اجلاس میں چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے واضح کیا کہ نہ پانی کی صحیح پیمائش ہو رہی ہے اور نہ ہی محکمے کی نگرانی مؤثر ہے۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ذمہ داران کیخلاف کارروائی ہوگی تاکہ مالی معاملات کو درست خطوط پر استوار کیا جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے محکمہ آبپاشی کی آڈٹ رپورٹ کے دوران نااہلی کی نشاندہی کرتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ بلوچستان اسمبلی کے کمیٹی روم میں منعقدہ ہونے والے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت چیئرمین اصغر علی ترین نے کی، جبکہ اجلاس میں کمیٹی ارکان زمرک خان اچکزئی، ولی محمد نورزئی، فضل قادر مندوخیل، غلام دستگیر بادینی، سیکرٹری اسمبلی طاہر شاہ کاکڑ، سیکرٹری آبپاشی سہیل الرحمن بلوچ، اکاؤنٹنٹ جنرل بلوچستان نصراللہ جان، ڈائریکٹر جنرل آڈٹ شجاع علی، ایڈیشنل سیکرٹری اسمبلی سراج لہڑی، ایڈیشنل سیکرٹری قانون سعید اقبال اور چیف اکاؤنٹس آفیسر پی اے سی سید ادریس آغا اور محکمہ کے اعلی آفیسر نے شرکت کی۔ اجلاس میں محکمہ آبپاشی کے کمپلائنس کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی کو بریفنگ دی گئی کہ محکمہ آبپاشی کی ذمہ داری نہروں کی تعمیر و دیکھ بھال، ڈیلے ایکشن ڈیمز، آبی ذخائر، پینے اور زرعی پانی کے مستقل و عارضی ذرائع کی فراہمی کے منصوبوں، دریا کناروں کے سروے، واٹر لاگنگ اور فلڈ کنٹرول اسکیموں پر عملدرآمد شامل ہے۔

چیئرمین نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال گزرنے کے باوجود واجبات کی ریکوری نہیں کی گئی، جبکہ پہلے یہ کہا گیا تھا کہ نہر آبپاشی ڈویژن حب کے 35 کروڑ 82 لاکھ روپے سے زائد کی ریکوری فوری طور پر کی جائے گی۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2020-22 کے دوران محکمے کی مختلف ڈویژنز نے ناقابل قبول آئٹمز اور غلط بلند ریٹس پر ادائیگیوں کی مد میں 6 کروڑ 83 لاکھ روپے کے اخراجات کیے، جس سے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ یہ بے ضابطگیاں کمزور مالی نظم و نسق کا نتیجہ ہیں، اور متعلقہ ڈویژنز کی جانب سے بروقت جواب بھی جمع نہیں کرایا گیا۔ مزید بتایا گیا کہ گروک اسٹوریج ڈیم تاحال مکمل نہیں ہوا، جبکہ منصوبے کو جلد مکمل ہونا چاہیے تھا۔ چیئرمین نے کہا کہ منصوبوں کی تکمیل میں غیر ضروری تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔ کمیٹی نے گروک ڈیم کی تکمیل کے لیے فروری تک کی مہلت دے دی۔ اجلاس میں اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا کہ صوبے میں پروجیکٹ ڈائریکٹرز کی تعیناتی ایک غلط روایت بن چکی ہے، جبکہ محکمے موجود ہونے کے باوجود پروجیکٹ ڈائریکٹرز کی تعیناتی قواعد کے خلاف ہے۔ یہ افسران جوابدہ نہیں ہوتے اور منصوبوں کی کارکردگی کا کوئی جائزہ نہیں لیا جاتا۔ کمیٹی نے نہر آبپاشی ڈویژن حب کی جانب سے ریکوری نہ ہونے پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

محکمے نے دعویٰ کیا کہ اے جی آفس کو سکیورٹی ڈپازٹس کے لیے خط لکھا گیا ہے، مگر کمیٹی نے اے جی بلوچستان کو طلب کیا اور ان سے اس بارے میں استفسار کیا، لیکن اے جی بلوچستان نے لیٹر دیکھ کر کہا کہ یہ لیٹر ہمیں نہیں لکھا گیا ہے۔ مزید انکشاف کیا گیا کہ حب سے پانی کی فراہمی کا طریقہ کار غیر مؤثر ہے۔ حب ڈیم سے لیڈا کو پانی غلط طریقے سے ہو رہا ہے، اور لیڈا کے ذمے واجبات بھی واجب الادا ہیں۔ آڈٹ نے سفارش کی کہ فراہمی آب کے مؤثر نظام کی تشکیل، بقایاجات کی ریکوری اور پانی کی پیمائش کے نظام کو فوری بہتر بنایا جائے، اور ذمہ دار آفیسر احکامات پر عملدرآمد کرے۔ کمیٹی نے یاد دہانی کرائی کہ پی اے سی کی 13 نومبر 2024 کی ہدایات کے مطابق پانی کے نرخ 1994 سے نظرثانی نہ ہونا سنگین غفلت ہے۔ لیڈا کو 1000 گیلن پانی 7 روپے میں فراہم کیا جا رہا ہے، جبکہ وہی پانی صنعتی یونٹس کو 250 روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے، جو کہ ناانصافی اور سرکاری خسارے کا باعث ہے۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ نرخ فوری طور پر 100 روپے فی 1000 گیلن مقرر کرکے چیف سیکرٹری کے ذریعے نوٹیفائی کیے جائیں۔ کمیٹی نے کہا کہ محکمے کی جانب سے مسلسل غفلت، حقائق کی غلط بیانی اور ریکوری میں ناکامی قابل قبول نہیں ہے۔ چیئرمین نے واضح کیا کہ نہ پانی کی صحیح پیمائش ہو رہی ہے اور نہ ہی محکمے کی نگرانی مؤثر ہے۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ذمہ داران کے خلاف کارروائی ہوگی تاکہ مالی معاملات کو درست خطوط پر استوار کیا جا سکے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی محکمہ آبپاشی اجلاس میں محکمے کی کمیٹی نے پانی کی کہا کہ کیا جا کیا کہ

پڑھیں:

حیدرآباد سائٹ ایسوسی ایشن کو انڈسٹریز کی نماندگی کرنے پر اعزاز حاصل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251110-2-8
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)حیدرآباد سائٹ ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کو حیدرآباد انڈسٹریز کی اصل نمائندگی کرنے پر ایک اور اعزاز حاصل ہوا۔ چیئرمین زبیر گھانگرا کو حکومتِ سندھ کے محکمہ انسانی حقوق کی جانب سے ڈسٹرکٹ ہیومن رائٹس کمیٹی حیدرآباد کا رکن نامزد کیا گیا ہے۔محکمہ انسانی حقوق حکومتِ سندھ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن مورخہ 7 نومبر 2025ء کے مطابق، کمیٹی کی تشکیل انسانی حقوق کے فروغ اور خلاف ورزیوں کی روک تھام کے لیے کی گئی ہے، جس کی صدارت ڈپٹی کمشنر حیدرآباد کریں گے۔ کمیٹی میں ایس ایس پی، سپرنٹنڈنٹ جیل، ڈسٹرکٹ آفیسران برائے تعلیم، صحت، ویمن ڈویلپمنٹ اور سماجی بہبود سمیت مختلف محکموں کے نمائندگان شامل ہیں۔اس موقع پر چیئرمین سائٹ ایسوسی ایشن زبیر گھانگرا نے حکومت سندھ اور محکمہ انسانی حقوق کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے حکومت سندھ کا صنعت و تجارت کے نمائندوں پر اعتماد نظر آتا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کا تحفظ صرف سرکاری ذمہ داری نہیں بلکہ سماجی، اخلاقی اور شہری فریضہ بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ اس پلیٹ فارم کے ذریعے حیدرآباد میں مزدوروں کے فلاحی حقوق، خواتین کی سماجی بہتری، اور شہریوں کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے مثبت تجاویز اور عملی اقدامات کے لیے اپنی بھرپور خدمات پیش کریں گے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان میں پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی کا نوٹیفکیشن واپس؛حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد کی ہدایت
  • کوئٹہ، گیس لوڈشیڈنگ سے متعلق انتظامیہ کا اجلاس
  • امن و امان کی صورتحال، پبلک ٹرانسپورٹ پر 3 دن کیلئے پابندی عائد
  • لیاری ایکسپریس وے کی تعمیر میںکرپشن، وزیراعظم کا انکوائری،ذمہ داران کی نشاندہی کا حکم
  • مینا خان آفریدی پبلک سروس کمیشن کے ممبران، چیئرمین کی نامزدگی کیلیے سرچ کمیٹی کی رکن مقرر
  • محکمہ داخلہ میں چیئرمین کابینہ کمیٹی برائے امن و امان سے شیعہ علما کی ملاقات
  • حیدرآباد: واسا کی نااہلی کے باعث لطیف آباد بڈی چوک پر سیوریج کا پانی جھیل کا منظر پیش کررہا ہے
  • حیدرآباد سائٹ ایسوسی ایشن کو انڈسٹریز کی نماندگی کرنے پر اعزاز حاصل
  • یونیورسٹی روڈ کومقامی حکومت کے محکمہ کی نگرانی میں نئی پینے کے پانی کی لائنوں کے نظام کی تعمیراتی کام جاری ہے واضح رہے کہ یونیورسٹی روڈ ٹریفک کے لیے 50دن کے لیے بند کردیاگیاہے