پی ٹی آئی کی قیادت اپنے بانی کے بیانیے سے لاتعلق ہو چکی ہے، رکن قومی اسمبلی
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
راولپنڈی:
رکن قومی اسمبلی چیئرمین قائمہ کمیٹی کابینہ ڈویژن ملک ابرار احمد کا کہنا ہے کہ ریاست نے برداشت کی پالیسی ترک کر کے قانون کے نفاذ کا فیصلہ کر لیا، قومی سلامتی اور اداروں کی تضحیک اب آزادی رائے نہیں بلکہ ’جرم‘ تصور ہوگی جبکہ پی ٹی آئی کی قیادت اپنے بانی کے بیانیے سے لاتعلق ہو چکی ہے۔
راولپنڈی پریس کلب میں ممبران پنجاب اسمبلی ملک افتخار احمد ملک منصور افسر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملک ابرار احمد کا کہنا تھا کہ جب معاملہ ریاست کی بقا اور سرحدوں کے محافظ اداروں کا ہو تو سیاسی وابستگیاں ثانوی ہو جاتی ہیں۔
آج کا مقدمہ سیاست نہیں بلکہ ریاست اور ہماری آنے والی نسلوں کے مستقبل کا ہے، ریاست نے اب واضح کر دیا ہے کہ ملکی سلامتی اور اداروں کی تضحیک کو آزادی رائے کے زمرے میں نہیں بلکہ جرم کے طور پر دیکھا جائے گا۔
ملک ابرار احمد نے پی ٹی آئی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو جماعت ’تبدیلی‘ کے نام پر آئی تھی وہ آج ’تباہی‘ کے دہانے پر کھڑی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع اور میڈیا رپورٹس گواہ ہیں کہ معاملہ اب ہاتھ سے نکل چکا ہے۔
جب ایک جماعت کی اعلیٰ قیادت نجی محفلوں میں تسلیم کرے کہ ان کا لیڈر ’غلط سمت‘ میں جا رہا ہے لیکن عوام کے سامنے سچ نہ بول سکے، تو اسے سیاست نہیں بلکہ ’منافقت‘ کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات اب ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ پی ٹی آئی کی لیڈرشپ اپنے بانی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور ٹویٹس سے لاتعلقی کا اظہار کر رہی ہے اور سنجیدہ لوگ اسے شیئر کرنے سے بھی کتراتے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ راستہ سیاست کا نہیں ’خودکشی‘ کا ہے۔
رکن قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کارکنان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سوچنا چاہیے کہ جن لیڈروں کے بچے لندن اور امریکا میں محفوظ ہیں، وہ خود ڈرائنگ رومز میں چھپ کر آپ کو ریاست سے کیوں لڑوا رہے ہیں؟ حب الوطن کارکنان کو اس شخص کے سحر سے نکلنا ہوگا جو انہیں ریاست کے مدمقابل لا رہا ہے۔
ملک ابرار احمد نے قومی سلامتی کے اداروں کے حالیہ موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی اداروں نے جو حقائق پیش کیے ہیں وہ صرف بیان نہیں بلکہ ایک ’حتمی فیصلہ‘ ہے۔ اس کا مطلب واضح ہے کہ ریاست نے ’برداشت‘ کی پالیسی ترک کر کے اب آئین اور قانون کے سختی سے نفاذ کا فیصلہ کر لیا ہے۔
جس ذہنی کیفیت اور انا پرستی کی نشاندہی کی گئی ہے اس کا علاج اب مذاکرات نہیں بلکہ قانون کی عملداری ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جب کوئی شخص خود کو ریاست سے بڑا سمجھنے لگے تو ریاست کا فرض ہے کہ وہ اسے اپنی حدود یاد دلائے، اب باتوں کا وقت گزر چکا ہے اور فیصلوں کا وقت ہے۔
انہوں نے اپیل کی کہ ریاست ماں ہے جو موقع دیتی ہے لیکن اپنی بقا پر سمجھوتہ نہیں کرتی، لہٰذا انتشار کے باب کو بند کر کے تعمیر و ترقی کے راستے پر پاکستان کا ساتھ دیا جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ملک ابرار احمد نہیں بلکہ کرتے ہوئے پی ٹی آئی کہ ریاست انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی نے مذاکرات کی ٹرین مس کر دی، اپنے لیڈر کے بیانات پر معذرت کریں: عطا تارڑ
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ بھارتی میڈیا کو جھوٹ کے علاوہ کچھ نہیں آتا۔ اڈیالہ جیل کے باہر امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی کسی کو اجازت نہیں۔ جو بھی جیل رولز کی خلاف ورزی کرے گا اسے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں ہوگی۔ جمعہ کو یہاں پارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بھارتی میڈیا کو جھوٹ کے علاوہ کچھ نہیں آتا، انہیں شرم کرنی چاہئے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بڑے بڑے سینئر صحافیوں کو قوم سے معافی مانگنی چاہئے۔ انہوں نے چائے کی پیالی میں طوفان برپا کیا ہوا تھا۔ پورے سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر افواہیں پھیلانے والوں کو آج قوم کے سامنے شرمسار ہونا چاہئے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کا دفاع مزید مضبوط ہوا ہے۔ پاکستان نے سٹرکچرل تبدیلیاں کر کے دشمن کو خوفزدہ کر دیا ہے۔ تمام فورسز کی متحدہ کمانڈ قائم کی گئی ہے، اس سے ہمیں جنگ میں فتح ملی۔ ہم نے مشرقی اور مغربی سرحدوں کو مضبوط کیا۔ دشمن کو شکست دی، آئندہ دشمن جرات نہیں کرے گا۔ پی ٹی آئی نے مذاکرات کی ٹرین مس کر دی۔ اپنے لیڈر کے بیانات پر معذرت کریں۔ بانی پی ٹی آئی بھارت اور افغانستان کیلئے سپیس پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ سہیل آفریدی صوبے میں امن و امان ٹھیک نہیں کریں گے تو گورنر راج کا آپشن استعمال ہو گا۔ بانی کے بیانات سے تحریک انصاف کے رہنماؤں کے اعلان لاتعلقی کے بعد مذاکرات کا دیکھا جائے گا۔