پشاور میں خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی، نون لیگ اور تحریک انصاف ایک سوچ اور ایک فکر کا تسلسل ہے، تینوں جماعتیں اقتدار میں ہوتی ہیں تو ملک پر رائج ظلم کے نظام کو مضبوط کرنے کے لئے کوششیں کرتی ہیں اور جب اپوزیشن میں ہوتی ہیں تو نظام کی تبدیلی، اسلامی نظام اور ریاست مدینہ کے قیام جیسے خوش نماء دعووں کے زریعے قوم کو گمراہ کرتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی، نون لیگ اور تحریک انصاف ایک سوچ اور ایک فکر کا تسلسل ہے، تینوں جماعتیں اقتدار میں ہوتی ہیں تو ملک پر رائج ظلم کے نظام کو مضبوط کرنے کے لئے کوششیں کرتی ہیں اور جب اپوزیشن میں ہوتی ہیں تو نظام کی تبدیلی، اسلامی نظام اور ریاست مدینہ کے قیام جیسے خوش نماء دعووں کے زریعے قوم کو گمراہ کرتی ہیں۔ تینوں بڑی جماعتوں نے ملک پر 78 سالوں سے رائج عوام کش اور ظالمانہ نظام کو تبدیل کرنے کےلئے عملی طور پر کچھ نہیں کیا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام ملک میں حقیقی تبدیلی کے لئے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ ان خیالات کا اظہار سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے جماعت اسلامی پاکستان کے تحت 22 ,21 اور 23 نومبر کو مینار پاکستان لاہور میں ہونے والے کل پاکستان اجتماع عام کی تیاریوں کے سلسلے میں پشاور میں جماعت اسلامی این اے 28 کے تحت منعقدہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر سابق رکن قومی اسمبلی اور جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری صابر حسین اعوان، ضلعی امیر بحراللہ خان ایڈوکیٹ، سابق صوبائی وزیر حافظ حشمت خان اور این اے 28 کے امیر ڈاکٹر عتیق الرحمان نے بھی جلسہ سے خطاب کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ اسلام کے نام پر بنے والے 99 فیصد مسلمانوں کے ملک پاکستان میں 78 سال بعد بھی اسلامی نظام کا عملی نفاذ نہ ہونا لمحہ فکریہ ہے۔ آج ہماری عدالتوں اور ایوانوں میں انصاف کا نظام نہیں ہے، ہمارا سیاست اور تعلیمی ادارے اس آفاقی نظام سے عملا محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ساڑھے چودہ سو سال قبل انسانوں کے معاشرے کے لئے عملی طور پر رائج کردہ اسلامی نظام کو آج ہم نے مسجد کے منبر سے اس کے دروازے تک محدود کر رکھا ہے اور اسلامی نظام کے  دستور اور شاہ کلید قرآن مجید کو مسجد کی الماری میں بند کر رکھا ہے جس کی وجہ سے پورا معاشرہ ظلم و جبر، بربریت اور عدم تحفظ کا شکار یے۔

انہوں نے کہا کہ ظلم کے نظام کی جگہ عدل و انصاف پر مبنی عدالتی نظام، سود سے پاک اسلامی معیشت، طبقاتی نظام تعلیم کی جگہ اسلامی نظام تعلیم رائج کیا جائے تو ملک میں ایک صالح فلاحی معاشرے کا قیام عملی طور پر ممکن ہے جس میں ہمارے تمام مسائل اور مشکلات کا حل موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر بچے کو تعلیم، ہربے روزگار کو باعزت روزگار، ہر شہری کو پینے کا صاف پانی اور ہر غریب کی جھونپڑی کو روشنی ملے گی تو عوام کو سکون ملے گا اور یہ سارے کام حکومت اور اختیار کے بغیر ممکن نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں پیپلزپارٹی، مسلم لیگ اور تحریک انصاف کو حکومت کے مواقعے ملے ہیں لیکن ان تینوں پارٹیوں نے عوام کو ریلیف دینے کے بحائے ان کے مسائل اور مشکلات میں مزید اضافہ کیا ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ کاش مسلم لیگ اسلامی نظام لاتی تو ہم ساتھ دیتے، کاش پیپلز پارٹی مساوات اور جمہوریت کا نظام قائم کرتی تو ہم ساتھ دیتے اور کاش پاکستان تحریک انصاف تبدیلی اور ریاست مدینہ کے قیام کے وعدوں اور دعوں کو عملی بناتی تو ہم ان کا ساتھ دیتے لیکن بدقسمتی سے یہ تینوں جماعتیں اقتدار ملنے کے بعد ایک دوسرے کا تسلسل ہی ثابت ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی تحریک انصاف کی گزشتہ 13 سالوں سے صوبے میں موجود صوبائی حکومت اور مرکز میں پیپلزپارٹی اور نون لیگ کی صورت میں موجود وفاقی حکومت بظاہر ایک دوسرے سے لڑ رہی ہیں لیکن یہ لڑائی عوام کو ریلیف اور حقوق کی فراہمی کے لئے نہیں بلکہ اسٹبلشمنٹ کی تعبداری اور جی حضور کی لڑائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی 22 ,21 اور 23 نومبر کو ملک بھر سے لاکھوں مردوزن کو مینار پاکستان لاہور کے سائے تلے جمع کرے گی اور اس تین روزہ اجتماع عام میں امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن ملک میں حقیقی تبدیلی کا روٹ میپ دے گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جماعت اسلامی پاکستان انہوں نے کہا کہ میں ہوتی ہیں تو سراج الحق نے اسلامی نظام تحریک انصاف ساتھ دیتے کرتی ہیں نظام کو ملک میں کے لئے

پڑھیں:

اجتماع عام ظلم کے نظام کیخلاف ایک نئی اور منظم تحریک کا آغاز ہوگا‘ منعم ظفر خان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251110-01-16

 

 

کراچی (اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی وہ واحد سیاسی و دینی قوت ہے جو شہر قائد اور ملک بھر میں ظلم، نا انصافی اور کرپٹ نظام کے خلاف ڈٹ کر کھڑی ہے، کراچی کے عوام اگر آج بجلی، پانی، ٹرانسپورٹ اور سیوریج جیسے سنگین مسائل سے دوچار ہیں تو اس کی اصل وجہ حکمران طبقے کی نا اہلی، بد عنوانی اور عوام سے بے حسی ہے، کراچی میں بجلی کا بحران، پانی کی قلت، سیوریج کی تباہ حالی اور سڑکوں کی خستہ حالی سب کے سامنے ہے، اگر کوئی آواز ان مسائل پر بلند ہوتی ہے تو وہ جماعت اسلامی کی آواز ہے، ہم نے کے الیکٹرک کے ظلم کے خلاف عوامی تحریک چلائی، ای چالان کے نام پر ہونے والے ناجائز جرمانوں کو عدالت میں چیلنج کیا اور ہر فورم پر شہریوں کے حقوق کا دفاع کیا، کراچی کی خواتین اور بچیاںآج ٹرانسپورٹ کے بد ترین بحران کا سامنا کر رہی ہیں، شہر کو’’چنگ چی رکشوں اور ڈمپر مافیا کے حوالے کر دیا گیا ہے، لاکھوں خواتین روزانہ غیر معیاری اور غیر محفوظ سواریوں میں سفر کرنے پر مجبور ہیں، حکمرانوں کے لیے یہ ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ ساڑھے3 کروڑ آبادی والے شہر کے لیے صرف 300 بسیں ہیں، ہم سب کو اپنی کوششوں کو ایک بڑے مقصد کے ساتھ جوڑنا ہے اور وہ مقصد ہے پاکستان کے اندر نظامِ

عدل و انصاف کا قیام، اسی جد و جہد کے تسلسل میں جماعت اسلامی نے 21، 22 اور 23 نومبر کو مینارپاکستان، لاہور میں عظیم الشان کل پاکستان اجتماعِ عام منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کا مرکزی نعرہ ’’بدل دونظام ‘‘ ہے، یہ اجتماع ظلم کے نظام کے خلاف ایک نئی اور منظم تحریک کا آغاز ہوگا، یہ وہی مقام ہے جہاں23 مارچ 1940ء کو قرارداد پاکستان منظور ہوئی اور جہاں سے ایک آزاد اسلامی ریاست کا خواب تعبیر ہوا، اب وقت ہے کہ اسی مقام سے اسلامی نظامِ حیات کے نفاذ اور پاکستان کی حقیقی آزادی کی تحریک کا آغاز کیا جائے۔ پاکستان اللہ کی نعمتوں سے مالا مال ہے لیکن اس ملک کو وہ قیادت میسر نہیں جو امانت، دیانت اور خدمت کے جذبے سے نظام چلائے، جاگیردار، وڈیرے اور کرپٹ سرمایہ دار آج بھی عوام کے حقوق پر قابض ہیں لیکن جماعت اسلامی وہ قوت ہے جو عوام کے اعتماد اور اجتماعی طاقت سے اس نظام کو بدل کر رہے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی ضلع شرقی علاقہ صفورہ کے تحت ممبرکنونشن و عوامی کمیٹیز اور جماعت اسلامی ضلع شمالی کے تحت علاقہ سرجانی ٹاؤن میں فیملی ممبر کنونشن کی تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تقریبات سے امیر ضلع شرقی نعیم اختر، امیر ضلع شمالی طارق مجتبیٰ و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ منعم ظفر خان نے مزیدکہا کہ ای چالان کے نام پر کراچی کے شہریوں پر 5، 10 اور 15ہزار روپے تک کے غیر منصفانہ جرمانے عائد کیے جا رہے ہیں جبکہ لاہور، اسلام آباد اور ملتان جیسے شہروں میں یہی جرمانے 2 سو روپے تک محدود ہیں۔ یہ کھلا امتیاز ہے، یہ کراچی کے شہریوں سے نا انصافی ہے، جماعت اسلامی نے اس معاملے کو نہ صرف عدالت میں چیلنج کیا بلکہ عوامی سطح پر بھی بیداری پیدا کی۔ پارکوں کی کمرشلائزیشن، غیر قانونی تجاوزات اور شہری وسائل کی لوٹ مار کے خلاف بھی جماعت اسلامی میدان عمل میں ہے، ہم عدالتوں میں بھی موجود ہیں، گلیوں اور چوراہوں پر بھی احتجاج کر رہے ہیں تاکہ عوامی مسائل کا حل انصاف کے ذریعے ممکن بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سرجانی ٹاؤن کے عوام اس شہر کے محنت کش، دیانت دار اور باہمت لوگ ہیں، یہاں کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع کم اور منشیات کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے، جماعتِ اسلامی نے فیصلہ کیا ہے کہ منشیات کے خاتمے، نوجوانوں کی اصلاح اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے محلہ سطح پر کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی، خواتین کے لیے فہمِ قرآن کے حلقے، درس و تدریس کے مراکز، دستکاری کی تربیت اور کردار سازی کے پروگرام شروع کیے جائیں گے تاکہ ایک صحت مند معاشرہ تشکیل پائے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی تشکیل کردہ عوامی کمیٹیاں صرف تنظیمی ڈھانچہ نہیں بلکہ شہری خدمت کا ایک نظام ہیں، ان کمیٹیوں کے ذریعے محلہ اور گلی کی سطح پر مسائل کی نشاندہی، یونین کمیٹیوں سے رابطہ، کوآرڈی نیشن اور اجتماعی حل نکالا جائے گا، جہاں ہمارے یو سی چیئرمین موجود ہیں وہاں براہِ راست عملی اقدام ہوگا اور جہاں نہیں ہیں وہاں عوامی مزاحمت اور اجتماعی آواز سے حکمرانوں کو ان کے فرائض یاد دلائے جائیں گے۔ منعم ظفر خان نے کہا کہ جماعت اسلامی اللہ کی زمین پر اللہ کے نظام کو غالب کرنے کے عزم کے ساتھ قائم کی گئی تحریک ہے۔ یہ سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کی اُس جد و جہد کا تسلسل ہے، جو انہوں نے برصغیر کے اندھیروں میں علم و ایمان کی شمع جلانے کے لیے کی۔ آپؒ نے غلامی کے ماحول میں امت مسلمہ کو یہ پیغام دیا کہ آزادی صرف سیاسی یا جغرافیائی نہیں بلکہ فکری اور نظریاتی بنیاد پر حاصل کی جاتی ہے، یہی وہ پیغام تھا جس کے تحت آپ نے 26 اگست 1941ء کو جماعت اسلامی کی بنیاد رکھی تاکہ انسانوں کو انسانوں کے رب سے جوڑنے اور اقامت دین کے عملی نظام کو قائم کرنے کی جد و جہد کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے کنونشن میں نوجوانوں، خواتین اور بزرگوں کی بڑی تعداد میں شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ کراچی کا باشعور طبقہ اپنے شہر اور ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے جماعت اسلامی کے ساتھ کھڑا ہے۔ صفورہ ٹاؤن میں 64 کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں جو اپنی اپنی آبادیوں میں اصلاحی، سماجی اور فلاحی سرگرمیوں کا آغاز کریں گی، ان کمیٹیوں کا مقصد صرف تنظیمی نہیں بلکہ معاشرتی بھلائی ہے، نوجوانوں کی کردار سازی، درس قرآن اور فہمِ دین کے حلقے، محلے کی اصلاح، منشیات کے خلاف عوامی مہمات اور شہری مسائل کے حل کے لیے اجتماعی کوششیں۔ انہوں نے کہا کہ آج منشیات فروشی شہر کا بڑھتا ہوا المیہ ہے، نوجوانوں کی نسل کو تباہ کرنے کے لیے زہر بیچا جا رہا ہے، اس ناسور کے خاتمے   کے لیے بھی جماعت اسلامی عوامی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دے رہی ہے تاکہ والدین، اساتذہ اور برادری مل کر اپنے بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنا سکیں، اسلام ہمیں اجتماعیت اور تنظیم کی دعوت دیتا ہے، جیسے مسجد دن میں5 مرتبہ لوگوں کو جمع کرتی ہے، جمعے اور عیدین کے مواقع پر بڑے اجتماعات امت کے اتحاد کی علامت بنتے ہیں، اسی طرح جماعت اسلامی عوامی قوت کو منظم کر کے خیر کو غالب کرنے کے مشن پر گامزن ہے۔

 

امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان ،امیر ضلع شرقی نعیم اختر ودیگر ضلع شرقی کے تحت صفورہ میں منعقدہ ممبر کنونشن و عوامی کمیٹیز سے خطاب کررہے ہیں

اسٹاف رپورٹر

متعلقہ مضامین

  • کاش مسلم لیگ نون اسلامی نظام لاتی تو ہم ساتھ دیتے، سراج الحق
  • 27 ویں ترمیم مکمل مسترد، کسی بھی شخص کو عدالتی استثنیٰ غیر شرعی ہے: حافظ نعیم
  • پیپلز پارٹی،ن لیگ، تحریک انصاف ایک ہی سوچ کا تسلسل ہیں،سراج الحق
  • اشرافیہ کو فائدہ پہنچانے والے نظام کے خاتمہ کی جدوجہد، مینار پاکستان اجتماع سے ہوگی۔حافظ نعیم الرحمن
  • 27ویں ترمیم نظام انصاف پر شب خون مارنے کے مترادف: حافظ نعیم
  • اجتماع عام استحصالی نظام سے بغاوت کا اعلان ہے، کاشف سعید
  • اجتماع عام ظلم کے نظام کیخلاف ایک نئی اور منظم تحریک کا آغاز ہوگا‘ منعم ظفر خان
  • چارسدہ: جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر سراج الحق پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں
  • تبدیلی آئے گی