اگنی ویر اسکیم نے بھارتی معیشت اور فوجی نظام کی کمزوریاں عیاں کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
بھارت میں متعارف کرائی گئی اگنی ویر اسکیم پر عوامی ردعمل شدت اختیار کر گیا ہے۔ ملک بھر میں سابق فوجیوں اور موجودہ بھرتی شدہ اہلکاروں کی جانب سے دہلی، پونے اور دیگر شہروں میں مظاہرے کیے گئے جن میں پنشن کی بحالی اور روزگار کے تحفظ کا مطالبہ کیا گیا۔
اس اسکیم کے تحت فوجی اہلکاروں کو صرف 4 سالہ خدمات دی جاتی ہیں، اس کے بعد انہیں نہ پنشن ملتی ہے اور نہ مستقل ملازمت کی ضمانت، جس سے نوجوانوں میں شدید بے چینی پائی جا رہی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ پالیسی نہ صرف بھارتی معیشت کی کمزوری کو ظاہر کرتی ہے بلکہ فوج کے اندر بڑھتی ہوئی مایوسی اور مورال میں گراوٹ کی بھی عکاس ہے۔
بیرونی انحصار، بھارت کی دفاعی خودمختاری پر سوالبھارت کے فوجی تعاون کے لیے غیر ملکی افواج پر بڑھتے انحصار نے بھی کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ حالیہ ’کوپ انڈیا مشترکہ فوجی مشقیں‘ اس بات کا مظہر ہیں کہ بھارت اپنی تربیت اور تیاری کے لیے امریکی معاونت پر انحصار کر رہا ہے۔
ان مشقوں میں جاپان اور آسٹریلیا کی محض ’مشاہدہ کار‘ حیثیت نے بھارت کے محدود اور غیر خودمختار کردار کو مزید واضح کر دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق، بھارت اب ایک خودمختار فوجی طاقت نہیں بلکہ امریکی قیادت میں قائم نظام کا ماتحت شریک بن چکا ہے۔
ٹرمپ کا بیان اور بھارتی فضائیہ کی کمزوریاںامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان نے بھارتی دفاعی صلاحیت پر مزید سوال اٹھا دیے ہیں۔ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا کہ بھارت نے حالیہ جھڑپ میں اپنے نئے تیار شدہ جنگی طیارے کھو دیے جس سے بھارتی فضائیہ کی تکنیکی کمزوری اور تربیتی مسائل عیاں ہو گئے۔
امریکا کی جانب سے خطے میں ثالثی کی پیش کش عالمی سطح پر اس بات کی نشاندہی ہے کہ عالمی برادری بھارت کی جوہری توازن برقرار رکھنے کی صلاحیت پر اعتماد نہیں کرتی۔
دوسری جانب، دفاعی ماہرین کے مطابق پاکستان کی مؤثر اور قابلِ بھروسہ دفاعی صلاحیت خطے میں اسٹریٹجک استحکام کی اصل ضامن ہے، جسے عالمی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اگنی ویر اسکیم بھارتی فوج.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اگنی ویر اسکیم بھارتی فوج
پڑھیں:
گوگل کا پاکستان کو ایکسپورٹ ہب کی شکل دینے کی خواہش کا اظہار، وزیر خزانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں فیوچر سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی معیشت درست سمت میں گامزن ہے، معیشت میں نجی شعبے کا کردار بہت اہم ہے، پیداوار پر مبنی معاشی ترقی ہی پائیدار راستہ ہے، پاکستان کو برآمدات کا مرکز بنانا ہے جب کہ آئی ٹی اور میری ٹائم سیکٹر پر ہمارا فوکس ہوگا۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ عالمی ریٹنگ ایجنسی نے پاکستان کی معاشی بہتری کا اعتراف کیا، میکرو استحکام کو عالمی سطح پر بھی سراہا گیا ہے ، کارپوریٹ منافع 9 فیصد بڑھا ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ قومی آمدن بڑھانے کے لیے ٹیکس نیٹ بڑھایا ہے، 9 لاکھ فائلرز کا اضافہ ہوا ہے، ڈیجیٹائزیشن سے معیشت میں شفافیت آئے گی، مصر نے ایف بی آر اصلاحات سے سیکھنے کی درخواست کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پائیدار معاشی ترقی کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہیں، عالمی سفارتی کامیابیوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے ایکو سسٹم فراہم کرتے رہیں گے، گوگل پاکستان کو ایکسپورٹ حب بنانے کا منصوبہ بنانا چاہتا ہے، اے آئی پر مبنی ترقی کے لیے ایکو سسٹم تشکیل دینا ہوگا اور بلیو اکانومی کے فروغ کے وسیع مواقع موجود ہیں۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ 24 سرکاری ادارے بیچنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پی آئی اے کی نجکاری اس سال سے پہلے مکمل ہوجائے گی۔