ویب ڈیسک: پنجاب کے لیبر اینڈ ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ نے صوبے میں کام کی جگہوں پر کم از کم اجرت اور پنجاب پیشہ ورانہ حفاظت اور صحت ایکٹ 2019 (OSH ایکٹ) کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر مہم شروع کر دی ہے۔

ڈائریکٹر لیبر ویلفیئر (لاہور ساؤتھ) ندیم اختر کے مطابق محکمہ محنت کی ٹیمیں فیکٹریوں، ورکشاپس اور دیگر اداروں کا اچانک معائنہ کر رہی ہیں جہاں ہاتھ سے مزدوری کی جاتی ہے۔ اس اقدام کا مقصد وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور وزیر محنت کی ہدایات کے مطابق کارکنوں کو منصفانہ اجرت اور محفوظ و صحت مند کام کا ماحول فراہم کرنا ہے۔

فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست

ندیم اختر نے کہا کہ کسی بھی آجر کو کارکنوں کو کم تنخواہ دینے یا ان کی حفاظت پر سمجھوتہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور افسران کو سخت نگرانی اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

حالیہ اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2025 سے ستمبر 2025 تک مہم کے تحت مجموعی طور پر 1,330 فیکٹریوں کا معائنہ کیا گیا، جن میں سے 707 فیکٹریاں لیبر قوانین کی پاسداری کرتی پائی گئیں جبکہ 623 فیکٹریوں کے خلاف کم از کم اجرت کی ادائیگی نہ کرنے، حفاظتی معیارات کی خلاف ورزی اور کارکنوں کے لیے حفاظتی آلات کی کمی پر قانونی کارروائی کی گئی۔

حافظ آباد: بچوں کی لڑائی میں بڑے کود پڑے، مرد و خواتین گتھم گتھا

ندیم اختر نے بتایا کہ OSH ایکٹ آجروں کو محفوظ کام کی جگہ، مناسب وینٹیلیشن، حفاظتی پوشاک، ہنگامی تیاری، حادثاتی رجسٹروں کی دیکھ بھال اور کارکنوں کے لیے تربیت فراہم کرنے کا پابند کرتا ہے۔ لاہور اور دیگر اضلاع میں مکمل تعمیل ہونے تک انسپکشن جاری رہے گا اور قانون کی رضاکارانہ تعمیل کے لیے عوامی بیداری اور آجروں کی انجمنوں کے ساتھ تعاون بھی بڑھایا جائے گا۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

وفاق مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے 27ویں آئینی ترمیم کرے: پنجاب حکومت

وفاق مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے 27ویں آئینی ترمیم کرے: پنجاب حکومت WhatsAppFacebookTwitter 0 31 October, 2025 سب نیوز

لاہور: (آئی پی ایس) سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہئے، مقامی حکومتوں کے تحفظ ، بااختیار بنانے کے لیے آئین میں ترمیم کرکے نیا باب شامل کیا جائے، مقررہ وقت پر انتخابات کرانا لازمی قرار دیا جائے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ منگل کے روز صوبائی اسمبلی پنجاب نے ایک متفقہ قرارداد پاس کی، ایسی قرارداد جس میں سیاسی اورآئینی پیچیدگیاں ہوں اس کا متفقہ طور پر منظور ہونا اہمیت کی بات ہے، اپوزیشن کے 35اراکین نے متن میں حصہ لیا۔

ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ میں پوری ذمہ داری سے بات کررہا ہوں، مقامی حکومتوں کا ایک ٹریک ریکارڈ ہے، مقامی حکومتوں کے ایک درجن کے قریب قوانین سے گزرے ہیں، کوئی بھی سیاسی حکومت ہو لیکن مقامی حکومتوں کا تحفظ، انتخابات کا وقت طے ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل کہتا ہے صوبے مقامی حکومتیں قائم کریں گے، کچھ مسائل اٹھارہویں ترمیم نے بھی حل کیے، جو مسائل درپیش آتے رہے ان کا ذکر کررہا ہوں، قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایسی ترمیم ہوجو لوکل گورنمنٹ کو تحفظ دے۔

ملک احمد خان کا کہنا ہے کہ صوبائی اسمبلی پنجاب آئین میں تبدیلی نہیں کرسکتی، یہ پارلیمنٹ ہی کرسکتی ہے، لازمی قراردیا جائے کہ مقررہ مدت میں انتخابات ہوں، ہم کہتے ہیں کہ آئینی اورانتظامی اختیارات گراس روٹ تک پہنچنے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی سہولت کے تحت سیاسی جماعت ایسا نہ کرسکے کہ مقامی حکومت کی مدت کم کردی جائے، تقریباً ایک صدی سے معاملات طے نہیں پائے جاسکے، پنجاب کی 77سالہ تاریخ اٹھاؤں تو 50سال مقامی حکومتوں کا وجود نہیں جوبہت بڑی الارمنگ بات ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مقامی حکومتوں پر بات ضروری ہے، بات چیت کا آغاز کرنے پر معزز اراکین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، اراکین کی جانب سے آنے والی آئینی وقانونی تجاویز پر تحسین پیش کرتا ہوں، توقع کرتا ہوں وزیر قانون، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی، جماعت اسلامی اوردیگر جماعتیں اس کو اہمیت دیں کی۔

سپیکر پنجاب اسمبلی نے بتایا کہ تمام جماعتوں کے نمائندوں نے یہ معاملہ پنجاب اسمبلی سے وفاق کو بھیجا ہے، توقع ہے اس کو اہمیت دی جائے گی، لوکل گورنمنٹ کے ساتھ گزشتہ صورتحال سے آگاہ کیا، سپیڈ بریکر آتے رہے، یہ ٹوٹتی رہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ مقامی حکومتوں، لوکل گورنمنٹ کا گراس روٹ لیول پر نہ ہونا ریاست کے شہری سے معاہدے کو بالکل کمزور کرتا ہے، ریاست کا میرے ساتھ ایک سوشل کنٹریکٹ ہے، ریاست نے بنیادی طور پر مجھے کچھ چیزیں لازمی دینی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر مجھ سے میری مقامی حکومت ٹیکس وصول کرے تو مجھے پتہ ہے کہ یہ میرے علاقے میں خرچ ہوگا، کسی بڑی سوسائٹی میں رہنے والے کے سامنے مسائل نہیں، متوسط طبقے کے ساتھ کئی مسائل ہیں، مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ ملنا چاہئے، پارلیمان اس پر ضرور غور کرے۔

سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا کہ ہم پارلیمان سے کہہ رہے ہیں اگر 27ویں ترمیم کرنی ہے تو شہریوں کے ساتھ ریاست کا معاہدہ مضبوط کریں، اگر آل پارٹیز کانفرنس بھی کرنی پڑتی ہے تو مہربانی کرکے فوری کرائیں، یہ شہری اورریاست کے معاہدے کو مضبوط رکھنے کیلئے لازم ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربرطانوی شاہ چارلس نے اپنے بھائی سے ’پرنس‘ کا لقب واپس لے لیا کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، ترجمان پاک فوج ٹی ایل پی پر پابندی لگنا اچھی بات ہے، پی ٹی آئی کی لیڈرشپ نابالغ ہے، فواد چودھری غزہ میں حماس نے مزید دو یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں پاکستان اور افغان طالبان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق، مذاکرات کا مشترکہ اعلامیہ جاری ‘ تعلیم پر 500 ارب روپے بھی خرچ کرنا پڑے تو کریں گے’، وزیر اعظم نے لیپ ٹاپ اسکیم کا افتتاح کر دیا حکومت پختونخواہ میں دہشتگردوں کیخلاف طاقت کابھرپور استعمال کرے، ہم پاکستان کے ساتھ ہیں: مولانا فضل الرحمان TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • وفاق مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے 27ویں آئینی ترمیم کرے: پنجاب حکومت
  • حکومت پنجاب نے وزیر اعظم کے پروٹوکول کیلئے گاڑیاں فراہم کر دیں
  • پنجاب حکومت کا25 بڑے منصوبے جلد شروع کرنےکافیصلہ
  • پنجاب حکومت کی کم از کم اجرت کے نفاذکیلیے مہم شروع
  • حیدرآباد میں محنت کش کم از کم اجرت سے محروم ہیں، این ایل ایف
  • حکومت شوگر انڈسٹری کوڈی ریگولیٹ کرے، سید ندیم قمر
  • جیولین تھرور ارشد ندیم ٹریننگ کیلئے گراؤنڈ میں لوٹ آئے
  • سندھ: خواتین و طالبات کیلئے اسکوٹی ٹریننگ پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ