کراچی:

سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز آف پاکستان (سیپ) پی آئی اے نے کہا ہے کہ انجینئرز کسی قسم کی ہڑتال یا کام روکنے کی کارروائی میں شامل نہیں ہیں تاہم قوانین کے مطابق پی آئی اے کی پرواز اسی وقت ریلیز ہوگی جب وہ مکمل طور پر منظور شدہ مینٹی ننس اور قانونی تقاضوں کے مطابق ہو۔

اپنے بیان میں سیپ نے کہا ہے کہ قوانین اور طریقہ کار کی پابندی کو "ہڑتال" کہنا حقیقت کے خلاف ہے، سول ایوی ایشن اتھارٹی ریگولیٹر ضرور ہے تاہم ہر جہاز کی ایئر ویردینس کی آخری ذمہ داری اور دستخط لائسنس یافتہ ایئرکرافٹ انجینئر کے ہوتے ہیں اگر کسی جہاز کے ریکارڈ، پرزوں کی ٹریسبلٹی یا تکنیکی حالت میں کوئی کمی ہو تو سرٹیفیکیٹ روکنا انجینئر کا قانونی اور اخلاقی فرض ہے یہ فیصلہ کسی دباؤ، حکم یا ہدایات کے تحت تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔

سیپ نے کہا ہے کہ جہازوں کی تاخیر اور منسوخیاں آپریشنل پلاننگ، پرزوں کی دستیابی اور بیڑے کی حالت سے متعلق ہیں، بہت سے طیارے پہلے ہی سے مطلوبہ پرزوں اور کلیئرنس کے منتظر تھے اس حقیقت کو نظر انداز کر کے انجینئرز پر الزام تراشی مناسب نہیں، یہ کہنا کہ انتظامیہ نے کسی انجینئر کے خلاف کارروائی نہیں کی، درست نہیں، کئی انجینئرز کو وارننگ لیٹرز، شوکاز اور ڈسمس کے عمل کا سامنا صرف اس لیے کرنا پڑا کہ انہوں نے احتیاط، سیفٹی اور قانون کے اصولوں پر عمل کیا۔

سیپ نے واضح کیا ہے کہ جہاز کی حفاظت اور مسافروں کی جان پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، پی آئی اے کی پرواز اسی وقت ریلیز ہوگی جب وہ مکمل طور پر منظور شدہ مینٹی ننس اور قانونی تقاضوں کے مطابق ہو،  یہ ہماری پیشہ ورانہ ذمہ داری بھی ہے اور حلفی فرض بھی، ہم حل، شفافیت اور آپریشن کی بحالی کے لیے تعمیری اور سنجیدہ مکالمے کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پی آئی اے

پڑھیں:

پی آئی اے کا ایئر بس طیارہ 24 گھنٹوں میں دوسری بار فنی خرابی کا شکار

کراچی(نیوز ڈیسک)قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کا ائیر بس ساختہ طیارہ مسلسل دوسرے دن فنی خرابی کے باعث گراؤنڈ کر دیا گیا، جس کے باعث پاکستان سے العین جانے والی پرواز پی کے 143 کئی گھنٹے تاخیر کا شکار ہوگئی۔

ذرائع کے مطابق پی کے 143 کو صبح چار بجے اسلام آباد سے روانہ ہونا تھا، تاہم طیارے کے فلائٹ کنٹرول کمپیوٹر میں خرابی پیدا ہونے کے باعث پرواز بروقت روانہ نہ ہوسکی۔ پرواز میں تاخیر پر ایئرپورٹ پر موجود مسافروں نے شدید احتجاج کیا۔

متاثرہ طیارہ رجسٹریشن نمبر AP-BLS مسلسل دوسرے دن فنی مسائل کا شکار ہوا۔ گزشتہ روز بھی یہی ائیر بس طیارہ فلائٹ کنٹرول کمپیوٹر کی خرابی کے باعث واپس آیا تھا، جس کی وجہ سے دبئی جانے والی پرواز پی کے 233 میں بھی کئی گھنٹے تاخیر ہوئی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ خراب فلائٹ کنٹرول کمپیوٹر کو مرمت کے لیے کراچی نہیں بھیجا گیا، بلکہ کراچی میں کھڑے ایک دوسرے طیارے سے کمپیوٹر نکال کر اسلام آباد بھیجا گیا تاکہ پرواز بحال کی جا سکے۔

ایئرلائن ذرائع کے مطابق متاثرہ کمپیوٹر کی مکمل جانچ کے بعد ہی طیارے کو دوبارہ سروس میں شامل کیا جائے گا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ قومی ایئرلائن اس وقت پرزہ جات کی شدید کمی اور کمزور مینٹیننس پلاننگ جیسے مسائل سے دوچار ہے، جس کے باعث طیاروں کی فنی خرابیوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور، پاکستان عوامی تحریک کے انٹرا پارٹی انتخابات کا پہلا مرحلہ مکمل
  • کراچی ایئرپورٹ پر پروازوں کا نظام درہم برہم,5 منسوخ
  • ونڈ اسکرین تنازع پی آئی اے کی نجکاری کے پرائس کم کروانے کیلئے سازش بھی ہوسکتی ہے: ترجمان قومی ایئرلائن
  • انجینئرز کی ہڑتال،فلائٹ آپریشن درہم برہم،4پروازیں منسوخ   
  • قومی ایئر لائن کے بوئنگ 777 طیارے کی ونڈ شیلڈ ایک بار پھر ٹوٹ گئی، طیارہ جدہ ایئر پورٹ پر گراؤنڈ کردیا گیا
  • ایئر کرافٹ انجینئرز، پی آئی اے تنازع، شام 5 بجے تک 9 پروازیں منسوخ، 18 تاخیر کا شکار
  • ایئر کرافٹ انجینئرز، پی آئی اے تنازع،9 پروازیں منسوخ، 18 تاخیر کا شکار
  • احتجاج کے باعث پی آئی اے کی متعدد پروازیں منسوخ اور تاخیر کا شکار
  • پی آئی اے کا ایئر بس طیارہ 24 گھنٹوں میں دوسری بار فنی خرابی کا شکار