اسلام آباد طالبان کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
پاکستانی میڈیا سے گفتگو میں ثالثی کرنے والے ممالک کے کردار، خصوصاً ترک صدر رجب طیب اردوان کے کردار کو مثبت قرار دیتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا کہ استنبول میں ہونے والے مذاکرات کے دوران طالبان نے بعض نکات زبانی طور پر قبول کیے تھے، لیکن وہ تحریری ضمانت دینے پر آمادہ نہیں ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ اگر ثالثی کرنے والے ممالک ترکیہ اور قطر کی جانب سے درخواست کی جائے تو اسلام آباد طالبان کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔ خبر رساں ادارہ تسنیم کے علاقائی دفتر کے مطابق وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اگر ترکیہ اور قطر تجویز دیں تو پاکستان اور طالبان کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع ہونے کا امکان موجود ہے۔ انہوں نے پاکستانی میڈیا سے گفتگو میں ثالثی کرنے والے ممالک کے کردار، خصوصاً ترک صدر رجب طیب اردوان کے کردار کو مثبت قرار دیا اور ان کی کوششوں کو سراہا۔ خواجہ آصف نے بتایا کہ استنبول میں ہونے والے مذاکرات کے دوران طالبان نے بعض نکات زبانی طور پر قبول کیے تھے، لیکن وہ تحریری ضمانت دینے پر آمادہ نہیں ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان کی حکومت اندرونی طور پر متحد نہیں ہے، اور یہی تیسری دور کے مذاکرات کی ناکامی کی ایک بنیادی وجہ بنی۔ دوسری جانب طالبان ذرائع نے مذاکرات کے اختتام پر کہا کہ پاکستان نے غیر منطقی مطالبات پیش کر کے اور مسلح گروہوں کے مسئلے پر زور دے کر مذاکراتی عمل کو مزید پیچیدہ بنا دیا۔ طالبان کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ ہم ہمیشہ مذاکرات کے لیے تیار رہے ہیں، لیکن پاکستان نے اپنے وعدوں پر عمل کرنے کے بجائے مسئلے کو تصادم اور سیاسی دباؤ کی شکل دینے کی کوشش کی۔ واضح رہے کہ طالبان اور پاکستان کے درمیان تیسرا دورِ مذاکرات، جو اوائل نومبر کو استنبول میں شروع ہوا تھا، کسی معاہدے کے بغیر ختم ہو گیا۔ دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر یہ الزام لگایا کہ انہوں نے مشکل شرائط پیش کر کے مذاکرات کی پیش رفت میں رکاوٹ ڈالی۔ اس سے قبل ترکیہ اور قطر کی ثالثی میں پہلا اور دوسرا دور مذاکرات بالترتیب دوحہ اور استنبول میں منعقد ہوا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: استنبول میں مذاکرات کے طالبان کے کے کردار
پڑھیں:
اسلام آباد کچہری حملہ ’ویک اپ کال‘ قرار، ہم حالتِ جنگ میں ہیں، خواجہ آصف
اسلام آباد میں جان لیوا دھماکے پر اپنے رد عمل میں وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ملک اب ’حالتِ جنگ‘ میں ہے اور اسلام آباد کی ضلع کچہری میں ہونے والا خودکش حملہ ایک ہنگامی ’ویک اپ کال‘ ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پیغام میں وزیر دفاع کا کہنا ہے حالیہ دھماکے سے واضح ہوتا ہے کہ یہ لڑائی صرف سرحدی یا دور دراز علاقوں تک محدود نہیں بلکہ پورے پاکستان کا معاملہ ہے۔
ھم حالت جنگ میں ھیں کوئ یہ سنجھے کہ پاک فوج یہ جنگ افغان پاکستان سرحدی علاقے میں اور بلوچستان کے دور دراز علاقے میں لڑرہی ھے تو آج اسلام آباد ضلع کچہری میں خود کش حملہ wake up call ھے کہ یہ سارے پاکستان کی جنگ ھے جسمیں پاک فوج روز قربانیاں دے رہی ھے اور عوام کو تحفظ کا احساس دلا…
— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) November 11, 2025
’ہم حالت جنگ میں ہیں کوئی یہ سمجھے کہ پاک فوج یہ جنگ افغان پاکستان سرحدی علاقے میں اور بلوچستان کے دور دراز علاقے میں لڑرہی ھے تو آج اسلام آباد ضلع کچہری میں خود کش حملہ ویک اپ کال ہے۔‘
خواجہ آصف نے کہا کہ پاک فوج روزِ مرہ کی بنیاد پر قربانیاں دے رہی ہے تاکہ عوام کو تحفظ کا احساس مل سکے اور پورے ملک کو اس خطرے کا سامنا ہے۔
وزیرِ دفاع نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ موجودہ ماحول میں کابل کے حکمرانوں سے کامیابی کی زیادہ امید رکھنا عبث ثابت ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کچہری کے باہر خودکش دھماکا، 12 افراد جاں بحق، 27 زخمی
’۔۔۔اگرچہ افغان حکمران پاکستان میں دہشت گردی روک سکتے ہیں مگر اسلام آباد تک اس جنگ کو لانا کابل کی طرف سے ایک واضح پیغام ہے جس کا پاکستان بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‘
حکومت نے ابھی تک اس بیان کے بعد کسی نئی خارجہ یا عسکری پالیسی کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا، تاہم خواجہ آصف کے اشاروں اور گزشتہ ہفتوں میں افغان سرحد، مذاکرات اور ممکنہ عسکری ردعمل پر دیے گئے بیانات سے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مؤثر سرحدی نگرانی اور بین الااقوامی دباؤ دونوں ہی اس وقت کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغانستان حالتِ جنگ خواجہ آصف عبث مذاکرات وزیر دفاع