ہفتے میں صرف چند اخروٹ کھانے سے ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ کم
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایک ہفتے میں صرف چند اخروٹ کھانے سے آپ دل کے دورے یا فالج کے خطرات کو کم کر سکتے ہیں۔
دنیا بھر میں دل کے امراض انسانی اموات کی سب سے بڑی وجہ بن چکے ہیں۔ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق ہر سال ایک کروڑ 79 لاکھ افراد ہارٹ اٹیک، فالج اور دیگر امراضِ قلب کے باعث جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ ان مہلک بیماریوں سے بچاؤ میں طرزِ زندگی اور غذا کا کردار انتہائی اہم ہے۔
ایک تازہ امریکی تحقیق کے مطابق اگر آپ اپنی خوراک میں اخروٹ کو معمول بنا لیں تو دل کی بیماریوں سے محفوظ رہنے کے امکانات نمایاں طور پر بڑھ جاتے ہیں۔
ہارورڈ ٹی ایچ چن اسکول آف پبلک ہیلتھ کی جانب سے کی گئی اس طویل المدتی تحقیق میں 93 ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا جن کی عمریں 60 برس سے زائد تھیں اور وہ تحقیق کے آغاز میں کسی بڑی بیماری جیسے کینسر یا فالج میں مبتلا نہیں تھے۔
20 برس تک جاری رہنے والے اس مطالعے میں محققین نے ان افراد کی غذائی عادات، ورزش، تمباکو نوشی اور دیگر طرزِ زندگی کے پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا۔
اس تجربے کے نتائج حیران کن ثابت ہوئے ہیں۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ جو لوگ ہفتے میں 5 یا اس سے زائد بار اخروٹ کھاتے ہیں، ان میں دل کے امراض سے موت کا خطرہ 25 فیصد کم جب کہ کسی بھی وجہ سے موت کا امکان 14 فیصد کم ہو جاتا ہے۔ یہاں تک کہ اگر کوئی شخص ہفتے میں صرف 2 سے 4 بار اخروٹ کھائے تو بھی اس کا خطرہ 13 سے 14 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔
اخروٹ قدرتی طور پر پروٹین، فائبر، میگنیشم، اومیگا تھری فیٹی ایسڈز اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتے ہیں، جو خون کی نالیوں کو صحت مند رکھتے ہیں، نقصان دہ چکنائی (ایل ڈی ایل کولیسٹرول) کو کم کرتے ہیں اور دل کے پٹھوں کو مضبوط بناتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ محققین نے اخروٹ کو دل کا محافظ قرار دیا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر آپ لمبی عمر، مضبوط دل اور صحت مند جسم چاہتے ہیں تو روزانہ تھوڑی مقدار میں اخروٹ کھانے کی عادت اپنائیں۔ یہ ایک سادہ مگر مؤثر طریقہ ہے جو نہ صرف آپ کے دل بلکہ مجموعی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ہفتے میں
پڑھیں:
چہل قدمی کے شوقین افراد کے لیے خوشخبری، تحقیق میں نیا حیران کن فائدہ سامنے آگیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی ماہرینِ صحت نے نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ روزانہ چند ہزار قدم چلنے کی عادت دماغی صحت کے لیے نہایت مفید ہے اور یہ عمل الزائمر جیسے امراض سے محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
امریکا کے ماس جنرل بریگھم اسپتال میں کی جانے والی اس طویل المدتی تحقیق کے مطابق چہل قدمی کو معمول بنانا عمر کے بڑھنے کے ساتھ دماغی تنزلی کے عمل کو نمایاں طور پر سست کر دیتا ہے۔
تحقیق میں 50 سے 90 سال کی عمر کے 296 افراد کو شامل کیا گیا جو ابتدائی طور پر دماغی امراض سے محفوظ تھے۔ شرکاء کو جسمانی سرگرمیوں کا ریکارڈ رکھنے کے لیے ٹریکر پہنائے گئے، جب کہ ان کے دماغی اسکینز کے ذریعے الزائمر سے متعلق نقصان دہ پروٹینز کے اجتماع کا جائزہ لیا گیا۔ یہ مطالعہ تقریباً 10 برس تک جاری رہا۔
نتائج میں انکشاف ہوا کہ جو افراد روزانہ 3 سے 5 ہزار قدم چلنے کے عادی تھے، ان میں دماغی تنزلی کا عمل تقریباً تین سال تک تاخیر کا شکار ہوا۔ جبکہ 5 سے ساڑھے 7 ہزار قدم روزانہ چلنے والوں میں یہ خطرہ سات سال تک کم پایا گیا۔
تحقیق کے مطابق جو افراد زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں، ان کے دماغ میں نقصان دہ پروٹینز کا اجتماع تیزی سے ہوتا ہے، جس سے سوچنے اور یاد رکھنے کی صلاحیت متاثر ہونے لگتی ہے۔ تاہم جن افراد نے بڑھتی عمر میں بھی چہل قدمی جاری رکھی، ان میں دماغی کمزوری کے اثرات سست پڑ گئے۔
محققین کا کہنا ہے کہ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ طرزِ زندگی میں معمولی تبدیلیاں، جیسے روزانہ چہل قدمی، الزائمر کے ابتدائی اثرات کو کم کر سکتی ہیں۔