روس نے جوہری تجربات کے امکان پر غور کرنے کے لیے تجاویز تیار کرنے کا حکم دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
ماسکو:
روس کے صدر ولادی میر پوتن نے اپنے اعلیٰ حکام کو یہ حکم دیا کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے ممکنہ تجربات کے حوالے سے تجاویز تیار کریں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حکم سرد جنگ کے بعد پہلی بار جوہری تجربات کے لیے کسی پیش رفت کا اشارہ ہے۔ 1991 کے بعد روس نے جوہری تجربات نہیں کیے ہیں۔
یہ اقدام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گزشتہ ہفتے کے اعلان کے ردعمل میں آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ جوہری تجربات دوبارہ شروع کرے گا۔
دونوں ممالک کے درمیان جوہری ہتھیاروں کی سب سے بڑی تعداد ہونے کی وجہ سے اس اقدام کو عالمی سطح پر ایک سنگین صورت حال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو عالمی کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔
پوتن نے اپنے ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ میں وزارتِ خارجہ، وزارتِ دفاع، خصوصی خدمات اور متعلقہ سول اداروں کو ہدایت دیتا ہوں کہ وہ اس مسئلے پر اضافی معلومات جمع کریں،
اسے سکیورٹی کونسل میں تجزیہ کریں اور جوہری تجربات کے آغاز کے لیے ممکنہ تجاویز تیار کریں۔
روس اور امریکہ کے تعلقات حالیہ ہفتوں میں کشیدہ ہو چکے ہیں، جب ٹرمپ نے یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے حوالے سے پیش رفت نہ ہونے پر پوتن کے ساتھ ایک مجوزہ سمٹ منسوخ کر دی تھی اور روس پر پہلی بار اقتصادی پابندیاں عائد کی تھیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جوہری تجربات تجربات کے
پڑھیں:
جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہے: امریکا
امریکی وزیرِ توانائی کرس رائٹ نے کہا کہ امریکا فی الحال جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہا۔
فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کرس رائٹ نے کہا جوہری ہتھیاروں کے تجربات دھماکوں پر مشتمل نہیں ہوں گے، ہم جس قسم کے ٹیسٹ کی بات کر رہے ہیں، وہ صرف سسٹم ٹیسٹ ہیں، یہ جوہری دھماکے نہیں ہیں بلکہ انہیں ہم نان کریٹیکل ایکسپلوژنز کہتے ہیں۔
کرس رائٹ کے مطابق یہ تجربات ایسے تمام حصوں پر مشتمل ہوتے ہیں جو جوہری ہتھیار کو متحرک کرنے کے لیے ضروری ہوتے ہیں مگر ان میں جوہری مواد کا دھماکہ شامل نہیں ہوتا۔
امریکی وزیر کا کہنا ہے کہ اِن دھماکوں کا مقصد صرف یہ جانچنا ہے کہ آیا ہتھیار کے باقی تمام نظام صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور کسی حقیقی جوہری دھماکے کی صورت میں فعال ہو سکتے ہیں۔