اداروں کے خلاف بیان بازی، پی ٹی آئی رہنما کا پارٹی چھوڑنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
اداروں کے خلاف بیان بازی، پی ٹی آئی رہنما کا پارٹی چھوڑنے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 7 December, 2025 سب نیوز
بھمبر (آئی پی ایس )اداروں کے خلاف بیان بازی، پی ٹی آئی رہنما نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا ۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنماں کی جانب سے اداروں کے خلاف بیان بازی کے تناظر میں تحصیل صدر تحصیل سماہنی کشمیر نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا۔
پی ٹی آئی صدر تحصیل سماہنی نے بھمبرآزاد کشمیر میں پریس کا نفرنس میں پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا، کہا ادارے سرحدوں کے محافظ ہیں،جو پارٹی اداروں کے خلاف ہو اس کاحصہ نہیں رہ سکتا۔تحریک انصاف چھوڑنے والے رہنما نے کہا کہ وطن اور پاکستان آرمی سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچیف آفیسر ایم سی آئی کا ایکشن ،شہر بھر میں کھلے مین ہولز کو کور کرنے کا ہنگامی آپریشن مکمل چیف آفیسر ایم سی آئی کا ایکشن ،شہر بھر میں کھلے مین ہولز کو کور کرنے کا ہنگامی آپریشن مکمل عمران خان ذہنی مریض ، خان نہیں تو کچھ نہیں والی سوچ پر لعنت بھیجتے ہیں،عطا تارڑ پی ٹی آئی کے فیصلے سمجھ سے بالاترہیں، حکومت کو غور کرنا ہوگا، خالد مقبول صدیقی دہشت گرد قوم پر اپنا نظام مسلط نہیں کر سکتے، فوج کیساتھ کھڑے ہیں، وزیراعلی بلوچستان پاکستان نے بھارتی وزیر خارجہ کے پاک افواج سے متعلق اشتعال انگیز بیان کو مسترد کردیا پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی کی مسلح افواج کیخلاف پروپیگنڈا مہم کی شدید مذمتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اداروں کے خلاف بیان بازی پارٹی چھوڑنے کا اعلان پی ٹی آئی رہنما
پڑھیں:
سخت ردعمل کیوں آیا؟‘ پی ٹی آئی رہنماؤں کا عمران خان کے بیانیے پر چونکا دینے والا اعتراف
پی ٹی آئی کے اندرونی حلقوں کے مطابق، کچھ سینئر رہنماؤں نے تسلیم کیا ہے کہ عمران خان کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر فوجی قیادت کے خلاف بار بار طنز اور سخت زبان استعمال کرنے نے آئی ایس پی آر کے جمعے کو جاری کردہ سخت ردعمل میں اہم کردار ادا کیا۔ پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ پی ٹی آئی کی قیادت کے زیرِ غور رہا، جہاں بعض رہنماؤں نے اعتراف کیا کہ عمران خان نے اپنی پوسٹس میں اعلیٰ فوجی افسران کے لیے اکثر توہین آمیز اور تنقیدی زبان استعمال کی۔ایک سینئر رہنما نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا: ’’اگر ہم بار بار یہی کرتے رہیں، تو دوسری طرف ردعمل کی توقع کیا کی جا سکتی ہے؟‘‘ ان کے مطابق گزشتہ دو سال کے دوران عمران خان کے اکاؤنٹ سے فوجی قیادت کے خلاف شاید سو سے زیادہ سخت پوسٹس کی گئی ہیں۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی قیادت کے لیے مشکل یہ ہے کہ اگرچہ کئی رہنما بانی چیئرمین کی بعض پالیسیوں اور فوج کے حوالے سے ان کے ذاتی حملوں پر اختلاف رکھتے ہیں، لیکن عملی طور پر پارٹی کے فیصلوں یا پیغامات پر ان کی رائے کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ ایک اندرونی ذرائع نے بتایا کہ پارٹی کا بیانیہ آج بھی اڈیالہ جیل میں طے ہونے والے انداز کو ہی منعکس کرتا ہے، چاہے اندرونی سطح پر کتنی ہی تحفظات کیوں نہ ہوں۔زیادہ تر سینئر رہنما اب بھی ایسے سوشل میڈیا پیغامات کو شیئر یا لائک نہیں کرتے اور کوشش یہی ہوتی ہے کہ صورتحال کو ٹھنڈا کیا جائے، مگر نہ تو عمران خان ان کی بات سنتے ہیں اور نہ ہی پارٹی کے پاس بانی چیئرمین کے اکاؤنٹس پر کسی قسم کا کنٹرول موجود ہے۔جمعے کو آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پریس بریفنگ میں پی ٹی آئی کے بانی پر سخت تنقید کی، انہیں ’’ذہنی مریض‘‘ اور ’’قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ‘‘ قرار دیا۔ اگرچہ ان کا بیان براہِ راست عمران خان کا نام نہیں لیتا، لیکن مقصد واضح طور پر جیل میں موجود رہنما اور ان کی پارٹی تھی۔فوج کے ترجمان نے واضح کیا کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کا موجودہ بیانیہ ریاست مخالف ہے اور قومی یکجہتی کے لیے نقصان دہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا بیانیہ بعض بین الاقوامی میڈیا میں پذیرائی حاصل کر رہا ہے، جن کے ممالک کی افواج نے ماضی میں پاک فوج کے ہاتھوں شکست کا سامنا کیا ہے۔یہ بیانات دونوں فریقوں کے درمیان اب تک کی سب سے واضح کشیدگیوں میں سے ایک ہیں اور پی ٹی آئی کے اندر اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ پارٹی اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے اپنی حکمتِ عملی پر کس حد تک تقسیم ہے۔