعمیر مستقبل کے موسمی خطرات کم کرے گی،ملک بھر میں یہ تمام تر اقدامات صوبوں کی مشاورت اور تعاون سے کیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مون سون 2026 کے اسٹریٹجک پلان کی موسمیاتی تبدیلی
پڑھیں:
وزیراعظم کی آئندہ مون سون سے قبل ہنگامی تیاریاں مکمل کرنے کی ہدایت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے ہدایات دی ہیں کہ آئندہ برس مون سون سے قبل ملک میں پیشگی انتظامات ہر صورت مکمل ہونے چاہییں۔
وفاقی دارالحکومت میں ہونے والے اہم اجلاس میں وزیراعظم کو موسمیاتی تبدیلی کے عالمی اشاروں، ممکنہ موسمی پیٹرنز اور وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے تیار کی گئی مختصر، درمیانی اور طویل مدتی منصوبہ بندی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ عالمی تخمینوں کے مطابق آئندہ مون سون سیزن بھی معمول سے ہٹ کر ہو سکتا ہے، اسی لیے وزیراعظم نے پیشگی تیاری کو ناگزیر قرار دیا۔
اجلاس میں وزیراعظم نے قلیل مدتی منصوبے کی باضابطہ منظوری دیتے ہوئے اس پر فوری عملدرآمد کی ہدایات جاری کیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال مون سون کے دوران ملک کو جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اگر بروقت حفاظتی اقدامات نہ کیے جائیں تو صورتحال مزید سنگین ہوسکتی ہے۔
اسی تناظر میں وزیراعظم نے این ڈی ایم اے، وزارت منصوبہ بندی اور وزارت موسمیاتی تبدیلی کو ہدایت کی کہ وہ صوبائی حکومتوں کے ساتھ قریبی رابطہ رکھتے ہوئے ایک متحدہ اور جامع حکمتِ عملی تیار کریں۔
شہباز شریف نے نیشنل واٹر کونسل کا اجلاس جلد بلانے کی بھی ہدایت کی تاکہ ملک میں پانی کے بہتر انتظام، ممکنہ سیلابی صورتحال، دریاؤں کے بہاؤ اور ڈیموں کی حالت کا جائزہ لے کر بروقت فیصلے کیے جا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اب صرف ایک ماحولیاتی مسئلہ نہیں رہا بلکہ یہ براہ راست قومی معیشت، دفاعی حکمت عملی، زرعی پیداوار اور شہری زندگی پر اثر انداز ہو رہا ہے۔ ہر 3 سال بعد جی ڈی پی کا ایک بڑا حصہ ان نقصانات کی تلافی پر خرچ ہو جاتا ہے جو کہ ملکی ترقی کی رفتار کو شدید متاثر کرتا ہے۔
وزیراعظم نے افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان کا عالمی سطح پر کاربن کے اخراج میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے، لیکن اس کے باوجود ملک کو موسمیاتی تبدیلی کے بدترین اثرات کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نہ بڑے آلودگی پھیلانے والے ملکوں میں شامل ہیں اور نہ ہی دنیا کے بڑے صنعتی ممالک کی طرح بے تحاشہ وسائل رکھتے ہیں، تاہم اس کے باوجود پاکستان کو شدید ہیٹ ویوز، شدید بارشوں، سیلاب، خشک سالی اور زرعی نقصانات جیسے خطرناک رجحانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے متعلقہ اداروں کو سختی سے ہدایت کی کہ مون سون سے قبل نالوں کی صفائی، شہری نکاسی آب کے نظام کی بہتری، خطرے والے علاقوں کی نشاندہی، سیلابی پانی کی گزرگاہوں کی بحالی، اور ریلیف کے ممکنہ مراکز کی تیاری جیسے تمام اقدامات بروقت مکمل کیے جائیں۔ یہ تمام منصوبہ بندی صرف کاغذوں تک محدود نہ رہے بلکہ عملی پیش رفت واضح طور پر نظر آئے۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ موسمیاتی خطرات کو کم کرنے کے لیے مربوط، ڈیٹا پر مبنی اور سائنسی پلاننگ اہم ہے اور اس عمل میں وفاق اور صوبے دونوں کو مشترکہ ذمہ داری ادا کرنا ہوگی۔ انہوں نے زور دیا کہ اگر آج سے ہی مناسب تیاری کر لی جائے تو آئندہ مون سون میں جانی و مالی نقصان میں نمایاں کمی لائی جا سکتی ہے۔