راہول گاندھی نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے دورہ بھارت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں مزید کہا کہ اب جو بھی شخصیات بھارت کے دورے پر آتی ہیں یا جب بھی میں بیرون ملک جاتا ہوں، تو مودی حکومت انہیں مجھ سے ملنے سے منع کرتی ہے۔  اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے مرکزی رہنما اور بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیرین لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہول گاندھی نے کہا ہے کہ مودی حکومت میں اپوریشن رہنما کو غیر ملکی مہمان شخصیات سے ملنے کی اجازت نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق راہول گاندھی نے پارلیمنٹ ہاﺅس کے احاطے میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قبل ازیں کسی بھی غیر ملکی شخصیت کو اپوزیشن رہنما سے ملنے کی اجازت تھی اور یہ روایت مودی کے اقتدار میں آنے سے پہلے اٹل بہاری واجپائی اور ڈاکٹر من موہن سنگھ کے ادوار تک جاری تھی لیکن اب اس روایت کو ختم کر دیا گیا ہے۔ راہول گاندھی نے کہا کہ قائد حزب اختلاف کا نقطہ نظر مختلف ہوتا ہے لہذا انہیں غیر ملکی شخصیات سے ملنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ لیکن مودی حکومت اور وزارت خارجہ ان اصولوں پر عمل پیرا نہیں ہے۔ راہول گاندھی نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے دورہ بھارت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں مزید کہا کہ اب جو بھی شخصیات بھارت کے دورے پر آتی ہیں یا جب بھی میں بیرون ملک جاتا ہوں، تو مودی حکومت انہیں مجھ سے ملنے سے منع کرتی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سے ملنے کی اجازت راہول گاندھی نے مودی حکومت غیر ملکی بھارت کے کہا کہ

پڑھیں:

مودی حکومت مزدور مخالف اور لیبر کوڈز ملازمتوں کی سلامتی کو خطرہ ہے، کانگریس

ملکارجن کھرگے نے کہا کہ مقررہ مدت ملازمت میں توسیع سے بہت سی مستقل ملازمتیں ختم ہوجائیں گی اور کمپنیاں اب طویل مدتی فوائد کو چھوڑ کر قلیل مدتی معاہدوں پر کارکنوں کی خدمات حاصل کرسکتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کمیٹی کے صدر ملکارجن کھرگے نے بدھ کے روز مودی حکومت پر مزدور مخالف اور سرمایہ دارانہ ہونے کا الزام لگاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ حال ہی میں لاگو کئے گئے چار لیبر ضابطوں نے مزدوروں کی ملازمت کی سلامتی اور استحکام کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ ملکارجن کھرگے کانگریس پارلیمانی پارٹی کی سربراہ سونیا گاندھی، پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی اور کئی دیگر اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے بدھ کو پارلیمنٹ کے احاطے میں لیبر کوڈ کے خلاف احتجاج کیا۔ ملکارجن کھرگے نے بعد میں ایکس پر پوسٹ کیا مودی حکومت مزدور مخالف، ملازم مخالف اور سرمایہ دارانہ حامی ہے۔ حزب اختلاف کی جماعتوں نے آج پارلیمنٹ میں مودی حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نئے نافذ کردہ لیبر کوڈ پر سخت اعتراض کیا، نئے کوڈز کے ساتھ کچھ سنگین خدشات ہیں۔

ملکارجن کھرگے نے دعویٰ کیا کہ چھنٹی کی حد کو 100 سے بڑھا کر 300 مزدوروں تک کر دیا گیا ہے، مطلب یہ ہے کہ ہندوستان میں 80 فیصد سے زیادہ فیکٹریاں اب حکومتی منظوری کے بغیر مزدوروں کو فارغ کر سکتی ہیں، جس سے ملازمت کی سلامتی کو نقصان پہنچتا ہے۔ ملکارجن کھرگے نے کہا کہ مقررہ مدت ملازمت میں توسیع سے بہت سی مستقل ملازمتیں ختم ہو جائیں گی اور کمپنیاں اب طویل مدتی فوائد کو چھوڑ کر قلیل مدتی معاہدوں پر کارکنوں کی خدمات حاصل کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوڈ کاغذ پر آٹھ گھنٹے کام کے اوقات کو لازمی قرار دیتا ہے، لیکن 12 گھنٹے کی شفٹوں کو بھی لاگو کیا جا سکتا ہے، اس سے تھکاوٹ اور حفاظتی خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

کانگریس کے صدر نے کہا کہ کوڈ تارکین وطن کے لئے حفاظتی اقدامات کو بڑھانے، نقل مکانی کے الاؤنسز کو ہٹانے اور 18 ہزار روپئے کی محدود آمدنی کی حد کو برقرار رکھنے میں ناکام رہتا ہے، جس سے بہت سے تارکین وطن کو تحفظ نہیں ملتا ہے، یہ یقیناً سماجی تحفظ کے اندراج میں رکاوٹیں پیدا کرتا ہے۔ 21 نومبر کو مودی حکومت نے 2020ء سے زیر التواء چار لیبر کوڈز کو نافذ کیا، جس میں مزدور دوست اقدامات جیسے کہ بروقت کم از کم اجرت اور سب کے لئے عالمی سماجی تحفظ شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مذاکرات ضروری ہیں، یہ دروازہ بند نہیں ہونا چاہیے، بیرسٹر سیف
  • سینٹ: انسانی حقوق ترمیمی بل منظور، سوال کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن کا احتجاج
  • ملاقات کا روز،وزیراعلیٰ سہیل آفریدی سمیت کسی کو بھی بانی پی ٹی آئی سے ملنے کی اجازت نہ ملی
  • دہلی کی آلودگی پر سونیا گاندھی کی قیادت میں حزبِ اختلاف کا پارلیمنٹ کے احاطہ میں احتجاج
  • اپوزیشن نے پھر حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا: طلال
  • ڈیجیٹل انقلاب: اے آئی کلاؤڈ سے ڈیٹا تحفظ اور ملکی خودمختاری کو فروغ ملنے کی توقع
  • مودی اور ٹرمپ کی گلے ملنے کی حکمتِ عملی سرد خانے میں ہے، جے رام رمیش
  • مودی حکومت مزدور مخالف اور لیبر کوڈز ملازمتوں کی سلامتی کو خطرہ ہے، کانگریس
  • ذات پر مبنی مردم شماری پر حکومت کا جواب غیر سنجیدہ ہے، راہل گاندھی