data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251109-03-3
غزالہ عزیز
بدل دو نظام کے نعرہ کے ساتھ جماعت اسلامی 11 سال بعد مینار پاکستان پر اجتماع عام منعقد کر رہی ہے جماعت اسلامی کے رہنما اس بارے میں یقین رکھتے ہیں کہ جماعت اسلامی اس اجتماع کے بعد ملکی سیاست میں تبدیلی لانے کا سبب بنے گی اور اس گلے سڑے نظام کے چھٹکارے کے لیے نئی تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ آج صورتحال یہ ہے کہ عوام مایوس ہیں وہ اس نظام کے خلاف کھڑے ہونے کی سکت اپنے اندر محسوس نہیں کرتے اور سمجھتے ہیں کہ یہ فرسودہ گل سڑا نظام ان کی قسمت میں لکھ دیا گیا ہے جہاں کرپشن اور بددیانتی ہنر ہے، انصاف مال دار کے لیے اور قانون غریبوں کے لیے۔ جمہوریت کی صورت میں موروثی آمریت مسلط ہے۔ یوں تو پاکستان کی ساری سیاسی جماعتیں جمہوریت کی دلدادہ ہیں اور جمہوریت کے نام لیتی ہیں لیکن دیکھا جائے تو ان میں سے کسی بھی جماعت کے اندر منظم جمہوریت موجود نہیں ہے۔ جماعت اسلامی پاکستان کی واحد بہترین منظم سیاسی جماعت ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے اندر مضبوط جمہوری روایات رکھتی ہے۔ جماعت اسلامی کے تمام ذمے دار اور شوریٰ کا چناؤ انتخاب کے ذریعے کیا جاتا ہے اور اس انتخاب میں دیگر سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے برعکس کسی قسم کی شخصی خاندانی گروہی یا موروثی سیاست کی کوئی مثال نہیں ملتی ہے، جماعت اپنے اندر نظم و ضبط اخلاص جمہوری اقدار اور بدعنوانیوں سے پاک ہونے کی شہرت رکھتی ہے۔ نصف صدی سے زائد عرصے سے دنیا بھر میں اسلامی احیاء کے لیے پرامن عالمی اسلامی تحریکوں میں شمار کی جاتی ہے۔ اب جماعت اسلامی نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اسی نظام کے تحت ملکی سیاست کا رُخ تبدیل کرنا ہوگا۔
کہا جاتا ہے کہ جماعت اسلامی کے اگر سو 100 شعبے ہیں تو 99 شعبے میں وہ کامیاب ہے اور ایک شعبہ جس کو ملکی سیاست کہا جاتا ہے ناکام ہے لیکن امیر جماعت اسلامی آج کہہ رہے ہیں کہ انہیں یقین ہے کہ جماعت اسلامی باقی شعبوں کی طرح اب انتخابی سیاست میں بھی کامیاب ہو گی اور بدل دو نظام کے نعرے کے تحت مینار پاکستان پر ہونے والے عظیم الشان اجتماع عام دراصل انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔ جماعت اسلامی بر صغیر کی وہ پہلی جماعت ہے جس نے اسلام کو بطور جدید سیاسی نظام کے متعارف کروایا مسلمانان ہند کو دو قومی نظریے کی بنیاد فراہم کی اور لادین پاکستان بننے کی مخالفت کی جماعت اسلامی نے مغربیت سے متاثر جدید تعلیم یافتہ مسلمانوں کو عقلی اور علمی استدلال کے ذریعے اسلام سے متاثر کیا اور جدید مسائل کا حل اسلام کی روشنی میں پیش کیا پاکستان بننے کے بعد اسلامی تشخص کو اُجاگر کرنے کے لیے جدوجہد کی اسی جدوجہد کے نتیجے میں لادین یعنی سیکولر حلقوں کو منہ کی کھانی پڑی۔ پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ کے خواب کو تعبیر دینے اور قرارداد مقاصد میں ریاست کو اصولی طور پر اسلامی قرار دینے کے لیے تحریک چلائی اور اس میں کامیابی حاصل کی۔
جماعت اسلامی کے بانی سید ابو الاعلیٰ مودودی کو قادیانیوں کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دینے پر اس وقت کی حکومت نے جو ایوب خان کی تھی جیل میں ڈال دیا اور پھانسی کی سزا دی تقریباً تین سال تک ان کو قید میں رکھا اس دوران ان کو یہ پیشکش بھی کی کہ پھانسی کی سزا ختم ہو سکتی ہے اگر وہ قادیانیوں سے متعلق اپنے موقف سے دستبردار ہو جائیں مگر بانی جماعت نے ایسا کرنے سے انکار کیا بعد میں حکومت کو ملکی اور غیر ملکی دباؤ کے باعث ملکی اور عالمی دباؤ کے باعث سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے کرنا پڑا۔ ایوب خان کے دور آمریت میں ایک ایسا طبقہ بھی سامنے آیا جس نے اسلام میں حدیث کی حیثیت سے انکار کیا یہاں تک کہ ایک جج نے حدیث کو سند ماننے سے انکار کر دیا اس موقع پہ مولانا مودودی نے اسلام میں حدیث کی بنیادی حیثیت کو شرعی اور عقلی دلائل سے ثابت کیا انہوں نے فتنہ انکار حدیث کے خلاف ترجمان القران کا منصب رسالت نمبر بھی شائع کیا۔
1964 میں ایوب خان نے تنگ آ کر جماعت اسلامی کو خلاف قانون قرار دے دیا اور سید ابو الاعلیٰ سمیت جماعت اسلامی کے پینسٹھ (65) نمایاں رہنماؤں کو جیل میں ڈال دیا مولانا سمیت جماعت اسلامی کے راہ نما قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کرتے رہے بالآخر ایوب خان کی حکومت کا خاتمہ ہوا، 1973 کے آئین میں اسلامی دفعات اور دیگر رہنما اصول شامل کرنے کے لیے جماعت اسلامی نے بھرپور کردار ادا کیا اور قادیانیوں کے خلاف مذہبی جماعتوں کو ساتھ ملا کر عوامی مہم چلائی اور قادیانیوں کو اقلیت قرار دلوایا۔ یہ جماعت اسلامی کا ایک طویل نظریاتی سفر ہے جہاں وہ کامیاب رہی ہے اور اب عوام کی حمایت سے سیاسی میدان میں کامیابی حاصل کرے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی کے ایوب خان نظام کے کے لیے
پڑھیں:
27ترمیم کی مخالفت کرینگے ، نظام پر قبضے کی منصوبہ بندی، حافظ نعیم
اب تک ترمیم کا شور ہے شقیں سامنے نہیں آ رہیں،سود کے نظام میں معاشی ترقی ممکن نہیں
ہمارا نعرہ بدل دو نظام محض نعرہ نہیں، عملی جدوجہد کا اعلان ہے، اجتماع گاہ کے دورے پر گفتگو
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اب تک ستائیسویں ترمیم کا شور ہے اس کی شقیں سامنے نہیں آ رہیں جماعتِ اسلامی اس کی مخالفت کرے گی یہ ترمیم نظام پر قبضے کی منصوبہ بندی ہے، انہوں نے کہا کہ جب چھبیسویں آئینی ترمیم آئی تھی تو سب جماعتوں کو کہا تھا اس میں شامل نہ ہوں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مینار پاکستان اجتماع عام کا دورہ ، کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم پرعزم ہیں کہ جماعتِ اسلامی کا اجتماعِ عام دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ثابت ہوگا اور مینارِ پاکستان تین سو انتیس ایکڑ پر مشتمل علاقہ ہے، جہاں وکلا، طلبہ، خواتین اور نوجوانوں کی بڑی تعداد شریک ہوگی دنیا میں خواتین کا بھی سب سے بڑا اجتماع ثابت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جتماع عام میں قراردادِ معیشت پیش کی جائے گی جو دین و آئین کے مطابق ہوگی ہمارا نعرہ بدل دو نظام محض نعرہ نہیں، عملی جدوجہد کا اعلان ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عدالتی نظام گل سڑ چکا ہے، اس کی پیوندکاری نہیں بلکہ مکمل تبدیلی ضروری ہے نیا نظام لانا ہوگا جس میں کوئی طبقہ مالک نہ بنے۔انہوں نے کہا کہ تعلیمی نظام دولت کی بنیاد پر قائم ہے جب تعلیم خریدی جائے تو قوم نہیں بنتی، بہتر نصاب ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق و موجودہ آرمی چیفس نے سود کے خاتمے کی بات کی مگر جب تک سودی نظام رہے گا، معیشت نہیں پنپ سکتی استحصالی نظام ختم کرنا ہوگا، مزدور طبقہ حقوق سے محروم ہے۔ خواتین کے استحصال کا مسئلہ حل کرنا اور انہیں حقوق دلانا جماعتِ اسلامی کا عزم ہے۔انہوں نے کہا کہ پانچ سو ارب روپے ٹیکس دینے والا مزدور طبقہ استحصال کا شکار ہے جبکہ بیوروکریسی اور سرمایہ دار اسٹیبلشمنٹ عوام کو غلام سمجھتے ہیں اب وقت ہے نئے نظام کی جدوجہد کی جائے، ان کاکہنا تھاکہ آرگنائزر پارٹی ہی ملک کو دلدل سے نکال سکتی ہے، سیاسی خاندان اشتہاروں اور فوٹو شوٹ تک محدود ہیں بیس لاکھ بچوں کو جماعتِ اسلامی کے پروگرام میں شامل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز مافیا کے خلاف تحریک چلائی، احتجاج اوردھرنے کے نتیجے میں حکومت کو مجبور کیا گیا چھتیس سو ارب روپے قومی خزانے کو بچائے اور سات روپے فی یونٹ بجلی سستی ہوئی،اس موقع پر نائب امیر جماعتِ اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا کہ مینارِ پاکستان پر کیمپس کی تنصیب مکمل ہو چکی ہے، تمام شعبہ جات نے تیاریاں مکمل کر لی ہیں نظامِ تحریک کا ایجنڈا پورے ملک میں پہنچ چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ جماعتِ اسلامی ایک پرامن جماعت ہے جو اپنا پیغام عوام تک پہنچاتی ہے۔