یہ سب عمران کا کیا دھرا ہے، پی ٹی آئی کے اندر سے اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
اسلام آباد(ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اندرونی حلقوں میں کچھ سینئر رہنماؤں نے تسلیم کیا ہے کہ عمران خان کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس‘ پر مسلسل فوجی قیادت کے خلاف تضحیک آمیز زبان کے استعمال نے پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جمعے کو آنے والے سخت ردعمل میں اہم کردار ادا کیا۔
پارٹی ذرائع کے مطابق یہ معاملہ پی ٹی آئی کی قیادت میں زیرِ بحث آیا جہاں بعض رہنماؤں نے اعتراف کیا کہ عمران خان نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹس میں بارہا اعلیٰ فوجی قیادت کے لیے انتہائی توہین آمیز اور تضحیک آمیز الفاظ استعمال کیے۔
ایک سینئر پی ٹی آئی رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دی نیوز کو بتایا’جب ہم مسلسل اور بار بار یہ سب کریں گے، تو دوسری طرف سے کیا توقع رکھیں گے؟‘
انہوں نے مزید کہا کہ اگر گنتی کی جائے تو گزشتہ دو برسوں میں عمران خان کے ‘ایکس’ اکاؤنٹ سے شاید سو سے زیادہ بار فوجی قیادت کے خلاف سخت زبان استعمال کی گئی۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی قیادت کی مشکل یہ ہے کہ اگرچہ کئی رہنما پارٹی کے قید بانی چیئرمین سے مختلف امور پر اختلاف رکھتے ہیں، جن میں فوجی قیادت پر ان کے مستقل ذاتی حملے بھی شامل ہیں لیکن عملی طور پر ان کی کوئی رائے فیصلوں یا پیغام رسانی پر اثرانداز نہیں ہوتی۔
ایک اندرونی ذریعے کے مطابق پارٹی کا بیانیہ اب بھی اڈیالہ جیل سے طے ہونے والے انداز کو ہی منعکس کرتا ہے، چاہے اندرونِ خانہ کتنی ہی تحفظات کیوں نہ ہوں۔بمشکل ہی کوئی سینئر پی ٹی آئی رہنما بانی چیئرمین کی ایسی سوشل میڈیا پوسٹس کو دوبارہ شیئر کرتا ہے یا لائک کرتا ہے۔ زیادہ تر پی ٹی آئی رہنما پہلے کی طرح معاملات کو ٹھنڈا کرنا چاہتے ہیں مگر نہ تو عمران خان ان کی بات سنتے ہیں اور نہ ہی قیادت کے پاس پارٹی کے سوشل میڈیا یا بانی چیئرمین کے اکاؤنٹس پر کوئی اختیار ہے۔
جمعے کو آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پی ٹی آئی بانی پر شدید تنقید کرتے ہوئے انہیں’ذہنی مریض‘ اور’سنگین قومی سلامتی کا خطرہ‘ قرار دیا۔
پریس بریفنگ کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے اگرچہ عمران خان کا نام نہیں لیا لیکن ان کی تنقید کا ہدف واضح طور پر جیل میں موجود رہنما اور ان کی پارٹی تھی۔
فوج کے ترجمان کے مطابق عمران خان اور پی ٹی آئی کا بیانیہ ریاست مخالف اور قومی یکجہتی کے لیے نقصان دہ بنتا جا رہا ہے۔
انہوں نے دو ٹوک انداز میں پی ٹی آئی کے بانی کو ’قومی سلامتی کے لیے خطرہ‘ قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کا بیانیہ ایسے عالمی میڈیا میں پذیرائی پا رہا ہے جن کے ممالک کی افواج ’ماضی میں پاک فوج کے ہاتھوں شکست کھا چکی ہیں‘۔
بیانات کا یہ تبادلہ فوج اور پی ٹی آئی قیادت کے درمیان اب تک کی براہِ راست ترین کشیدگیوں میں سے ایک ہےجو دونوں کے درمیان بڑھتی ہوئی دوری اور پی ٹی آئی کے اندر اس بات پر جاری اندرونی کشمکش کو نمایاں کرتی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے پارٹی کو کیا حکمتِ عملی اختیار کرنی چاہیے۔
انصار عباسی
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا فوجی قیادت پی ٹی ا ئی قیادت کے کے مطابق
پڑھیں:
عمران خان کی بہن کا بھارتی میڈیا کو انٹرویو تابوت میں آخری کیل ثابت ہوا، وزیر دفاع خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عمران خان کی بہن کا بھارتی میڈیا کو دیا گیا انٹرویو ان کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عمران خان ہمیشہ سیاستدانوں سے بات چیت کرنے سے انکار کرتے ہیں، اور ساتھ ہی اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت پر اصرار کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان سے بڑھ کر کچھ نہیں، ایک شخص اپنی ذات کا قیدی، اس کی شعبدہ بازی اور سیاست ختم ہوگئی، ڈی جی آئی ایس پی آر
انہوں نے کہاکہ پاکستان اور فوج کے خلاف بیانات کی کبھی بھی پی ٹی آئی نے مذمت نہیں کی، پی ٹی آئی کے لوگ شہدا کی نماز جنازہ میں شریک نہیں ہوتے، دوسری جانب طالبان کو بھتہ دیا جاتا ہے۔ تحریک انصاف دہشتگردی کے خلاف جنگ کی کھلی مخالفت کرتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ نواز شریف کو 3 بار اقتدار سے ہٹایا گیا لیکن انہوں نے پاکستان کو چیلنج نہیں کیا، پی ٹی آئی کے برعکس ہم نے اور پیپلز پارٹی نے 9 مئی نہیں کیا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے جو ردعمل دیا وہ فطری ہے، کیوں کہ چند سالوں سے فوج کے خلاف زہر اگلا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ احمد شریف چوہدری نے آج پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو واضح کیا ہے کہ عمران خان کی سیاست اب ختم ہو چکی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کو درپیش بیشتر خطرات کا محور ایک ایسا شخص ہے جو اپنی ذات کا قیدی بن چکا ہے۔ یہ فرد اپنی خواہشات اور مفادات کو ریاستِ پاکستان سے بالاتر سمجھتا ہے، اور اس کا یہ طرزِ فکر ملک کی قومی سلامتی کے لیے واضح خطرہ بنتا جا رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ فوج کے پاس اب 9 مئی کا کوئی کیس نہیں، تمام سول کورٹس کو مکمل ہو چکے ہیں۔
خیبرپختونخوا میں ممکنہ گورنر راج سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اس سے متعلق کوئی بھی فیصلہ حکومت کرےگی، فوج کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس سے مایوسی ہوئی، پی ٹی آئی کا بیانیہ ملک دشمن نہیں ہے نہ ہی ہوگا۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا بیانیہ ملک دشمن نہیں، آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس سے مایوسی ہوئی، بیرسٹر گوہر کا ردعمل
سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میں ہمیشہ سے امید کرتا آیا ہوں کہ تناؤ کم اور تعلقات میں بہتری آئے، آج آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس سے مایوسی ہوئی۔
انہوں نے کہاکہ ملک کا دفاع اہم ہے، پی ٹی آئی کا بیانیہ کبھی ملک دشمن نہ ہے، نہ ہوگا، ریاستی ادارے اور سیاسی لوگ ایک دوسرے کو ذہنی مریض کہیں یاخطرہ سمجھیں تو یہ افسوسناک ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئی ایس پی آر بیرسٹر گوہر پاک فوج پی ٹی آئی خواجہ آصف دہشتگردی جنگ عمران خان وزیر دفاع وی نیوز