کراچی:

سابق صدر عارف علوی کے بیٹے کا نام پی این آئی ایل میں شامل کرنے پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کردیا گیا۔

سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے سابق صدر پاکستان عارف علوی کے بیٹے اواب علوی اور آفتاب جہانگیر کا نام پی این آئی ایل میں شامل کرنے کے خلاف دائر درخواست پر وفاقی حکومت اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔

عدالت کے روبرو دونوں شخصیات کی جانب سے پی این آئی ایل میں نام شامل کرنے کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا، جس کی سماعت آئینی بینچ نے کی۔

سماعت کے دوران بیرسٹر علی طاہر نے موقف اختیار کیا کہ عدالت نے قبل ازیں دونوں کے نام پی این آئی ایل سے خارج کرنے کا حکم دیا تھا، جس پر عمل بھی کیا گیا، تاہم عدالتی حکم پر نام نکالنے کے صرف 2 گھنٹے بعد دوبارہ دونوں کے نام اسی فہرست میں شامل کردیے گئے۔

درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ اقدام عدالتی حکم کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔

بعد ازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد وفاقی حکومت سمیت تمام متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 10 دسمبر تک جواب طلب کر لیا۔ آئینی بینچ نے ہدایت کی کہ اگلی سماعت پر فریقین وضاحت پیش کریں کہ عدالتی حکم کے باوجود درخواست گزاروں کے نام دوبارہ فہرست میں کیوں شامل کیے گئے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پی این آئی ایل میں نام پی این آئی ایل وفاقی حکومت کو نوٹس

پڑھیں:

عدالت عظمیٰ کے ججوں کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب کے عدالت عظمیٰ کے ججز کی طے شدہ آسامیاں کم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔

عدالت عظمیٰ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں اضافہ ہونے پر پہلے حکومت نے عدالت عظمیٰ میں ججوں کی آسامیوں کی تعداد بڑھاتے ہوئے 34 کردی تھیں جس میں سے آئینی بنچ بنا کر آئینی کیسز علیحدہ کیے گئے ۔

اب 27 ویں آئینی ترمیم کے تحت ملک کی پہلی وفاقی آئینی عدالت کا قیام عمل میں لایا جاچکا ہے جو فی الحال 7ججز پر مشتمل ہے جس کے بعدعدالت عظمیٰ میں زیر التوا 56 ہزار مقدمات میں سے 22 ہزار مقدمات آئینی عدالت کو منتقل کردیے گئے۔

حکومتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰ میں اس وقت 34 ہزار کے قریب مقدمات زیر التواءہیں اس لیے اب عدالت عظمیٰ اتنی بڑی تعداد میں ججز کی ضرورت نہیں رہی، جس کے باعث وفاقی حکومت نے عدالت عظمیٰ میں ججز کی طے شدہ آسامیوں کی تعداد کو کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

 اس حوالے سے عدالت عظمیٰ نمبر آف ججز ایکٹ 1997ءمیں ترمیم کی جائے گی یا صدارتی آرڈیننس کے تحت اسے کم کیا جائے گا۔

اس ضمن میں ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے ججز کی تعداد 34 سے کم کرکے 19 کیے جانے کا امکان ہے۔

 اس حوالے سے ممبر جوڈیشل کمیشن احسن بھون کا موقف ہے کہ حکومت کی طرف سے عدالت عظمیٰ کے ججوں کی طے شدہ آسامیوں کم کرنے کا اقدام قابل تحسین ہے، حکومت کو ججز کی تعداد سے متعلق فوری اقدامات فوری کرنا چاہییں جس سے حکومت کے مالی بوجھ میں بھی کمی آئے گی۔

ویب ڈیسک Faiz alam babar

متعلقہ مضامین

  • سابق صدر عارف علوی کے بیٹے کے نام پی این آئی ایل میں شامل کرنے پر وفاقی حکومت کو نوٹس
  • آئینی عدالت کے ججز کی تقرری کیخلاف درخواست پر چیف جسٹس کو نوٹس جاری کرنے کے نکتے پر فیصلہ محفوظ
  • وفاقی آئینی عدالت نے گندم کوٹہ کیس میں بڑا حکم جاری کردیا
  • وفاقی آئینی عدالت کا گندم کوٹہ سے متعلق کیس میں اہم حکم
  • آلٹرن انرجی کی حکومت اور CPPA کیساتھ اہم معاہدے ختم کرنے کی تیاریاں
  • وفاقی آئینی عدالت میں تمام کیسز کی فائلنگ صرف اسلام آباد میں کرنے کا سرکلر جاری
  • وفاق صوبائی اخراجات مطالبے سے پہلے آئی ایم ایف رپورٹ کا جائزہ لے: رضا ربانی
  • عدالت عظمیٰ کے ججوں کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ
  • وفاقی آئینی عدالت: پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کیخلاف اپیل پر حکومت کو نوٹس جاری