data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مسلمان ابھی غزہ پر ہونے والے ظلم وستم پر غمزدہ اور کرب میں مبتلا ہیں کہ سوڈان میں ایک اور انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔ اس وقت سوڈانی آرمی SAF اور ریپڈ سپورٹ فورس یعنی RSF حالت ِ جنگ میں ہیں۔ دونوں کی لڑائی نے ملک کو جہنم میں بدل دیا ہے۔ کئی شہر جل کر راکھ ہوگئے، گاؤں تباہ اور بارہ ملین سے زائد لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔ سوڈانی آرمی کو مبینہ طور پر ترکی ومصر سپورٹ کر رہا ہے۔ یوں یہ سونے کے ذخائر پر قبضے کی جنگ پراکسی میں بدل چکی ہے۔ اور اب اس جنگ میں آر ایس ایف والے نہتے سوڈانیوں خصوصاً غیر عربی قبائل کی نسل کشی پر اُتر آئے ہیں۔ دارفور میں بدترین نسل کشی کے ساتھ اب غزہ کی ہی طرز پر سوڈان سفاک ریپڈ فورس کے گھیرے بلکہ قبضے میں ہے۔ لاشیں سڑکوں پر پڑی گل سڑ رہی ہیں اور زندہ لوگ بھوک کے ہاتھوں غیر انسانی خوراک کھانے پر مجبور ہیں۔ شدید قتل و غارت اور قحط کی حالت ایسی ہی رہی تو خطرناک انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔ عرب امارات سونے کی خاطر سوڈانیوں کی اس خانہ جنگی میں اسلحہ دے کر نہتے عوام کے قتل عام کا ذمے دار بن رہا ہے۔ اس سے صاف سمجھ میں آ رہا ہے کہ ان بے ضمیروں کو غزہ نسل کشی سے کوئی مسئلہ کیوں نہیں تھا۔ کیوں یہ اسرائیل کی گود میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ کیونکہ یہ سب ایک ہی جیسے ہیں۔ بس نام اور حلیہ مختلف ہیں۔ اللہ مسلمانوں پر رحم کرے۔ سوڈان میں قیامت صغریٰ برپا ہے۔ نہتے لوگ بھوک، گولی اور آگ کے درمیان پس رہے ہیں۔ شہر ویران، لاشیں گل سڑ گئیں، اور دنیا خاموش ہے!
یہ جنگ طاقت یا سیاست کی نہیں لالچ، سونا، اور بے ضمیری کی جنگ ہے۔ کاش انسانیت جاگ جائے۔ اللہ سوڈان کے مظلوم مسلمانوں پر رحم فرمائے۔ آر ایس ایف کے جنگجو نے شہر پر قبضے کے دوران والدین کے سامنے ان کے بچوں کو قتل کیا اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر جانے سے روک دیا گیا۔ الفاشر میں اجتماعی قتل عام، لوٹ مار اغواء کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ 65 ہزارسے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں اور ہزاروں افراد اب بھی محصور ہیں۔ موجودہ صورتحال قیامت خیز ہے اور یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔ جنگجو نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا اور اب تک دو ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں پڑی ہوئی ہیں اور سوڈان میں یہ خانہ جنگی مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اس جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔ خوراک اور ادویات کی قلت نے انسانی المیہ پیدا کردیا ہے۔ سوڈان میں اس وقت بلاشبہ غزہ سے بڑا المیہ پیدا ہوچکا ہے اور سوڈان میں قیامت برپا ہے۔ سوڈان کا بحران شدید تر ہوتا جارہا ہے اور اس وقت تین کروڑ سے زائد افراد کو فوری غذائی امداد کی ضرورت ہے۔ 96 لاکھ سے زائد افراد اپنے ہی ملک میں بے گھر ہوچکے ہیں۔ سوڈان کے علاقے خرطوم، دارفور، کورڈوفان اور الفاشر وغیرہ میں خانہ جنگی تیسرے سال میں داخل ہوچکی ہے۔ ان علاقوں میں قحط، بیماریوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا وسیع پیمانے پر سلسلہ جاری ہے۔ سوڈان میں اس وقت سب سے بڑا مسئلہ قحط کا ہے۔ بھوک اس وقت تباہ کن سطح پر پہنچ چکی ہے۔ فوری طور پر غذائی امداد نہ ملنے کی صورت میں ہزاروں افراد موت کے منہ میں جاسکتے ہیں۔
اس وقت ضرورت ہے کہ پوری امت مسلمہ سوڈان کے مسئلے پر آواز بلند کرے۔ محض دو جرنیلوں کی اقتدار کے لیے ہونے والی اس لڑائی کی وجہ سے۔ سوڈان میں انسانی المیہ اور غذائی بحران سر اٹھا رہا ہے۔ دو جرنیل عبد الفتاح برہان اور حمدان دوقلو اقتدار، سونا اور معدنیات کے ذخائر پر قبضے کے لیے آپس میں لڑرہے ہیں۔ جو کبھی فوجی گروپ تھے اب وہ سونے اور دولت پر قابض مسلح فورس بن چکے ہے۔ متحدہ عرب امارات یہاں سے سستا سونا حاصل کررہا ہے۔ سعودی عرب، مصر کے اپنے اپنے مفادات ہیں۔ جس کے لیے سوڈان کو خون میں نہلادیا گیا ہے۔ اب تک ڈھائی لاکھ سے زائد جانیں جا چکی ہیں۔ سونے کی لالچ میں مسلمان مسلمان کی جان کا دشمن بن چکا ہے اور ایک دوسرے کو مارا کاٹا جارہا ہے۔ 2003 سے شروع ہونے والی اس خانہ جنگی نے اب مکمل طور پر بغاوت کی شکل اختیار کر لی ہے۔ سوڈان کی فوجی حکومت کے حریف دو دھڑوں کے درمیان مسلح تصاوم اور آپس میں شدید لڑائی نے سوڈان کو مقتل میں تبدیل کردیا ہے اور پورا سوڈان آج جل رہا ہے۔ امت مسلمہ کے حکمرانوں کی ذمے داری ہے کہ وہ خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے کے بجائے سوڈان میں لگی آگ کو بجھائے ورنہ یہ آگ انہیں بھی جلاکر راکھ کردے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سے زائد افراد انسانی المیہ خانہ جنگی سوڈان میں چکی ہے ہے اور
پڑھیں:
شمالی دارفور میں ریپڈ سپورٹ فورسز کے مظالم، فرار ہوتے 150 سے زائد خواتین جنسی تشدد کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خرطوم: سوڈان کے شورش زدہ خطے شمالی دارفور میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں سامنے آئی ہیں، جہاں شہریوں کے مطابق ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے الفاشر شہر سے فرار ہوتے ہوئے درجنوں خواتین کو جنسی زیادتی اور ہراسانی کا نشانہ بنایا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق مقامی تنظیم جنرل کوآرڈینیشن فار ڈسپلیسڈ پرسنز اینڈ ریفیوجیز ان دارفور کے ترجمان آدم ریگل نے انکشاف کیا کہ اب تک 150 سے زائد خواتین متاثر ہوچکی ہیں، مسلح جنگجوؤں نے الفاشر سے نکلنے والے عام شہریوں کا تعاقب کیا اور قرنی کے علاقے میں کئی افراد کو یرغمال بنایا، جہاں اب بھی ہزاروں افراد پھنسے ہوئے ہیں، جن میں متعدد بچے اپنے والدین سے بچھڑ چکے ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ گولیاں لگنے سے 1300 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے، جبکہ 1200 سے زائد بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں اور 700 بزرگ افراد کی حالت نازک بتائی جاتی ہے، 15 ہزار سے زائد افراد کسی نہ کسی طرح تاویلہ شہر تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے، مگر زیادہ تر زخمی یا شدید ذہنی صدمے میں ہیں۔
انہوں نے عالمی اور انسانی ہمدردی کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر ادویات، خوراک، صاف پانی، عارضی پناہ گاہیں، حفظانِ صحت کی سہولتیں اور بچوں کے لیے نفسیاتی امداد فراہم کریں تاکہ مزید جانوں کے ضیاع کو روکا جا سکے،تاویلہ شہر میں پہلے ہی لاکھوں بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے ہیں، مگر اب وہاں 10 لاکھ سے زائد داخلی طور پر بے گھر افراد موجود ہیں، جس سے انسانی بحران مزید بڑھ گیا ہے۔
مقامی اور بین الاقوامی تنظیموں کا کہنا ہے کہ RSF نے 26 اکتوبر کو الفاشر شہر پر قبضے کے بعد شہریوں پر بڑے پیمانے پر مظالم ڈھائے، جنہیں ماہرین سوڈان کی ممکنہ تقسیم کی سمت ایک خطرناک قدم قرار دے رہے ہیں۔
بین الاقوامی ادارہ برائے ہجرت (IOM) کے مطابق الفاشر اور اطراف کے علاقوں سے اب تک 81 ہزار سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ سوڈان میں 15 اپریل 2023 سے فوج اور نیم فوجی تنظیم RSF کے درمیان خانہ جنگی جاری ہے جس میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں، جبکہ بین الاقوامی کوششیں اس جنگ کو ختم کرانے میں تاحال ناکام رہی ہیں۔