سیاست میں اختلاف ہوسکتا ہے، اداروں کی تذلیل نہیں ہونی چاہیے: خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ فوج پر تنقید سیاسی تاریخ کا حصہ رہی ہے، لیکن انہوں نے اور ان کی جماعت نے کبھی ایسی حد پار نہیں کی جو ریاستی اداروں کے خلاف سمجھی جائے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے متعلق نیوز کانفرنس میں سامنے آنے والا ردعمل قدرتی تھا، کیونکہ قومی سلامتی سے جڑے معاملات پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ساتھ نہیں دے سکتی، شہدا کے جنازوں میں نہیں جاتی اور بھارتی میڈیا کو پاکستان مخالف بیانات دیتی ہے تو پھر جواب بھی اسی زبان میں ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سے بڑھ کر کچھ نہیں، لیکن ایک شخص اپنی خواہشات کو ریاست پر فوقیت دینے لگا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا درست ہے کہ “میں نہیں تو کچھ نہیں” کا نظریہ ریاست کے لیے نقصان دہ ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ گزشتہ چار سے پانچ سال میں صورتحال کی خرابی کی ذمہ داری عمران خان پر عائد ہوتی ہے۔ ان کی ہمشیرہ کی بھارتی میڈیا سے گفتگو بھی انتہائی حساس ماحول میں جان بوجھ کر کی گئی، جو فیصلہ کن ثابت ہوئی۔
ان کے مطابق سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی مہم بھی منظم انداز میں پی ٹی آئی کی ہدایت پر چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا کبھی پی ٹی آئی نے اپنی سوشل میڈیا ٹیم کے رویے کی مذمت کی؟ وہی لوگ اداروں کے خلاف بیانیہ آگے بڑھا رہے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے اندرونی حالات بھی بگڑ چکے ہیں۔ ’’بیرسٹر گوہر کو اپنی پارٹی میں ہی کوئی اہمیت نہیں دیتا، ورکرز ان کے خلاف ہی بیانات دیتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کس بات پر بات کریں جب ان کی اپنی پارٹی میں ان کا مؤقف قبول نہیں کیا جا رہا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سنجیدہ نہیں، جبکہ تحریک انصاف مجموعی طور پر اس جنگ کی مخالفت کرتی ہے۔
آخری بات میں خواجہ آصف نے واضح کیا کہ ان کی جماعت نے ہمیشہ سیاسی اختلافات کے باوجود فوج کی سرخ لکیر عبور نہیں کی، لیکن پی ٹی آئی بار بار ایسے اقدامات کرتی ہے جو ریاستی اداروں کے خلاف محاذ آرائی کے مترادف ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف پی ٹی آئی کے خلاف
پڑھیں:
27ویں ترمیم نواز شریف کی مشاورت سے ہوئی، چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن پر اختلاف ہو ہی نہیں سکتا، رانا ثنااللہ
وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ 27ویں ترمیم نواز شریف کی مشاورت سے ہوئی، چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن پر اختلاف ہو ہی نہیں سکتا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ چیف آف ڈیفنس فورسز کی سفارش پر ہی وائس چیف آف آرمی اسٹاف تعینات ہوگا۔
مزید پڑھیں: نواز شریف چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن میں رکاوٹ نہیں، رانا ثنااللہ کی وضاحت
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اگلے 2 سے 4 روز میں چیف آف ڈیفنس فورسز کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن آنا چاہیے۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ نواز شریف کا شمار ملک کے سینیئر ترین سیاستدانوں میں ہوتا ہے، اور وہ وہی بات کرتے ہیں جسے درست سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ کسی قیدی کے ساتھ اس کی فیملی اور وکلا کی ملاقات کی ہم مخالفت نہیں کرتے، کل عمران خان سے ان کی بہن عظمیٰ خان کی ملاقات ہوئی ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ کل کی ملاقات میں عمران خان نے عظمیٰ خان کا حال بھی نہیں پوچھا، وہاں پر جتنی گفتگو ہوئی وہ حکومت کے خلاف تھی، اب حکومت کیسے ان باتوں کی اجازت دے سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: ’فیلڈ مارشل کی چیف آف ڈیفنس فورسز تعیناتی کے نوٹیفکیشن کے ساتھ ہی مدت ملازمت کا آغاز ہوگا‘
انہوں نے کہاکہ نواز شریف نے کبھی بھی عمران خان سے متعلق بات نہیں کی، نہ ہی کبھی مطالبہ کیاکہ عمران خان کو گرفتار ہونا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں