دہلی کی آلودگی پر سونیا گاندھی کی قیادت میں حزبِ اختلاف کا پارلیمنٹ کے احاطہ میں احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
پرینکا گاندھی کا کہنا تھا کہ حزبِ اختلاف ہر سنجیدہ کوشش میں حکومت کو تعاون دینے کیلئے تیار ہے بشرطیکہ حکومت حقیقتاً کوئی قدم اٹھائے۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی کی بگڑتی ہوئی فضائی کیفیت کے خلاف جمعرات کو سونیا گاندھی کی قیادت میں حزبِ اختلاف نے پارلیمنٹ کے احاطہ میں احتجاج کیا۔ سونیا گاندھی، پرینکا گاندھی اور پارٹی صدر ملکارجن کھڑگے نے ماسک پہنے اراکین کے ساتھ زہریلی ہوا کے مسئلے پر حکومت کی بے عملی پر شدید تشویش ظاہر کی اور فوری عملی اقدام کا مطالبہ کیا۔ احتجاج کے دوران سونیا گاندھی نے کہا کہ دہلی کی آلودہ فضا بچوں، بزرگوں اور سانس کے مریضوں کے لئے سنگین خطرہ بن چکی ہے، مگر حکومت تاحال کوئی مؤثر قدم نہیں اٹھا رہی۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ مسئلہ سیاسی نہیں بلکہ عوامی صحت سے جڑا ہوا ہے اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ فوری طور پر جامع حکمتِ عملی پیش کرے۔
پرینکا گاندھی نے بھارتی وزیراعظم کے ایک حالیہ تبصرے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کس موسم کا مزہ لیں، باہر کی حالت دیکھیے، بچے سانس نہیں لے پا رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال آلودگی کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے لیکن عملی قدم نہ ہونے کے باعث عوام کی مشکلات برقرار رہتی ہیں۔ پرینکا گاندھی کا کہنا تھا کہ حزبِ اختلاف ہر سنجیدہ کوشش میں حکومت کو تعاون دینے کے لئے تیار ہے، بشرطہ کہ حکومت حقیقتاً کوئی قدم اٹھائے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے اپنے بیان میں کہا کہ آلودگی محض موسمی مسئلہ نہیں بلکہ ایک گہرا صحت کا بحران ہے جو لاکھوں لوگوں پر اثر انداز ہو رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پارلیمنٹ میں تفصیلی بحث کرائے اور ایک ایسی حکمتِ عملی وضع کرے جو فوری اور طویل مدتی ضروریات کو پورا کرے۔
پارلیمنٹ کے مکر دروازے کے نزدیک ہونے والے احتجاج میں اپوزیشن کے اراکین نے ایک بڑا بینر تھام رکھا تھا جس میں آلودگی کی سنگینی اور حکومت کی غفلت پر تنقیدی جملے درج تھے۔ اراکین نے نعرے بھی لگائے اور اس بات پر زور دیا کہ راجدھانی کی فضا ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید خطرناک ہوتی جا رہی ہے۔ دوسری جانب جمعرات کی صبح دہلی کا فضائی معیار معمولی بہتری کے باوجود "خراب" درجہ بندی میں رہا اور ماہرین نے آگاہ کیا کہ اگر فوری اقدامات نہ کئے گئے تو صورتحال کسی بھی وقت "انتہائی خراب" سطح تک پہنچ سکتی ہے۔
محکمہ موسمیات نے موسم صاف رہنے کی پیش گوئی کی ہے تاہم سرد ہواؤں کے باعث آلودگی کے زیرِ اثر رہنے کا امکان برقرار ہے۔ سونیا گاندھی اور دیگر اپوزیشن لیڈروں نے مودی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بیان بازی کے بجائے عملی اقدامات کرے، تاکہ دہلی اور آس پاس کے رہنے والے لاکھوں شہریوں کو زہریلی ہوا کے مستقل خطرے سے نجات مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایک متحدہ قومی حکمتِ عملی اس وقت ناگزیر ہے اور اسے مؤخر کرنا عوام کی صحت کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پرینکا گاندھی سونیا گاندھی انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
اپوزیشن پارٹیوں کا مودی حکومت کے خلاف دوسرے دن بھی زبردست احتجاج
انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 12ریاستوں اور مرکز کے زیرِ انتظام علاقوں میں جاری انتخابی فہرستوں پر خصوصی نظرثانی مہم کے ذریعے بڑے پیمانے پر اپوزیشن کے ووٹروں کے نام حذف کئے جا رہے ہیں جس سے انتخابی شفافیت اور عوامی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوسرے دن منگل کو بھی انڈین نیشنل کانگریس سمیت اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے مودی حکومت کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔ ذرائع کے کانگریس پارٹی کے صدر ملکار جن کھڑگے، راہل گاندھی اور سونیا گاندھی سمیت کانگریس رہنمائوں نے اپوزیشن کے دیگر اراکین پارلیمنٹ کے ہمراہ مکردوار کے باہر جمع ہو کر مودی حکومت کی طرف سے انتخابی فہرستوں کی خصوصی نظرثانی کے خلاف احتجاج کیا۔انہوں نے انتخابی فہرستوں کی خصوصی نظرثانی کے مودی حکومت کے فیصلے پر پارلیمنٹ میں فوری بحث کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 12ریاستوں اور مرکز کے زیرِ انتظام علاقوں میں جاری انتخابی فہرستوں پر خصوصی نظرثانی مہم کے ذریعے بڑے پیمانے پر اپوزیشن کے ووٹروں کے نام حذف کئے جا رہے ہیں جس سے انتخابی شفافیت اور عوامی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت شہریوں کے حقوق پر حملہ آور ہے۔ انہوں انتخابی فہرستوں پر خصوصی نظرثانی مہم پر فوری پارلیمنٹ میں بحث کرانے کا مطالبہ کیا کیونکہ یہ معاملہ براہِ راست طور پر شہریوں کے حق رائے دہی سے متعلق ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مودی حکومت کے دور میں عوام کے حق رائے دہی کو خطرہ لاحق ہے۔
ریاست بہار میں 62لاکھ ووٹروں کے نام حذف کیے گئے ہیں۔ بہت سے بی ایل اوز نے دبائو کی وجہ سے خودکشی تک کر لی ہے۔ یہ جمہوریت کے مستقبل کا مسئلہ ہے۔ اپوزیشن رہنمائوں نے انتخابی فہرستوں پر نظرثانی کے معاملے پر پارلیمنٹ میں مفصل بحث کرانے تک اپنا احتجاج جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
واضح رہے کہ سرمائی اجلاس کے پہلے دن پیر کو اپوزیشن نے انتخابی فہرستوں پر خصوصی نظرثانی مہم پر شدید احتجاج کیا تھا، جس کی وجہ سے لوک سبھا کی کارروائی کو بار بار ملتوی کرنا پڑا تھا۔ منگل کو اجلاس کے دوسرے دن بھی اپوزیشن کے احتجاج کی وجہ سے لوک سبھا کی کارروائیوں ملتوی کرنے کا سلسلہ جاری رہا۔