نیویارک سٹی کے میئرکی حیثیت سے ظہران ممدانی کے پاس کیا اختیارات ہوں گے،حکومت سازی کا عمل کب مکمل ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
نیویارک سٹی کے میئرکی حیثیت سے ظہران ممدانی کے پاس کیا اختیارات ہوں گے،حکومت سازی کا عمل کب مکمل ہوگا؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 5 November, 2025 سب نیوز
نیویارک (سب نیوز )دنیا کے اہم ترین شہروں میں سے ایک نیو یارک کے میئر کا الیکشن جیتنے والے ظہران ممدانی شہر کے پہلے مسلمان میئر ہونے کے ساتھ سب سے کم عمر ترین میئر بھی بن گئے ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کی واضح مخالفت کے باوجود انہوں نے میئر کے الیکشن میں کامیابی حاصل کی۔ 34 سالہ ظہران ممدانی نے غیر سرکاری نتائج کے مطابق 49 اعشاریہ 6 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے حریف سابق گورنر اینڈریو کومو کو 41 اعشاریہ 6 فیصد ووٹ ملے۔ظہران ممدانی نے اپنے منشور میں کرائے منجمد کرنے، مفت پبلک بس سروس اور شہر کے زیرِ انتظام گروسری اسٹورز قائم کرنے جیسے وعدے کیے تھے، جنہوں نے انہیں ترقی پسند ووٹرز میں مقبول بنا دیا۔
سوال یہ ہے کہ ان کے پاس کون سے اختیارات ہیں جن کی مدد سے وہ اپنے منشور پر عمل کرسکتے ہیں۔ظہران ممدانی یکم جنوری کو میئر کے عہدے کا حلف اٹھا کر امریکا کے سب سے بڑے شہروں میں سے ایک کے چیف ایگزیکٹو بن جائیں گے۔امریکی اخبار کے مطابق میئر نیویارک وسیع بیوروکریسی کی نگرانی کرتا ہے اور شہر کے تقریبا 85 لاکھ لوگوں کی روز مرہ زندگی اور معاش پر براہ راست اثر انداز ہوتا ہے۔ نیویارک شہری انتظامیہ کے زیر انتظام 100 سے زائد ادارے ہیں جن میں سے میئر براہ راست 30 اداروں کا سربراہ ہوتا ہے اور ان کے عہدیداران کا تقرر کرتا ہے یا برطرف کرتا ہے۔
امریکا کی یونیورسٹی آف مانٹ سینٹ ونسنٹ کے پروفیسر اور سیاسی ماہر جے سی پولانکو کے مطابق نیویارک سٹی کا میئر بے پناہ اختیارات رکھتا ہے، وہ شہری انتظامیہ کے 3 لاکھ سے زائد عملے کی نگرانی کرتا ہے، وہ 120 ارب ڈالر سے زائد کے بجٹ کا نگران ہوتا ہے۔ نیویارک سٹی کی معیشت 1.
امریکی میڈیا کے مطابق میئر شہر کے مختلف بجٹ، مالیاتی منصوبوں اور پالیسیوں کی تیاری، تجویز اور ان پر عملدرآمد کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ وہ وفاقی، ریاستی اور مقامی اداروں سے تعلقات کو منظم کرتا ہے۔ اگرچہ میئر کے بجٹ میں اخراجات کی ترجیحات شامل ہو سکتی ہیں لیکن وہ ریاستی اسمبلی کی منظوری کے بغیر ٹیکس نہیں بڑھا سکتا اور نہ ہی کم یا ختم کرسکتا ہے، البتہ وہ تجاویز دے سکتا ہے اور اپنی سیاسی طاقت استعمال کرتے ہوئے ریاستی اسمبلی کے قانون سازوں اور گورنر کو قائل کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔کسی بھی ٹیکس میں تبدیلی کو ریاستی بجٹ میں شامل کرنے کے لیے ریاستی اسمبلی کے ممبران کی منظوری لازمی ہے۔
میئر کے پاس اختیار ہیکہ وہ رینٹ گائیڈلائنز بورڈ (Rent Guidelines Board) کے تمام ارکان نامزدکرے، یہ بورڈ گھروں کیکرائے میں اضافے یا کمی کا فیصلہ کرتا ہے۔اگرچہ میئر براہ راست کرایہ مقرر نہیں کر سکتا، لیکن اپنے نامزد کردہ اراکین کے ذریعے وہ اثرانداز ہوسکتا ہے۔قانون سازی کے معاملے میں میئر قانون خود نہیں بناسکتا، یہ اختیار سٹی کونسل کے پاس ہوتا ہے۔ میئر کونسل کی منظور کردہ قانون سازی کو یا تو دستخط کرکے نافذ کرتا ہے یا ویٹو کر دیتا ہے۔ البتہ کونسل دو تہائی اکثریت سے میئر کے ویٹو کو ختم بھی کرسکتی ہے۔
میئر کے پاس اختیار ہے کہ وہ 30 سے زائد شہری اداروں کے کمشنرز کو تعینات اور برطرف کرے۔ ان اداروں میں نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ، فائر ڈیپارٹمنٹ، ٹرانزٹ اتھارٹی، اسمال ٹریڈرز کا محکمہ، ثقافتی امور اور مالیات وغیرہ شامل ہیں۔ میئر نیویارک 200 سے زیادہ بورڈز اور کمیشنز کی بھی نگرانی کرتا ہے جن میں سویلین کمپلینٹ ریویو بورڈ، ہاسنگ ڈیولپمنٹ کارپوریشن، لینڈمارک پریزرویشن کمیشن شامل ہیں۔
میئر نیویارک کو کریمنل کورٹ، فیملی کورٹ اور عارضی طور پر سول کورٹ کے ججوں کی تقرری کا بھی اختیار ہوتا ہے۔اس کے علاوہ میئر مختلف اقتصادی و ترقیاتی اداروں اور انفرااسٹرکچر ایجنسیوں کے لیے نمائندے نامزد کرسکتا ہے۔میئر نیویارک شہر کے متعدد ثقافتی اداروں کے بورڈز میں رکن خصوصی ہوتا ہے جن میں امریکن میوزیم آف نیچرل ہسٹری، کارنیگی ہال، میٹروپولیٹن میوزیم آف آرٹ اور نیویارک بوٹینیکل گارڈن جیسے ادارے شامل ہیں۔ اسی طرح، وہ نیویارک پبلک لائبریری، بروکلین پبلک لائبریری اور کوئینز بورولائبریری کے بھی بورڈ کا رکن ہوتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآئینی ترمیم مینڈیٹ والوں کا حق ہے جبکہ موجودہ حکومت صرف 16 سیٹوں پر بنی ہے، بیرسٹر گوہر آئینی ترمیم مینڈیٹ والوں کا حق ہے جبکہ موجودہ حکومت صرف 16 سیٹوں پر بنی ہے، بیرسٹر گوہر اپوزیشن لیڈر کی تقرری: سپیکر قومی اسمبلی کی اسپیشل سیکرٹری شعبہ قانون سازی سے مشاورت خطے میں قیام امن کے لئے افغانستان والے دانشمندی سے کام لیں: خواجہ آصف آئینی ترمیم کی مخالفت کریں گے، یہ صوبائی خودمختاری پر ڈاکا ہے: وزیر اعلی پختونخوا جولائی تا ستمبر بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ 79 ارب روپے بڑھ گیا اسرائیلی وزیر نے نیویارک کے نومنتخب مسلم میئر کو حماس کا حامی قرار دیدیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: نیویارک سٹی کے پاس
پڑھیں:
ٹرمپ کی مخالفت کے باوجود ظہران ممدانی کامیاب، ’کیا امریکی صدر کمزور ہورہے ہیں؟‘
مسلم جنوبی ایشیائی نژاد 34 سالہ ظہران ممدانی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ارب پتی ایلون مسک کی جانب سے بھرپور مخالفت کے باوجود نیویارک کے میئر منتخب ہوگئے ہیں، وہ نیویارک کے میئر بننے والے پہلے مسلمان امیدوار بن گئے ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین ممدانی کی جیت پر مختلف تبصرے کرتے نظر آتے ہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ دنیا کے طاقتور ترین شخص صدر ٹرمپ کی اعلانیہ مخالفت کے باوجود امریکی شہر نیویارک کے میئر کا الیکشن مسلمان امیدوار ظہران ممدانی نے جیت لیا۔ یہ ہوتی ہے اصل جمہوریت اور ووٹ کی طاقت۔ انہوں نے مزید کہا کہ ظہران ممدانی کی جیت اس بات کا بھی اعلان ہے کہ صدر ٹرمپ کی عوامی پذیرائی ختم ہو رہی ہے۔
امریکی شہر نیویارک کے میئر کا الیکشن مسلمان امیدوار ظہران ممدانی نے جیت لیا۔۔دنیا کے طاقتور ترین شخص صدر ٹرمپ کی اعلانیہ مخالفت کے باوجود۔یہ ہوتی ہے اصل جمہوریت اور ووٹ کی طاقت۔یہاں ہوتا تو کاغذات نامزدگی چھین کر پھاڑ دئیے جاتے۔ گھر پر چھاپے پڑتے۔ اور پھر بھی جیت جاتا تو نو مئی… pic.twitter.com/Hqx570n5Md
— Sehrish Maan (@SMunirMaan) November 5, 2025
ایک صارف کا کہنا تھا کہ دنیا میں آج ایک تاریخی دن ہے۔ نیویارک جیسے طاقتور اور اثرورسوخ رکھنے والے شہر میں ایک 34 سالہ مسلمان نے میئر کا الیکشن جیت کر وہ کر دکھایا جو امریکا کی اشرافیہ کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔ یہ جیت صرف ایک شخص کی نہیں، بلکہ ترقی پسند سوچ، عام آدمی، اور مزاحمت کی سیاست کی جیت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہم نے ایک سیاسی بادشاہت اُلٹ دی، ظہرانی ممدانی کا جیت کے بعد پہلا خطاب
انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ نے اس نوجوان کو ہر ممکن طریقے سے دبانے کی کوشش کی، قانونی مقدمات، مالی دباؤ، سیاسی تنہائی، اور کردار کشی مگر ظہران ممدانی پیچھے نہیں ہٹے۔ یہاں تک کہ اپنی پارٹی، ڈیموکریٹک پارٹی کے کچھ بڑے رہنما بھی اس کے خلاف ہو گئے، لیکن اس نے اپنی بات پر سمجھوتہ نہیں کیا۔
ظہران ممدانی: اصولوں پر ڈٹے رہنے کی جیت ????
دنیا میں آج ایک تاریخی دن ہے۔ نیویارک جیسے طاقتور اور اثرورسوخ رکھنے والے شہر میں ایک 34 سالہ مسلمان، جنوبی ایشیائی نژاد نوجوان ظہران ممدانی نے میئر کا الیکشن جیت کر وہ کر دکھایا جو امریکہ کی اشرافیہ کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔
یہ… pic.twitter.com/CydPF876wA
— Maddy (@MaddyViews) November 5, 2025
روبرٹ نامی صارف نے کہا کہ یہ امریکا، مسلمانوں اور فلسطین کی جیت ہے اور اسرائیل اور امریکی اسلام دشمنوں کے منہ پر زبردست طمانچہ ہے۔
Muslim New Yorkers erupted in celebration following the news of the prejected victory of Zohran Mamdani – NYC's first ever Muslim mayor.
This is a win for America, Muslims and Palestine. A massive slap to Israel and American Islamophobes. pic.twitter.com/ONA9Vq1RKz
— Robert Carter (@Bob_cart124) November 5, 2025
ہرمیت سنگھ نے لکھا کہ یہ کامیابی نہ صرف امریکی سیاست بلکہ مسلم اور جنوبی ایشیائی برادری کے لیے بھی تاریخی لمحہ سمجھی جا رہی ہے۔
ظہران ممدانی نیویارک سٹی کے نئے میئر منتخب ????34 سالہ ظہران ممدانی نے اب تک موصول ہونے والے نتائج کے مطابق 49.6 فیصد ووٹ حاصل کیے، جبکہ ان کے حریف سابق نیویارک گورنر اینڈریو کوومو کو 41.6 فیصد ووٹ ملے۔
یہ کامیابی نہ صرف امریکی سیاست بلکہ مسلم اور جنوبی ایشیائی برادری کے لیے بھی…
— Harmeet Singh (@HarmeetSinghPk) November 5, 2025
سلمان غنی نے لکھا کہ لندن کے بعد امریکا کے بڑے شہر نیویارک میں ظہران ممدانی کی بڑی جیت اس امر کا ثبوت ہے کہ آج بھی دنیا سیاسی میدان میں فیصلہ بلا کسی رنگ نسل اور مذہب کی بنیاد پر کرتی ہے اور جو خدا کی ذات پر ایمان کے بعد خدمت پر یقین رکھتے ہوں وہی سرخرو ہوتے ہیں وہاں ٹرمپ کارڈ کارگر نہیں ہوتا۔
لندن کے بعد امریکہ کے بڑے شہر نیویارک میں ظہران ممدانی کی بڑی جیت اس امر کا ثبوت ھے کہ اج بھی دنیا سیاسی میدان میں فیصلہ بلا کسی رنگ نسل اور مذھب کی بنیاد پر کرتی ھے اور جو خدا کی ذات پر ایمان کے بعد خدمت پر یقین رکھتے ھوں وھی سرخرو ھوتے ھیں وھاں ٹرمپ کارڈ کارگر نھیں ھوتا
— Salman Ghani (@salmaan_ghani) November 5, 2025
ایک سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ ظہران ممدانی کی جیت بتاتی ہے کہ نیویارک کے لوگ سمجھتے ہیں کہ غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے۔
ظہران ممدانی کی جیت بتاتی ہے کہ نیویارک کے لوگ سمجھتے ہیں کہ غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے https://t.co/Joy0tZ04r8
— ???????????????????????? (@_imkami) November 5, 2025
واضح رہے کہ سیاست میں آنے سے پہلے ظہران نے نیویارک میں رہائشی بحران کے شکار افراد کے ساتھ بطور ہاؤسنگ کونسلر کام کیا، جہاں انہوں نے گھروں سے بے دخلی کے خلاف جدوجہد کی، اسی تجربے نے انہیں عام شہریوں کی مشکلات کے قریب کیا، وہ مشکلات جنہیں اکثر روایتی سیاست دان نظرانداز کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نیویارک کے پہلے مسلم میئر ظہران ممدانی کون ہیں؟
2020 میں ظہران ممدانی نے پہلی بار نیویارک اسٹیٹ اسمبلی کے ضلع 36 کوئینز سے الیکشن لڑا اور شاندار کامیابی حاصل کی، یوں وہ نیویارک اسمبلی کے چند انقلابی نوعیت کے نوجوان اراکین میں شامل ہو گئے جنہوں نے ’ڈیموکریٹک سوشلسٹ‘ نظریات کو عوامی سطح پر مؤثر انداز میں پیش کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈونلڈ ٹرمپ ظہران ممدانی ظہران ممدانی میئر نیو یارک