نائیک سیف علی جنجوعہ کا 77واںیومِ شہادت‘عسکری قیادت کا خراج تحسین
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے )چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر،چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا،چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف اور چیف آف دی ائیر سٹاف ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھونے نائیک سیف علی جنجوعہ شہید ہلالِ کشمیر کو انکے 77ویں یومِ شہادت پر خراج عقیدت پیش کیا۔نائیک سیف علی جنجوعہ شہید نے 1948 کے تنازعے کے دوران بھارتی جارحیت کے خلاف پیر کلیوا رج کا دفاع کرتے ہوئے غیر معمولی بہادری کا مظاہرہ کیاقوم اپنے بہادر بیٹوں کی ہمیشہ مقروض ہے جن کی قربانیاں ہر پاکستانی کے دل میں فخر، احترام اور دائمی تشکر کے ساتھ نقش ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی قیادت اپنے بانی کے بیانیے سے لاتعلق ہو چکی ہے، رکن قومی اسمبلی
راولپنڈی:رکن قومی اسمبلی چیئرمین قائمہ کمیٹی کابینہ ڈویژن ملک ابرار احمد کا کہنا ہے کہ ریاست نے برداشت کی پالیسی ترک کر کے قانون کے نفاذ کا فیصلہ کر لیا، قومی سلامتی اور اداروں کی تضحیک اب آزادی رائے نہیں بلکہ ’جرم‘ تصور ہوگی جبکہ پی ٹی آئی کی قیادت اپنے بانی کے بیانیے سے لاتعلق ہو چکی ہے۔
راولپنڈی پریس کلب میں ممبران پنجاب اسمبلی ملک افتخار احمد ملک منصور افسر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملک ابرار احمد کا کہنا تھا کہ جب معاملہ ریاست کی بقا اور سرحدوں کے محافظ اداروں کا ہو تو سیاسی وابستگیاں ثانوی ہو جاتی ہیں۔
آج کا مقدمہ سیاست نہیں بلکہ ریاست اور ہماری آنے والی نسلوں کے مستقبل کا ہے، ریاست نے اب واضح کر دیا ہے کہ ملکی سلامتی اور اداروں کی تضحیک کو آزادی رائے کے زمرے میں نہیں بلکہ جرم کے طور پر دیکھا جائے گا۔
ملک ابرار احمد نے پی ٹی آئی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو جماعت ’تبدیلی‘ کے نام پر آئی تھی وہ آج ’تباہی‘ کے دہانے پر کھڑی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع اور میڈیا رپورٹس گواہ ہیں کہ معاملہ اب ہاتھ سے نکل چکا ہے۔
جب ایک جماعت کی اعلیٰ قیادت نجی محفلوں میں تسلیم کرے کہ ان کا لیڈر ’غلط سمت‘ میں جا رہا ہے لیکن عوام کے سامنے سچ نہ بول سکے، تو اسے سیاست نہیں بلکہ ’منافقت‘ کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات اب ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ پی ٹی آئی کی لیڈرشپ اپنے بانی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور ٹویٹس سے لاتعلقی کا اظہار کر رہی ہے اور سنجیدہ لوگ اسے شیئر کرنے سے بھی کتراتے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ راستہ سیاست کا نہیں ’خودکشی‘ کا ہے۔
رکن قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کارکنان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سوچنا چاہیے کہ جن لیڈروں کے بچے لندن اور امریکا میں محفوظ ہیں، وہ خود ڈرائنگ رومز میں چھپ کر آپ کو ریاست سے کیوں لڑوا رہے ہیں؟ حب الوطن کارکنان کو اس شخص کے سحر سے نکلنا ہوگا جو انہیں ریاست کے مدمقابل لا رہا ہے۔
ملک ابرار احمد نے قومی سلامتی کے اداروں کے حالیہ موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی اداروں نے جو حقائق پیش کیے ہیں وہ صرف بیان نہیں بلکہ ایک ’حتمی فیصلہ‘ ہے۔ اس کا مطلب واضح ہے کہ ریاست نے ’برداشت‘ کی پالیسی ترک کر کے اب آئین اور قانون کے سختی سے نفاذ کا فیصلہ کر لیا ہے۔
جس ذہنی کیفیت اور انا پرستی کی نشاندہی کی گئی ہے اس کا علاج اب مذاکرات نہیں بلکہ قانون کی عملداری ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جب کوئی شخص خود کو ریاست سے بڑا سمجھنے لگے تو ریاست کا فرض ہے کہ وہ اسے اپنی حدود یاد دلائے، اب باتوں کا وقت گزر چکا ہے اور فیصلوں کا وقت ہے۔
انہوں نے اپیل کی کہ ریاست ماں ہے جو موقع دیتی ہے لیکن اپنی بقا پر سمجھوتہ نہیں کرتی، لہٰذا انتشار کے باب کو بند کر کے تعمیر و ترقی کے راستے پر پاکستان کا ساتھ دیا جائے۔