فوٹو: سوشل میڈیا۔قومی اسمبلی

وزیراعظم کے مشیر سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ چیف آف ڈیفنس فورسز کا ایک نیا ادارہ بننے جا رہا ہے وہ بہت اہم ادارہ ہوگا، ان ہی معاملات کو پوری طرح سے دیکھتے ہوئے نوٹیفکیشن عجلت میں نہیں ہونا چاہیے نہ عجلت میں ہوگا۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء نے کہا کہ وزیراعظم کی واپسی کے بعد جتنا بھی ٹائم اس کیلئے ضروری ہے، اس کے مطابق نوٹیفکیشن ہوگا، آئین کے بعد لاء اور لاء کے بعد پھر رولز فریم ہوتے ہیں، یہ ساری چیزیں احتیاط سے کی جانے والی ہیں۔

چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن کا عمل شروع ہو گیا: خواجہ آصف

خواجہ آصف نے کہا ہے کہ چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن پر مزید کسی طرح کی قیاس آرائیوں کی گنجائش نہیں۔

رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ کسی بھی چیز کے زیر غور ہونے میں اور فیصلہ ہونے میں فرق ہوتا ہے، مختلف آپشن مختلف اوقات میں زیرغور ہوتے ہیں، جب تک کوئی فیصلہ نہ ہو ان پر آپ کوئی حتمی بات نہیں کر سکتے، جو آئینی ترمیم ہوئی ہے، اس کے مطابق جس دن نوٹیفکیشن ہوگا اس دن سے اس مدت کا تعین ہوگا، نوٹیفکیشن کے بعد اس کی مدت 5 سال ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف سی ڈی ایف کے نوٹیفکیشن میں رکاوٹ نہیں، یہ تاثر غلط ہے، نواز شریف نے کبھی سی ڈی ایف کے بارے میں اس قسم کے خیال کا اظہار نہیں کیا، نواز شریف کی گفتگو کو خوامخواہ اس معاملے سے جوڑا جا رہا ہے، ان کی کی گفتگو کسی اور حوالے سے ہوئی تھی، نواز شریف نے اس دن جو بات کی اس کا پس منظر کچھ اور تھا۔

مشیر وزیر اعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی کا وفد اسپیکر کے پاس آیا تھا، میں بھی وہاں موجود تھا، ہم نے انہیں کہا تھا وزیراعظم کو آنے دیں پھر ہم یہ مسئلہ ان کے سامنے رکھیں گے، پی ٹی آئی کا وفد ہمارے پاس سے گیا ہی تھا کہ وزیراعلیٰ کی دھمکی آگئی، ان کاموں کیلئے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا سکتی جو وہ کرتے آئے ہیں یا کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ڈیفنس فورسز رانا ثناء نواز شریف نے کہا کہ کے بعد

پڑھیں:

چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن کے اجراء کی مدت مقرر نہیں، تاخیر سے آئینی یا انتظامی خلا نہیں ہوتا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت کی جانب سے حال ہی میں قائم کیے گئے چیف آف دی ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف) کے عہدے کے باضابطہ نوٹیفکیشن پر غور جاری ہے، تاہم حالیہ ترامیم کے مطالعے سے واضح ہوتا ہے کہ نوٹیفکیشن کے اجراء کی کوئی قانونی مدت مقرر نہیں کی گئی، اور اس میں تاخیر سے کوئی آئینی یا انتظامی خلاء بھی پیدا نہیں ہوتا۔ پاک فوج کی کمان مکمل طور پر اور بدستور موجودہ چیف آف آرمی اسٹاف کے پاس ہے، جو اس وقت 27ویں آئینی ترمیم کے تحت فیلڈ مارشل کے عہدے پر بھی فائز ہیں اور اس ترمیم میں دی گئی تمام استثنیٰ اور تحفظات کے حامل ہیں۔ آرمی ایکٹ کو 27ویں ترمیم کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کیلئے منظور کردہ پاک آرمی (ترمیمی) ایکٹ 2025ء واضح طور پر کہتا ہے کہ آرمی چیف کی مدتِ ملازمت اس وقت دوبارہ شروع ہوگی جب آرمی چیف کیلئے بیک وقت سی ڈی ایف کے دہرے عہدے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ ترمیم کے مطابق نئے ڈھانچے کے تحت ہونے والی پہلی تقرری ایک نئی مدت کا آغاز کرے گی، آئینی ترمیم کے ساتھ ملا کر پڑھنے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ موجودہ عہدیدار کو نوٹیفکیشن کے اجراء کی تاریخ سے شروع ہونے والی مکمل پانچ سالہ مدت مل جائے گی۔ قانون یہ بھی واضح کرتا ہے کہ موجودہ چیف آف آرمی اسٹاف کی جاری مدت کو نوٹیفکیشن کے شائع ہونے والے دن سے ’’از سر نو شروع‘‘ (Deemed to have Recommenced) ہونے والا عہدہ تصور کیا جائے گا۔ حالیہ قانون سازی میں چیف آف ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف) کے نوٹیفکیشن کے اجراء کے حوالے سے کوئی لازمی مدت مقرر نہیں کی گئی، جس سے حکومت اور عسکری قیادت کو یہ لچک ملتی ہے کہ وہ مرحلہ وار اقدامات اپنی سہولت کے مطابق انجام دے سکیں۔ جب تک نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوتا، آرمی چیف مکمل اختیارات کے ساتھ اپنی کمان اور آپریشنل کنٹرول برقرار رکھتے ہیں، جس میں کوئی خلل نہیں آتا۔ ترامیم کے تحت، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے عہدے کو بھی ختم کر دیا گیا ہے اور اس کی جگہ کمانڈر نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کا نیا عہدہ قائم کر دیا گیا ہے، جو نئے بنائے گئے چیف آف دی ڈیفنس فورسز کے ماتحت ہوگا۔ کمانڈر کا تقرر، دوبارہ تقرر اور عہدے میں توسیع (ہر ایک تین سالہ مدت کیلئے) وزیر اعظم کے مکمل اختیار میں ہوگی اور انہیں عدالتی نظر ثانی سے بھی محفوظ قرار دیا گیا ہے۔ حکومت کا موقف ہے کہ یہ تبدیلیاں مسلح افواج میں ’’کثیرالجہتی انضمام، تنظیمِ نو اور بہتر مشترکہ صلاحیت‘‘ کو یقینی بنانے کیلئے ہیں۔ یہ مقاصد پاکستان آرمی ایکٹ کی ترمیم شدہ شق 8A میں واضح طور پر درج ہیں۔ اب جبکہ آئینی اور قانونی ڈھانچہ مکمل ہو چکا ہے، سب کی نظریں حکومت کے زیر التواء نوٹیفکیشن پر ہیں جو جاری ہوتے ہی نئے کمانڈ اسٹرکچر کا باضابطہ آغاز کرے گا اور پاکستان کے نئے دفاعی نظام کے تحت آرمی چیف کے عہدے کی مدت کا از سر نو تعین کرے گا۔ اسی دوران، وزیر دفاع خواجہ آصف نے سی ڈی ایف کی تعیناتی کے حوالے سے نوٹیفکیشن کے متعلق قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات کا اعلان مناسب وقت پر کیا جائے گا۔ حکومت نے گزشتہ ماہ کے اوائل میں ستائیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے چیف آف ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف) کا عہدہ تخلیق کیا تھا۔ سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس پر بیان جاری کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سی ڈی ایف نوٹیفکیشن کے حوالے سے غیر ضروری اور غیر ذمہ دارانہ انداز سے قیاس آرائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ آپ سب کی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ اس ضمن میں کام شروع کر دیا گیا ہے۔ وزیراعظم جلد واپس آ رہے ہیں۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں نوٹیفکیشن مناسب وقت پر جاری کیا جائے گا۔ انہوں نے اصرار کیا کہ قیاس آرائیوں کیلئے کوئی گنجائش موجود نہیں۔
انصار عباسی

متعلقہ مضامین

  • چیف آف ڈیفنس فورسز کا نیا اہم ادارہ قائم ہونے جا رہا ہے: رانا ثناء اللّٰہ
  • چیف آف ڈیفنس فورسز کا نوٹیفکیشن عجلت میں نہیں ہوگا، ایک نیا ادارہ بننے جا رہا ہے، رانا ثنااللہ
  • اعلان کر رہا ہوں عاصم منیر چیف آف ڈیفنس فورسز ہیں، ہماری مرضی جب چاہیں نوٹیفکیشن کا اعلان کردیں، حنیف عباسی
  • چیف آف ڈیفنس فورسز کا نوٹیفکیشن جاری ہوجائیگا یہ میرے اور آپ کیلئے پریشانی کی بات نہیں، وزیر قانون
  • ’چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن کے لیے کوئی مدت مقرر نہیں‘
  • چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن کے اجراء کی مدت مقرر نہیں، تاخیر سے آئینی یا انتظامی خلا نہیں ہوتا
  • چیف آف ڈیفنس فورسز کا نوٹیفکیشن تاحال جاری نہیں ہوسکا
  •  چیف آف ڈیفنس فورسز کا نوٹیفکیشن جلد جاری ہوگا، وزیر دفاع کا اعلان
  • بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت ہونی چاہئے: رانا ثناء