’میری زندگی کے سب سے بڑے اعزازات میں سے ایک‘، فیفا پیس ایوارڈ ملنے پر ٹرمپ کا ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فیفا پیس پرائز ایوارڈ سے نوازے جانے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اِسے اپنی زندگی میں ملنے والے بڑے اعزازات میں سے ایک قرار دیا ہے۔
فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا نے گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو متعدد جنگیں رکوانے، بات چیت کو فروغ دینے اور تناؤ میں کمی لانے کی کوششوں کے لیے اپنے پہلے ’فیفا پیس پرائز‘ ایوارڈ سے نوازا ہے۔
فیفا کی تقریب واشنگٹن کے کینیڈی سینٹر میں ٹرمپ کی خواہش پر منعقد کی گئی۔
فیفا کے صدر جیانی انفانٹینو نے ٹرمپ کی دنیا کے بڑے تنازعات میں ڈائیلاگ اور کشیدگی میں کمی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے اِنہیں ایوارڈ پیش کیا۔
اپنے خطاب میں صدر ٹرمپ نے فیفا امن ایوارڈ کو اپنی زندگی کے ’سب سے بڑے اعزازات‘ میں سے ایک قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ صرف تقریب میں شرکت کے لیے آئے تھے، کسی انعام کے لیے نہیں، وہ انعامات کے بجائے زندگیاں بچانے کو اہم سمجھتے ہیں۔
ٹرمپ نے اپنے دس ماہ کے دورِ صدارت میں ’آٹھ جنگیں ختم‘ کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اس امن ایوارڈ کا ملنا اِن کی زندگی کے عظیم ترین لمحوں میں سے ہے۔
اُنہوں نے دعویٰ کیا کہ اِن کی صدارت سے قبل امریکا ’اچھی حالت میں نہیں تھا‘ لیکن اب ’دنیا بھر کا سب سے زیادہ توجہ کا مرکز ملک‘ بن گیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایرانی ہدایت کار کو امریکہ میں ایوارڈ، اپنے ملک میں قید کی سزا
ایرانی فلم ساز جعفر پناہی کو ایرانی عدالت نے ایک سال قید کی سزا سنائی ہے، ساتھ ہی ان پر سفر کرنے پر پابندی بھی عائد کر دی گئی ہے۔
برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق یہ فیصلہ اُس وقت سامنے آیا جب پناہی کی فلم ’اٹ واس جسٹ این ایکسیڈنٹ‘ نے امریکہ میں بڑے ایوارڈز حاصل کیے۔ 65 سالہ پناہی اس وقت نیو یارک میں موجود تھے جہاں اُن کی فلم نے گوتھم ایوارڈز میں تین ایوارڈز جیتے، جن میں بہترین ہدایتکار کا ایوارڈ بھی شامل تھا۔
پناہی کی فلم ’اٹ واس جسٹ این ایکسیڈنٹ‘ ایران میں حکومتی پابندیوں کے باوجود خفیہ طور پر بنائی گئی تھی اور یہ فلم فرانس کی جانب سے اگلے آسکرز کے لیے انٹرنیشنل فیچر فلم کے طور پر منتخب کی گئی ہے۔
پناہی کی سزا ایران کی حکومتی اتھارٹیز کے ساتھ اُن کے برسوں پرانے تنازعات کا نتیجہ ہے۔ اُن کی وکیل نے عدالت کے فیصلے کی تصدیق کی، جس میں قید کے ساتھ ساتھ پناہی کو سفر کرنے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔
رپورٹ کا کہنا ہے کہ پناہی کا ماضی بھی ایران کی عدلیہ سے تنازعات سے بھرا رہا ہے۔ 2010 میں انہیں حکومت مخالف احتجاجوں کی حمایت کرنے پر چھ سال کی سزا سنائی گئی تھی، اور 2022 میں وہ سات ماہ تک حراست میں رہے تھے کیونکہ انہوں نے دیگر فلم سازوں کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ باوجود اس کے کہ پناہی پر فلم سازی کی سرکاری پابندیاں ہیں، انہوں نے اپنے کام کو جاری رکھا ہے اور ہمیشہ خفیہ اور مشکل حالات میں فلم سازی کی۔
گوتھم ایوارڈز میں اپنی کامیابی کے دوران، پناہی نے اپنا ایوارڈ آزاد فلم سازوں کے نام کیا اور کہا، وہ فلم ساز جو خاموشی سے کیمرہ چلاتے ہیں، بغیر کسی مدد کے، اور کبھی کبھار اپنی سب کچھ داؤ پر لگا کر، صرف سچائی اور انسانیت پر اپنے ایمان کے ساتھ، میں امید کرتا ہوں کہ یہ وقفہ اُن سب فلم سازوں کے لیے ایک چھوٹا سا خراج عقیدت ہو گا جنہیں نظر آنے یا دیکھنے کا حق چھین لیا گیا ہے، مگر وہ پھر بھی تخلیق کرتے ہیں اور موجود رہتے ہیں۔
’اٹ واس جسٹ این ایکسیڈنٹ‘ نے بہترین اسکرین پلے اور بہترین انٹرنیشنل فلم کے ایوارڈز بھی جیتے، جس سے اس کی آسکرز میں کامیابی کی امیدیں مزید بڑھ گئیں۔
فلم کا پلاٹ پانچ ایرانیوں کے گرد گھومتا ہے جو ایک ایسے شخص سے ملتے ہیں جس پر الزام ہے کہ اس نے ماضی میں انہیں قید کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ پناہی نے اس فلم کے حقیقی زندگی کے پس منظر کو کھل کر بیان کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ کہانی اُس وقت کے تجربات پر مبنی ہے جو انہوں نے جیل میں گزارے اور ایرانی حکومت کی ”تشدد اور بربریت“ کا سامنا کیا۔
حال ہی میں فنانشل ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے پناہی نے ایران کے لیے اپنی وابستگی کے بارے میں بات کی۔ ایک ایرانی پناہ گزین سے بات چیت کے دوران، پناہی نے کہا، ”وہ میری واپسی کے بارے میں فکر مند تھیں، لیکن میں نے ان سے کہا کہ میں ایران کے باہر نہیں رہ سکتا، اور میں کہیں اور ایڈجسٹ نہیں ہو سکتا۔ اور میں نے کہا کہ مجھے فکر نہیں کہ حکام اور کیا کرسکتے ہیں، کیونکہ حکام وہ سب کچھ کر چکے ہیں جو وہ کر سکتے تھے۔“
پناہی کی ’اٹ واس جسٹ این ایکسیڈنٹ‘ نے اس سال کانز فلم فیسٹیول میں بہترین ایوارڈ جیتا تھا اور اب یہ عالمی سطح پر اہمیت حاصل کر چکی ہے۔