عمران خان سے ملاقات کیلئے علیمہ خان کا اڈیالہ روڈ پر دھرنا، بڑی تعداد میں کارکنان جمع، نعرے بازی
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
راولپنڈی:
بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر ان کی بہنوں نے اڈیالہ روڈ پر دھرنا دے دیا، بڑی تعداد میں کارکنان جمع ہوگئے جنہوں نے شدید نعرے بازی بھی کی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آج عمران خان اور بشریٰ بی بی سے ملاقات کا دن ہے، اڈیالہ جیل جانے کے لیے پی ٹی آئی کارکنوں کی آمد شروع ہوگئی۔
علیمہ خان دیگر بہنوں کے ہمراہ گورکھ پور ناکے پر پہنچیں، کارکنوں کی جانب سے استقبال کیا گیا اور نعرے بازی کی گئی جس پر پولیس نے پوزیشنیں سنبھال لیں۔ پولیس کی بھاری نفری نے کارکنوں کو داہگل اور گورکھ پور ناکے پر روک لیا، پولیس نے بانی کی بہنوں کو گورکھ پور سے آگے جانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا جس پر مزید کارکنان وہاں جمع ہوگئے۔
علیمہ خان کارکنوں کے ہمراہ گورکھ پور سے اڈیالہ جیل کی جانب روانہ ہوگئیں، کارکنوں نے نعرے بازی کی۔ علیمہ خان دیگر بہنوں کے ہمراہ گاڑی میں موجود تھیں جب کہ کارکنوں کا جلوس پیدل گاڑی کے ساتھ روانہ ہوا۔
راولپنڈی فیکٹری ناکے پر کارکن اور پولیس آمنے سامنے آگئے۔ پولیس نے مظاہرین کو سڑک کے بائیں جانب پلاٹ میں جانب جانے کی ہدایت کردی۔ کارکنوں نے شدید نعرے لگائے۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر ان کی بہنوں نے اڈیالہ روڈ پر دھرنا دے دیا۔ فیکٹری ناکے سے اڈیالہ روڈ مکمل بند ہوگیا، اسکولز کالجز سے گھر جانے والے طالب علموں کی بڑی تعدا رش میں پھنس گئی، سڑک بند ہونے سے مسافر بھی پریشان ہوگئے۔
دریں اثنا راولپنڈی اڈیالہ جیل میں ملاقات کا وقت ہوگیا مگر عمران خان کی بہنوں سمیت کسی بھی رہنماء کو ملاقات کی اجازت نہ ملی۔ بیرسٹر گوہر علی خان کو بھی ملاقات کی اجازت نہ ملی۔
علیمہ خان، ڈاکٹر عظمیٰ اور نورین خان کا دھرنا فیکٹری ناکے پر جاری رہا۔ اس دوران راولپنڈی پولیس نے اڈیالہ روڈ پر دھرنے کی دوسری طرف سے ٹریفک کی روانی بحال کردی جس پر شہریوں نے پریشانی ختم ہوگئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اڈیالہ روڈ پر علیمہ خان گورکھ پور سے ملاقات کی بہنوں پولیس نے ناکے پر
پڑھیں:
عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے متعلق اڈیالہ جیل کی رپورٹ عدالت میں پیش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق رپورٹ میں جیل انتظامیہ نے واضح مؤقف اختیار کرتے ہوئے تمام قیاس آرائیوں کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔ عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق عمران خان کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ جیل کے اندر سے استعمال ہونے کے دعوؤں میں کوئی صداقت نہیں اور نہ ہی ایسی کوئی سہولت انہیں فراہم کی جا رہی ہے جس سے وہ آن لائن سرگرمیوں میں حصہ لے سکیں۔
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے پیش کردہ جواب میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی سخت نگرانی کے ماحول میں رکھے گئے ہیں، جہاں ان کے پاس موبائل فون، انٹرنیٹ ڈیوائس یا کسی بھی قسم کے ممنوع آلات تک رسائی ممکن ہی نہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ جیل کے اندر سگنل جامرز فعال ہیں جن کے باعث موبائل نیٹ ورک مکمل طور پر غیر فعال رہتا ہے۔ اس لیے نہ صرف قیدی بلکہ اسٹاف بھی کسی قسم کے موبائل سگنلز تک رسائی حاصل نہیں کر سکتا، جس سے یہ تاثر مزید غلط ثابت ہوتا ہے کہ کوئی آن لائن سرگرمی جیل سے ممکن ہو سکتی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی وضاحت کی گئی کہ عمران خان سمیت تمام قیدیوں کی باقاعدگی سے جامہ تلاشی لی جاتی ہے تاکہ کسی ممنوع شے کی فراہمی کا کوئی امکان باقی نہ رہے۔ انتظامیہ نے نشاندہی کی کہ جیل رول 265 کے تحت بانی پی ٹی آئی کو سیاسی گفتگو کی اجازت نہیں، تاہم جیل ٹرائل کے دوران ملاقاتوں میں ان کے وکلا اور اہل خانہ کبھی کبھار سیاسی بحث چھیڑ دیتے ہیں جو قواعد کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ اس معاملے پر بھی انتظامیہ نے عدالت کو بتایا کہ بارہا ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ ملاقاتیں صرف قانونی نکات تک محدود رہیں۔
مزید برآں سپرنٹنڈنٹ نے اپنے جواب میں اس تاثر کی بھی تردید کی کہ عمران خان کسی طرح جیل سے سیاسی ہدایات جاری کر رہے ہیں۔ انتظامیہ کے مطابق ماضی کے بعض واقعات میں ان ہدایات کے معاشرتی ردعمل نے کشیدگی کو بڑھایا تھا، لیکن موجودہ صورتحال میں ایسا ممکن نہیں کیونکہ وہ مکمل نگرانی میں ہیں اور جیل کے اندر کوئی کمیونیکیشن سہولت موجود نہیں۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ باہر سے چلایا جا رہا ہے اور اس کے انتظام یا مواد کا جیل انتظامیہ سے کوئی تعلق نہیں۔