کرپشن کیس کا ملزم راولپنڈی پولیس کی حراست سے فرار، اے ایس آئی ملوث
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
راولپنڈی (نیوزڈیسک) ملزم چکری ریسٹ ایریا پر واش روم استعمال کرنے گیا اور وہیں سے پولیس حراست سے فرار ہوگیا۔کرپشن کیس لاہور میں گرفتار ملزم اقبال سنگھیڑا راولپنڈی پولیس کی حراست سے چکری موٹروے ریسٹ ایریا پر فرار ہوگیا۔ واقعے کے بعد تھانہ چکری میں فرار کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق مقدمے میں اے ایس آئی ظفر اقبال، کانسٹیبل یاسر، احمد بلال اور محرم شہزاد کو نامزد کیا گیا ہے۔ اہلکاروں کے خلاف پولیس آرڈر 2002 کی سیکشن 155-سی کے تحت کارروائی کی گئی ہے، جبکہ مقدمے میں تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 223، 224 اور 225 بھی شامل کی گئی ہیں۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق اقبال سنگھیڑا کو لاہور سے راولپنڈی اینٹی کرپشن عدالت میں پیشی کے لیے لایا گیا تھا۔ راولپنڈی میں پیشی کے بعد ملزم کو دوبارہ لاہور منتقل کیا جا رہا تھا کہ راستے میں چکری ریسٹ ایریا پر واش روم استعمال کرنے گیا اور وہیں سے پولیس کی حراست سے فرار ہوگیا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزم کے بھائی اور چھ نامعلوم افراد پہلے سے ریسٹ ایریا میں موجود تھے جو اسے اپنی گاڑی میں بٹھا کر لے گئے۔ مزید بتایا گیا کہ اے ایس آئی ظفر اقبال کا ملزم کے بھائی سے رابطہ تھا۔
بیان کے مطابق پولیس اہلکاروں نے اپنے طور پر ملزم کی تلاش کی مگر ناکامی پر شرمندگی کے باعث واقعے کی فوری اطلاع نہیں دی۔ مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ اے ایس آئی ظفر اقبال سمیت دیگر پولیس اہلکاروں نے غفلت اور لاپرواہی کا مظاہرہ کیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اے ایس ا ئی ریسٹ ایریا کے مطابق
پڑھیں:
ماں، بیٹے اور بہو کے لرزہ خیز قتل میں ملوث دو ملزمان گرفتار
پشاور:فقیر آباد ڈویژن پولیس نے ماں، بیٹے اور بہو کے لرزہ خیز قتل میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق فقیر آباد ڈویژن پولیس نے کارروائی کے دوران الف خان کلے قاضی آباد میں ماں، بیٹے اور بہو کے لرزہ خیز تہرے اندھے قتل کا معمہ حل کرلیا، پولیس نے واردات میں ملوث دو مرکزی ملزمان فانوس ولد ماصل خان اور فضل الرحمان ولد راحت گل ساکنان چارسدہ کو گرفتار کرلیا۔
پولیس کے مطابق 30 اکتوبر 2025ء کی رات ملزمان نے منصوبہ بندی کے تحت گھر میں داخل ہوکر مسماۃ (ن)، اُن کے بیٹے عبد الرحمن اور بہو مسماۃ (س) کو بے دردی سے قتل کیا تھا، جس کے بعد وہ اہل خانہ سمیت نامعلوم مقام منتقل ہوگئے۔
مقدمہ مقتول کے بھائی محمود ولد دلاور کی مدعیت میں درج ہونے کے بعد افسران بالا نے واقعہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس پی فقیر آباد محمد ارشد خان کی سربراہی میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی، جس میں ڈی ایس پی اعجاز نبی، ڈی ایس پی اکبر خان، ایس ایچ او بلال حسین اور تفتیشی افسر کامران مروت شامل تھے۔
ٹیم نے جدید سائنسی و تکنیکی بنیادوں پر تفتیش، مسلسل چھاپہ زنی اور انتھک محنت کے نتیجے میں کیس کو ٹریس کیا۔
گرفتار ملزمان نے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے اسے خاندانی جھگڑے کا شاخسانہ قرار دیا، جب کہ ان کی نشاندہی پر آلۂ قتل (کلہاڑی)، واردات میں استعمال ہونے والی آلٹو کار اور دو موٹر سائیکلیں بھی برآمد کر لی گئیں۔ پولیس کے مطابق دیگر مفرور ساتھیوں کی گرفتاری کیلئے کارروائیاں جاری ہیں۔