data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے انکشاف کیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہزاروں مدارس غیر قانونی زمین پر قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی و تعلیمی اصلاحات کے ساتھ ساتھ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی جمہوری استحکام کے لیے ناگزیر ہے، کیونکہ اختیارات کی تقسیم کے بغیر جمہوریت آگے نہیں بڑھ سکتی۔

ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ 18ویں آئینی ترمیم پر کام کرنے والی کمیٹی کے اراکین کو اعزازات سے نوازا گیا کیونکہ یہ ترمیم ملک کی جمہوری بنیادوں کو مستحکم کرنے کی جانب ایک بڑا قدم تھا، وفاق سے نچلی سطح تک فنڈز اور اختیارات کی منتقلی ضروری ہے تاکہ عوامی مسائل کو مقامی سطح پر حل کیا جاسکے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ آمروں نے اپنے ادوار میں بلدیاتی نظام متعارف کرایا، لیکن جمہوری حکومتوں نے اس نظام کو مضبوط نہیں کیا، حالانکہ بلدیاتی اداروں کی مضبوطی کے بغیر جمہوریت مستحکم نہیں ہوسکتی،  18ویں ترمیم میں اختیارات کی منتقلی کا ذکر تو ہے، لیکن عملی طور پر اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔

خواجہ آصف نے افغان جہاد کے حوالے سے کہا کہ 1980 کی دہائی میں ملک کا تعلیمی نصاب دانستہ طور پر تبدیل کیا گیا اور یہ تبدیلی امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی ہدایت پر کی گئی،  اس وقت کی جنگ پاکستان کی نہیں بلکہ امریکا کے مفادات کے تحفظ کے لیے لڑی جا رہی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں یکساں تعلیمی نصاب وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ تمام طبقات کے طلبہ کو برابر مواقع اور معیاری تعلیم فراہم کی جاسکے، مدارس سمیت تمام تعلیمی اداروں کو قانونی دائرے میں لایا جائے تاکہ نظامِ تعلیم میں شفافیت، توازن اور ہم آہنگی پیدا ہو۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اختیارات کی خواجہ آصف کہا کہ

پڑھیں:

 پہلے ہم 26ویں ترمیم کو رو رہے تھے، اب 27ویں ترمیم کو روئیں گے، سارہ علی سید 

ملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماء کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی غیر موجودگی میں کابینہ کا اجلاس بلانا اس عجلت کو ظاہر کرتا ہے کہ حکومت ہر قیمت پر یہ ترمیم منظور کروانا چاہتی ہے، پیپلزپارٹی اور نون لیگ کے لیے پیغام واضح ہے کہ یہ ترمیم جمہوریت نہیں سپر اسٹیٹ کے قیام کا اعلان ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف ساوتھ پنجاب کی سنٹرل انفارمیشن سیکرٹری سارہ علی سید ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم دراصل طاقتور قبضے کی سازش ہے، ججوں کی عمر بڑھانے، منتقلی کے اختیارات دینے اور حکومت کے پسندیدہ جج تعینات کرنے کی راہ ہموار کرنے کے لیے یہ ترمیم عدلیہ کی آزادی، جمہوریت اور سول بالادستی کے تابوت میں آخری کیل ہے، پی ٹی آئی اسے ذاتی مفاد پر مبنی غیر آئینی اور متنازعہ اقدام قرار دیتی ہے اور تمام سیاسی جماعتوں، وکلاء، عوام سے اپیل کرتی ہے کہ اس آئین دشمن منصوبے کے خلاف متحد ہو جائیں، آئین کوئی صحیفہ نہیں ہے کہ اس میں کوئی ترمیم نہ ہوسکے، مگر ایسی ترمیم جو ملک و قوم کے مفاد میں ہو، تحریک انصاف کو کوئی اختلاف نہیں ہے، لیکن 27ویں ترمیم میں بعض ایسی شقیں ہیں، جو ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہیں کہ جس کی وجہ سے جوڈیشل سسٹم کا بیڑہ غرق ہو، پاکستانیوں کی بنیادی انسانی حقوق چھینے جائیں، کرپشن عروج کو پہنچے، پہلے ہم 26 ویں ترمیم کو رو رہے تھے اب 27 ویں ترمیم کو روئیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر آئی ایل ایف کے ڈسٹرکٹ صدر بلال شہباز، شہزاد جوئیہ، روف نیازی، ملک بلال بھی موجود تھے۔

سارہ علی سید نے مزید کہا کہ وزیراعظم کی غیر موجودگی میں کابینہ کا اجلاس بلانا، اس عجلت کو ظاہر کرتا ہے کہ حکومت ہر قیمت پر یہ ترمیم منظور کروانا چاہتی ہے، پیپلزپارٹی اور نون لیگ کے لیے پیغام واضح ہے کہ یہ ترمیم جمہوریت نہیں سپر اسٹیٹ کے قیام کا اعلان ہے، پی ٹی آئی نے قانون ساز کمیٹیوں کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ وہ ہر پلیٹ فارم پر اس ترمیم کے خلاف احتجاج کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئین قوم کی روح ہے اور اس روح پر بار بار جراحی قوم کو کمزور کرتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کے اختیارات میں کمی عوام کے بنیادی انسانی حقوق کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے، اگر یہ ترمیم منظور ہوگئی تو پاکستان کے وفاقی ڈھانچے اور جمہوری اقدار کو کمزور کر دیں گی، 2008ء کے بعد یہ سب سے کم نمائندہ پارلیمنٹ ہے۔

اندرونی اور بیرونی مبصرین نے جب دھاندلی کو بے نقاب کیا تو ان کے دفاتر پر چھاپے مارے گئے اور بند کر دیئے گئے، یورپی یونین نے بھی الیکشن ایکس پلٹ مشن رپورٹ جاری کرنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم نے پارلیمانی کردار بحال کیا، مگر صدر کا سپریم کمانڈر کا عہدہ برقرار رکھا جبکہ 13 ویں ترمیم سے نواز شریف نے صدر کے اختیارات وزیراعظم کو دیئے، جو زیادہ دیر نہ چل سکے۔ مشرف نے سترہویں ترمیم سے صدر کو بااختیار اور وزیراعظم کو علامتی بنا دیا جبکہ اٹھارویں ترمیم نے اختیارات واپس وزیراعظم کو دے کر سول اتھارٹی بحال کی۔ مجوزہ 27 ویں ترمیم کے تحت عدلیہ پر مزید کنٹرول کے لیے وفاقی عدالت قائم کرنے کی تجویز ہے، جس کی وجہ سے عدلیہ کی حیثیت کمزور ہوگی۔ وکلا بار اس سلسلے میں بطور احتجاج اپنی آواز ضرور بلند کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد طالبان کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے، خواجہ آصف
  • اسلام آباد میں دہشتگرد حملے کے بعد افغان حکومت سے مذاکرات کا معاملہ دیکھنا پڑے گا، وزیر دفاع
  • آج اسلام آباد ضلع کچہری میں خود کش حملہ تو ’ویک اپ کال‘ ہے: خواجہ آصف
  • اختیارات نچلی سطح تک منتقل کیے بغیر جمہوریت ممکن نہیں، خواجہ آصف
  • اسلام آباد کچہری حملہ ’ویک اپ کال‘ قرار، ہم حالتِ جنگ میں ہیں، خواجہ آصف
  • پاکستانی ایئرلائن میں مختلف آسامیوں پر بھرتیاں، تعلیمی قابلیت کم ازکم میٹرک
  •  پہلے ہم 26ویں ترمیم کو رو رہے تھے، اب 27ویں ترمیم کو روئیں گے، سارہ علی سید 
  • خطے کے وسائل اور اختیارات اسلام آباد منتقل ہونے نہیں دینگے، سائرہ ابراہیم
  • چیئرمین سی ڈی اے کی ہدایت پر تجاوزات کے خاتمے کیلئے بھرپور آپریشن جاری