واشنگٹن: امریکا میں جاری سرکاری شٹ ڈاؤن کے باعث تقریباً 4 کروڑ 20 لاکھ شہریوں کے خوراکی امدادی پروگرام سے محروم ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، کیونکہ وفاقی حکومت کے پاس فنڈز تیزی سے ختم ہو رہے ہیں اور کانگریس میں ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کے درمیان تعطل برقرار ہے۔

رپورٹ کے مطابق، ہفتے سے امریکی فوڈ امدادی پروگرام ’سپلیمنٹل نیوٹریشن اسسٹنس پروگرام‘ (SNAP) کی فنڈنگ ختم ہونا شروع ہو جائے گی، جسے عام طور پر "فوڈ اسٹامپس" کہا جاتا ہے۔

امریکی محکمہ زراعت (USDA) نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہنگامی فنڈز استعمال نہیں کرے گا، جس سے نومبر کے جزوی فوائد کی ادائیگی ممکن ہو سکتی تھی۔ ڈیموکریٹس نے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ قانونی طور پر پابند ہے کہ تقریباً 5.

5 ارب ڈالر کے Contingency Funds استعمال کرے تاکہ لاکھوں شہری بھوک سے محفوظ رہ سکیں۔

سینیٹر جین شاہین نے الزام عائد کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ "بھوک کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے"، جبکہ ریپبلکن ارکان نے اس تعطل کا ذمہ دار ڈیموکریٹس کو ٹھہرایا ہے۔

ریپبلکن سینیٹر جان ہووین کا کہنا ہے کہ اگر ڈیموکریٹس حکومت کھولنے کے لیے Continuing Resolution Bill (CR) کے حق میں ووٹ دے دیں تو یہ بحران ختم ہوسکتا ہے۔

دوسری جانب، امریکی کانگریس میں ایس این اے پی کی فنڈنگ پر تنازعہ بڑھ گیا ہے۔ کچھ ریپبلکن اراکین نے نومبر کے لیے امدادی پروگرام کی جزوی بحالی کا بل پیش کیا ہے، تاہم اس پر ووٹنگ تاحال نہیں ہو سکی۔

ماضی میں شٹ ڈاؤن کے دوران بھی ایس این اے پی کے فوائد تقسیم کیے جاتے رہے ہیں، لیکن اس بار محکمہ زراعت نے اپنے مؤقف میں یو ٹرن لے لیا ہے اور ویب سائٹ سے سابقہ رہنمائی ہٹا دی ہے۔

یہ بحران امریکا کی ان ریاستوں کے لیے سب سے زیادہ تشویشناک ہے جہاں آبادی کا بڑا حصہ وفاقی خوراکی امداد پر انحصار کرتا ہے، جیسے لوزیانا، اوکلاہوما اور ویسٹ ورجینیا۔

 

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

سمندری طوفان ملیسا سے جمیکا اور کیوبا میں درجنوں دیہات تباہ، 5 لاکھ سے زائد افراد بجلی سے محروم ہوگئے

کیریبین کے جزائر جمیکا اور کیوبا سمندری طوفان ہریکین ملیسا سے بری طرح متاثر ہوئے، طوفان نے درجنوں دیہات تباہ کر دیے، لاکھوں افراد بے گھر اور لاکھوں بجلی سے محروم ہو گئے۔

امریکی نیشنل ہریکین سینٹر کے مطابق ملیسا کیٹیگری 5 کا شدید طوفان تھا، جو جمیکا سے 185 میل فی گھنٹہ (298 کلومیٹر فی گھنٹہ) کی رفتار سے ٹکرایا۔ بعد ازاں یہ کیوبا پہنچ کر کیٹیگری 3 کا طوفان بن گیا لیکن اب بھی تباہ کن ہواؤں اور شدید بارشوں کا باعث بن رہا ہے۔

جمیکا کے ساحلی علاقوں میں گھروں کی چھتیں اڑ گئیں، درخت جڑ سے اکھڑ گئے اور کئی سڑکیں بہہ گئیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق سینٹ ایلزبتھ کا علاقہ مکمل طور پر زیرِ آب آگیا، جہاں 5 لاکھ سے زائد افراد بجلی سے محروم ہیں۔

وزیرِاعظم اینڈریو ہولنس نے کہا کہ طوفان نے اسپتالوں، عمارتوں اور سڑکوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور جانی نقصان کا خدشہ موجود ہے۔

کیوبا کے صدر میگل دیاز کینل کے مطابق مشرقی علاقوں سے 7 لاکھ سے زیادہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ سانتیاگو شہر کے نشیبی علاقے زیرِ آب آگئے جبکہ بجلی کا نظام مکمل طور پر منقطع ہے۔

رائٹرز اور اے ایف پی کے مطابق سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں گھروں کی تباہی، گاڑیوں کے بہنے اور ہوائی اڈے کے زیرِ آب آنے کے مناظر دیکھے گئے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمیکا کی بحالی میں مدد دینے کا اعلان کیا ہے، جبکہ امریکی محکمہ خارجہ نے ریسکیو ٹیمیں بھیجنے کی منظوری دے دی ہے۔

ماہرین کے مطابق 1988 کے طوفان گلبرٹ اور 2005 کے ولما کے بعد ملیسا کیریبین کی تاریخ کا تیسرا سب سے طاقتور طوفان قرار دیا جا رہا ہے۔

ماحولیاتی ماہرین نے کہا ہے کہ سمندری درجہ حرارت میں اضافے سے مستقبل میں طوفانوں کی شدت مزید بڑھنے کا امکان ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فنڈز کی کمی اور سیاسی تعطل: امریکا میں بھوک کا نیا بحران سر اٹھانے لگا
  • امریکہ، حکومتی شٹ ڈاؤن کا سنگین اثر
  • امریکا: شٹ ڈاؤن سے 4 کروڑ افراد کے خوراک سے محروم ہونے کا خدشہ
  • کراچی: ای چالان سسٹم میں سنگین خامیاں، شہری پریشان
  • سمندری طوفان ملیسا سے جمیکا اور کیوبا میں درجنوں دیہات تباہ، 5 لاکھ سے زائد افراد بجلی سے محروم ہوگئے
  • امریکا کی 25ریاستوں کا ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ
  • محرابپور،2 شہری موٹر سائیکل سے محروم
  •  محکمہ ایکسائز کا  کمپنیز  کےنام پر ہزاروں نادہندگاہ کیخلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
  • چلتی پرواز میں بھارتی شہری کا دو نوجوانوں پر حملہ، فرد جرم عائد کردی گئی