بینکنگ فراڈ : بینکنگ محتسب نے صارفین کے لیے ضروری انتباہ جاری کردیا ۔
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
آج کل بینکنگ فراڈ بہت عام ہو گیا ہے اس حوالے سے بینکنگ محتسب نے صارفین کے لیے ضروری انتباہ جاری کیا ہے۔سائبر کرائم معاشرے میں تیزی سے فروغ پا رہے ہیں۔ ان میں ایک بینکنگ فراڈ بھی ہے، جس کے لیے جعلساز نت نئے طریقوں سے سادہ لوح افراد کو بے وقوف بنا کر ان کی زندگی بھر کی جمع پونجی سے محروم کر دیتے ہیں۔بینکنگ محتسب ایک ایسا ادارہ ہے، جہاں جعلسازوں کا شکار بینک صارفین کی شکایات کا ازالہ کیا جاتا ہے اور رواں برس اب تک ہزاروں صارفین کو ان کی ہتھیائی جانے والی رقم واپس دلا چکا ہے۔ترجمان بینکنگ محتسب کے مطابق رواں برس میں جنوری کے اکتوبر تک 10 ماہ کے دوران 28 ہزار 704 بینک صارفین کی شکایات کا ازالہ کرتے ہوئے انہیں مجموعی طور پر ایک ارب 46 کروڑ روپے کی رقم واپس دلوائی گئی ہے۔ترجمان کے جاری بیان میں بینک صارفین کے لیے ضروری انتباہ بھی جاری کیا گیا ہے، جس میں ان سے واضح طور پر کہا گیا ہے کہ وہ اپنی ذاتی اور مالی معلومات کسی بھی تیسرے شخص پر قطعا ظاہر نہ کریں اور موبائل فون پر نا قابل اعتماد اور غیر مستند ذریعہ سے موصول لنک کو ہرگز کلک نہ کریں۔بینکنگ محتسب ترجمان نے مزید کہا کہ مشکوک کالز کے موصول ہونے کی صورت میں فوری طور پر اپنے بینک سے رابطہ کریں اور اس طرح کے مشکوک فون نمبرز کی اطلاع نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کو بھی دیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
27ویں ترمیم قانون کی حکمرانی کے لیے ضروری ہے، عطاتارڑ
وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ 27ویں ترمیم انصاف کے حصول اور قانون کی حکمرانی کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے۔ حکومت کے اقدامات کسی غیر مقبول حکومت کے نہیں بلکہ پاکستان کے مفاد میں کیے گئے ہیں۔ چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے عہدے کے قیام سے دفاعی اداروں میں ہم آہنگی اور کوآرڈینیشن بڑھے گی، جبکہ اس ترمیم سے عدالتی نظام میں شفافیت بڑھے گی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات سے سوال کیا گیا کہ مجوزہ 27ویں ترمیم ملک میں استحکام لائے گی یا عدم استحکام کا باعث بنے گی۔
یہ بھی پڑھیں: 27ویں ترمیم پاس کروانے کی جلدی نہیں، کوئی بات راز نہیں رہی، خواجہ آصف
جواب میں انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارا رجحان یہ ہے کہ ہم کسی ایک معاملے کو چھ، چھ مہینے تک ٹاک شوز میں زیرِ بحث رکھتے ہیں اور بیرونِ ملک بیٹھے یوٹیوبرز اس پر وی لاگز بناتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک طبقہ ایسا ہے جو نہیں چاہتا کہ پاکستان ترقی کرے یا کوئی ٹھوس اصلاحات متعارف کرائی جائیں۔
چارٹر آف ڈیموکریسی میں نواز شریف اور بینظیر بھٹو نے آئینی عدالتوں کے قیام کا مطالبہ کیا تھا، مگر 20 سال گزرنے کے باوجود یہ مطالبہ پورا نہیں ہو سکا جو وقت کی ستم ظریفی ہے۔
عدالتی نظام میں تاخیر اور 27ویں ترمیم کا مقصدوزیر اطلاعات نے کہا کہ آئینی بینچ کے قیام کا مقصد یہ تھا کہ عام شہری کے مقدمات ترجیحی بنیادوں پر سنے جائیں تاکہ فیصلوں میں برسوں کا انتظار نہ کرنا پڑے۔
انہوں نے کہا کہ کئی کیسز میں 15،15 سال لگ جاتے ہیں، آئینی بینچ کے قیام سے ورک لوڈ کم ہوا لیکن اب بھی 50 فیصد وقت آئینی کیسز پر صرف ہو جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 27ویں ترمیم میں دہری شہریت کے خاتمے سمیت کیا کیا تجاویز دی گئی ہیں؟ رانا ثنااللہ نے بتا دیا
اسی لیے 27ویں ترمیم ناگزیر ہے تاکہ عدالتی کارکردگی بہتر بنائی جاسکے۔
آئین ایک زندہ دستاویز ہےانہوں نے کہا کہ آئین ایک زندہ دستاویز ہے جس میں تبدیلی اور ارتقا کا عمل جاری رہتا ہے، دنیا بھر میں ججز کی تعیناتی کرنے والی اتھارٹی کے پاس تبادلوں کا اختیار بھی ہوتا ہے، لہٰذا پاکستان میں بھی یہی اصول اپنایا جا رہا ہے تاکہ عدالتی نظام منظم اور شفاف ہو۔
اپوزیشن کی تنقید اور حکومت کا مؤقفاپوزیشن کے اعتراضات کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ تحریک انصاف نے اپنے 12 سالہ دور میں خیبر پختونخوا میں کوئی نمایاں منصوبہ نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو پاکستان کے ڈیفالٹ کی دعائیں کرتے رہے، سری لنکا بننے کی امید لگائے بیٹھے تھے اور چاہتے تھے کہ فوج اور عدلیہ کمزور ہوں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اصلاحات لا رہی ہے تاکہ ادارے مضبوط ہوں اور اپوزیشن کی تحریک کامیاب نہیں ہو گی۔
وکلا برادری کی حمایتانہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو بار کونسلز کے انتخابات میں واضح شکست ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 26ویں ترمیم کے ہیرو مولانا فضل الرحمان 27ویں ترمیم کے موقعے پر کیوں نظر انداز کیے جارہے ہیں؟
چاروں صوبوں اور اسلام آباد کی بار کونسلز میں آزاد گروپس کی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ وکلا حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے کے ساتھ کھڑے ہیں۔
معاشی استحکام کی بحالیانہوں نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں مہنگائی 4 فیصد تھی جو پی ٹی آئی کے دور میں ڈبل ڈیجٹس تک جا پہنچی، اب دوبارہ 5 فیصد پر آگئی ہے، شرح سود بھی ان کے دور میں 22 فیصد تھی جو اب 11 فیصد پر آ چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوامی اطمینان اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت کی معاشی پالیسیاں درست سمت میں جا رہی ہیں۔
عالمی سطح پر پاکستان کی پذیرائیانہوں نے کہا کہ مئی 2025 میں وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی اسٹریٹجک قیادت کے نتیجے میں پاکستان نے ایک جنگ جیت کر خوشحالی کی راہیں ہموار کیں۔
گزشتہ ڈیڑھ سال میں پاکستان کی بین الاقوامی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، آذربائیجان کی پریڈ میں پاکستانی افواج کی شرکت نے دنیا بھر میں ملک کا وقار بڑھایا۔
خارجہ پالیسی کی کامیابیاںانہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ، ایران سے بہتر تعلقات اور معاشی تعاون کا نیا فریم ورک پاکستان کی خارجہ پالیسی کی کامیابی کا ثبوت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 27ویں ترمیم کے مسودے پر نواز شریف سے مشاورت ہوگی، سینیٹ سے پاس کروانے کے لیے پی ٹی آئی سے بھی رابطہ ہے: خرم دستگیر
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تعریف اور چین کے ساتھ مضبوط تعلقات اس کی واضح مثال ہیں۔
عدالتی اصلاحات سے شفافیت میں اضافہانہوں نے کہا کہ میثاقِ جمہوریت میں آئینی عدالت کے قیام کا ذکر کیا گیا تھا، جو اب عملی شکل اختیار کر رہا ہے،عدالتی کمیشن میں تمام سیاسی جماعتوں، خواتین، سول سوسائٹی اور بار کونسلز کی نمائندگی سے شفافیت بڑھے گی۔
ججوں کے تبادلوں کا عمل میرٹ اور قانونی تقاضوں کے مطابق ہوگا، روزانہ کی بنیاد پر نہیں بلکہ ضرورت کے مطابق کیا جائے گا۔
قیادت میں مشاورت اور اعتمادایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو آئینی ترامیم پر اعتماد میں لیا ہے، تمام فیصلے پارٹی قیادت کے اتفاقِ رائے سے کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے وزیر اعظم کے اس فیصلے کو سراہا کہ انہوں نے اپنے لیے استثنیٰ کی تجویز واپس لے لی، جس سے عوامی اعتماد میں اضافہ ہوا۔
مضبوط اور جدید پاکستان کی سمتانہوں نے کہا کہ صدر مملکت ریاست کے علامتی سربراہ اور سپریم کمانڈر ہیں، اور وزیر اعظم کا استثنیٰ واپس لینے کا فیصلہ ایک مثبت مثال ہے۔
انہوں نے گفتگو کے اختتام پر کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی، دفاعی حکمتِ عملی اور معیشت تینوں میں بہتری کی طرف گامزن ہیں اور ان فیصلوں سے ایک مضبوط، مستحکم اور جدید پاکستان کی بنیاد رکھی جا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27ویں ترمیم we news آئینی اصلاحات پی ٹی آئی پیپلز پارٹی ججز تعیناتی عطاتارڑ مسلم لیگ ن وزیراطلاعات وفاقی حکومت