راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے ، شہباز شریف اسے امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ،بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں
افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، پاکستان اور افغانستان کو اپنے رویوں پر نظرثانی کرنی چاہیے ،سربراہ جے یو آئی کا خطاب
مردان (بیورو رپورٹ)جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ اپنا راستہ تبدیل نہیں کریں گے ، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، ملک کوامن، بھائی چارے اور آزادی کی علامت ہونا چاہیے تھا، عوام کو حقوق دینا حکومتوں کی ذمہ داری ہے ، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ہے ، عوام کی خواہشات کے بجائے بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں، افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، پاکستان اور افغانستان کو اپنے رویوں پر نظرثانی کرنی چاہیے ، ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے اور شہباز شریف ٹرمپ کو امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں،عمران کی ذات سے نہیں اس کی پالیسیوں سے اختلاف تھا۔ اتوار کو جامعہ اسلامیہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ پاکستان ان امیدوں پر حاصل کیا گیا تھا کہ یہاں اسلام کا بول بالا ہوگا ،حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس ملک میں عام آدمی کو ان کے حقوق دیں ،خوشحال معیشت کا مکمل نظام رائج کریں ۔ انہوںنے کہاکہ آج آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ہے ،طاقتوروں کے منشاء پر ان کے مفادات کے لئے پارلیمنٹ قانون سازی کرتی ہے ،عوام کی خواہشات پر شب خون مارا جاتا ہے ،جمہوری ماحول کو اس لئے پسند کیا کہ اس ماحول میں اپنے نظریات کو فروغ دیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ گذشتہ برس ایک آئینی ترمیم کی گئی جس میں جے یو آئی فریق تھی،اس ترمیم میں سود کے خاتمے ، وفاقی شرعی عدالت کو طاقتور بنانے ، اسلامی نظریاتی کو نسل کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لانے کے لئے آئین کا حصہ بنا یا ،دینی مدارس کے رجسٹریشن کے لئے راستہ کھولا،ایک سال ہوا رجسٹریشن نہیں ہوئی،اصل مدارس کی رجسٹریشن زیر التواء ہے ،اب جو ترمیم پاس ہوئی اس میں کیا قانون پاس ہوا اور کیوں ہوئے ؟ ۔ انہوںنے کہاکہ لوگوں کو خرید کر دو تہائی اکثریت بنائی گئی۔ ،جب دارومدار جے یوآئی کے ووٹ پر تھا تو ہم نے وہ قانون پاس کیا ،اب جعلی اکثریت سے ترمیم کی گئی تو قانون پاس ہوا کہ پاکستان کا ہر شہری اپنی جنس تبدیل کرسکتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ 18 سال سے کم عمر کو بالغ تصور نہیں کیا جائیگا، یہ دین اسلام کے ساتھ کھلا مذاق ہے ،اگر اٹھارہ سال سے کم عمر شادی ہوئی تو زنا بالجبر تصور ہونے کے ساتھ ساتھ اولا جائز تصور ہوگی ،یہ معاشرے قانون اور اسلام کے ساتھ مذاق ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جے یو آئی اپنے اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ بنگلہ دیش معاشی میدان میں ترقی کرچکا ہے ،ہماری کرنسی اب ٹکے کی نہیں ۔ انہوںنے کہاہک عمران سے گلہ تھا کہ وہ مغربی دنیا کا ایجنٹ ہے ۔لیکن آج کے حکمران کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے اس ایجنڈے کو تسلسل نہیں دیا ؟ بلکہ اس کو عملی جامہ پہنا رہے ہیں۔ ۔ انہوںنے کہاکہ سی پیک عمران خان نے بند کیا تھا لیکن کیا اب سی پیک میں ایک اینٹ بھی لگائی گئی ؟ ،جرنیل کے مراعات اور ایکسٹینشن کے قوانین کل بھی بنتے تھے آج بھی بنتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ،مدارس رجسٹریشن کل بھی بند تھی آج بھی بند ہے ،سی پیک کل بھی بند تھا آج بھی بند ہے ،یہ حکمران اسی پالیسی کا تسلسل ہے ۔ ۔ انہوںنے کہاکہ عمران کی ذات سے نہیں اس کی پالیسیوں سے اختلاف تھا۔ انہوںنے کہاکہ اگر ان کے خلاف تحریک چلائی تھی تو آج بھی چلائیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ افغان پالیسی ناکام ہے ،78 سال میں پاکستان افغانستان کو دوست نہیں بنا سکا۔ انہوںنے کہاکہ تم صرف جنگ جانتے ہو،یہ مسئلہ آپ حل نہیں کرسکتے ،دونوں ملکوں میں جنگ نہیں ہونی چاہیے انہوںنے کہاکہ پاکستان میں مسلح جنگ نہیں ہونی چاہیے ، خطے میں امن کے لئے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کریں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
کہا جاتا تھا عمران خان مغربی ایجنڈے پرکام کررہے تھے لیکن مغرب کے اصل ایجنڈے پر موجودہ حکومت عملدرآمد کر رہی ہے، مولانا فضل الرحمان
مردان(ڈیلی پاکستان آن لائن)جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ کہا جاتا تھا عمران خان مغربی ایجنڈے پرکام کررہے تھے لیکن مغرب کے اصل ایجنڈے پر موجودہ حکومت عملدرآمد کر رہی ہے۔مردان میں تقریب سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے اور شہباز شریف، ٹرمپ کو امن کا نوبل دلوانے کی بات کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، افغانستان کو اپنے رویوں پر نظرثانی کرنا ہوگی، مسلح گروہ جنگ چھوڑ دیں، جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ ملک کی معیشت تباہ ہو چکی، پاکستان وہ نہیں جس کی عوام نے امیدیں لگائی تھیں، حکومت عوام کو ان کے حقوق دے، آج آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ہے اور عوامی خواہشات کے بجائے بڑے لوگوں کی مرضی چل رہی ہے۔ان کا کہنا تھاکہ 27 ویں ترمیم کیلئے ارکان خریدے گئے اور جعلی اکثریت سے 27ویں ترمیم منظور کی گئی۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ کہا جاتا تھاکہ بانی پی ٹی آئی مغربی ایجنڈے پرکام کررہے تھے لیکن مغرب کے اصل ایجنڈے پر موجودہ حکومت عملدرآمد کر رہی ہے، ہماری افغان پالیسی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، 78 سال میں ہم افغانستان کو اپنا دوست نہیں بنا سکے۔
دورۂ بھارت کے دوران محسوس کیا کہ یہاں نوجوان نسل کو بانیٔ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے بارے میں بہت کم آگاہی ہے، ہم نے کرنسی بھی دکھائی
مزید :