ملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی غیرموجودگی میں کابینہ کا اجلاس بلانا اس عجلت کو ظاہر کرتا ہے کہ حکومت ہر قیمت پر یہ ترمیم منظور کروانا چاہتی ہے، پیپلزپارٹی اور نون لیگ کے لیے پیغام واضح ہے کہ یہ ترمیم جمہوریت نہیں سپر اسٹیٹ کے قیام کا اعلان ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف ساو تھ پنجاب کی سنٹرل انفارمیشن سیکرٹری سارہ علی سید ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم دراصل طاقتور قبضے کی سازش ہے ججوں کی عمر بڑھانے، منتقلی کے اختیارات دینے اور حکومت کے پسندیدہ جج تعینات کرنے کی راہ ہموار کرنے کے لیے یہ ترمیم عدلیہ کی ازادی، جمہوریت اور سول بالادستی کے تابوت میں آخری کیل ہے، پی ٹی آئی اسے ذاتی مفاد پر مبنی غیرآئینی اور متنازعہ اقدام قرار دیتی ہے اور تمام سیاسی جماعتوں، وکلائ، عوام سے اپیل کرتی ہے کہ اس آئین دشمن منصوبے کے خلاف متحد ہو جائیں، آئین کوئی صحیفہ نہیں ہے کہ اس میں کوئی ترمیم نہ ہو سکے مگر ایسی ترمیم جو ملک و قوم کے مفاد میں ہو تحریک انصاف کو کوئی اختلاف نہیں ہے لیکن 27ویں ترمیم میں بعض ایسی شقیں ہیں جو ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہیں کہ جس کی وجہ سے جوڈیشل سسٹم کا بیڑہ غرق ہو، پاکستانیوں کی بنیادی انسانی حقوق چھینے جائیں کرپشن کو عروج پہنچے، پہلے ہم 26 ویں ترمیم کو رو رہے تھے اب 27 ویں ترمیم کو روئیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر آئی ایل ایف کے ڈسٹرکٹ صدر بلال شہباز، شہزاد جوئیہ، روف نیازی، ملک بلال بھی موجود تھے۔

سارہ علی سید نے مزید کہا کہ وزیراعظم کی غیرموجودگی میں کابینہ کا اجلاس بلانا اس عجلت کو ظاہر کرتا ہے کہ حکومت ہر قیمت پر یہ ترمیم منظور کروانا چاہتی ہے، پیپلزپارٹی اور نون لیگ کے لیے پیغام واضح ہے کہ یہ ترمیم جمہوریت نہیں سپر اسٹیٹ کے قیام کا اعلان ہے، پی ٹی ائی نے قانون ساز کمیٹیوں کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ وہ ہر پلیٹ فارم پر اس ترمیم کے خلاف احتجاج کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئین قوم کی روح ہے اور اس روح پر بار بار جراحی قوم کو کمزور کرتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کے اختیارات میں کمی عوام کے بنیادی انسانی حقوق کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے، اگر یہ ترمیم منظور ہو گئی تو پاکستان کے وفاقی ڈھانچے جمہوری اقدار کو کمزور کر دیں گی، 2008 کے بعد یہ سب سے کم نمائندہ پارلیمنٹ ہے اندرونی اور بیرونی مبصرین نے جب دھاندلی کو بے نقاب کیا تو کے دفاتر پر چھاپے مارے گئے اور بند کر دیے گئے، یورپی یونین نے بھی الیکشن ایکس پلٹ مشن رپورٹ جاری کرنے سے انکار کر دیا۔

 انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم نے پارلیمانی کردار بحال کیا مگر صدر کا سپریم کمانڈر کا عہدہ برقرار رکھا جبکہ 13 ویں ترمیم سے نوازشریف نے صدر کے اختیارات وزیراعظم کو دیے جو زیادہ دیر نہ چل سکے مشرف نے ستارویں ترمیم سے صدر کو بااختیار اور وزیراعظم کو علامتی بنا دیا جبکہ اٹھارویں ترمیم نے اختیارات واپس وزیراعظم کو دے کر سول اتھارٹی بحال کی مجوزہ 27 ویں ترمیم کے تحت عدلیہ پر مزید کنٹرول کے لیے وفاقیلی عدالت قائم کرنے کی تجویز ہے، جس کی وجہ سے عدلیہ کی حیثیت کمزور ہوگی۔ وکلا بار اس سلسلے میں بطور احتجاج اپنی آواز ضرور بلند کریں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ویں ترمیم کو انہوں نے یہ ترمیم کہا کہ کے لیے نے کہا

پڑھیں:

27ویں آئینی ترمیم آئینی ہے اور نہ ہی جمہوری، یہ کسی کو فائدہ دینے کیلیے ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

وزیر اعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم نہ آئینی ہیں اور نہ ہی جمہوری ہے۔

پشاور بی آر ٹی کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ بی آر ٹی بانی پی ٹی آئی کا تحفہ ہیں۔ وزیراعلیٰ نے خیبر پختونخوا کے عوام کے لیے ضلع خیبر تک بی آر ٹی بسوں کو بڑھانے کا اعلان کیا۔

سہیل آفریدی نے کہا کہ میں خود جائزہ لینے آیا ہوں، نئے روٹس جس میں باڑہ کا روٹ کے بھی شامل ہے شروع کررہے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ پچاس بسیں منگوائی گئیں ہیں جبکہ مزید 50 بسیں منگوانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا 27 ویں آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ طاقتور تو پہلے سے ہی طاقتور ہیں، یہ ترمیم کسی کے فائدہ اٹھانے کیلیے لائی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بانی کا  کہنا ہے کہ آپریشن میں کسی کا فائدہ نہیں، پہلے دن سے جب وہ وزیر اعلی بنا تب سے میرے خلاف منفی پروپیگنڈا جاری ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ میں قبائلی علاقے سے پہلا وزیراعلیٰ ہوں، میری کردار کشی دراصل قبائلی عوام کی کردار کشی ہے۔ 

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ستائیسویں ترمیم کے ذریعے آئین اور جمہوریت کو روندا جارہا ہے، جتنے بھی طاقتور لوگ آئے انہوں نے آئین کو پامال کیا ہے۔ 

سہیل آفریدی نے کہا کہ میرا لیڈر کہتا ہے کہ ملٹری آپریشن مسائل کا حل نہیں کیونکہ اس میں جزا اور سزا نہیں ہوتی، ملٹری آپریشن اور بند کمروں میں فیصلے نہیں ہونے چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بارہ نومبر کو امن وامان کا جرگہ ہورہا ہے۔
 

متعلقہ مضامین

  •  پہلے ہم 26ویں ترمیم کو رو رہے تھے، اب 27ویں ترمیم کو روئیں گے، سارہ علی سید 
  • ہم پہلے بھی 27ویں ترمیم کو نہیں مانتے تھے اور آج بھی نہیں مانتے: جنید اکبر
  • 26ویں ترمیم عدلیہ کنٹرول کے لیے تھی، رہی سہی کسر 27ویں ترمیم میں پوری کی جارہی ہے، حافظ نعیم
  • 27ویں ترمیم کے ذریعے آئین اور جمہوریت کو روندا جارہا ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
  • 27ویں آئینی ترمیم آئینی ہے اور نہ ہی جمہوری، یہ کسی کو فائدہ دینے کیلیے ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
  • 27ویں ترمیم پر عوامی مشاورت ہونی چاہیے‘سراج الحق
  • 27ویں ترمیم : مشترکہ کمیٹی کا اجلاس، جے یو آئی کا واک آؤٹ
  • 27ویں آئینی ترمیم آئین کو متنازع بنا دے گی: راجہ ناصر عباس
  • آرٹیکل 243 سے جمہوریت پر اثر پڑا تو قابل قبول نہیں،فضل الرحمان