28 ویں ترمیم بجٹ سے پہلے متوقع، جن امور پر اتفاق نہیں ہوسکا وہ اگلی ترامیم کا حصہ ہوسکتے ہیں، رانا ثنا اللہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور سینیٹر رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ اتفاق رائے ہوگیا تو 28 ویں ترمیم بجٹ سے پہلے آسکتی ہے اور کوشش بھی یہی کی جائے گی اور یہ عمل مئی تک بھی ہوگیا تو بہتر رہے گا۔ تا ہم انہوں نے عندیہ دیا کہ جیسے جیسے اشوز پر اتفاق رائے ہوتا گیا ویسے ویسے وہ قسطوں میں بھی مختلف ترامیم کی صورت میں سامنے آسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 28ویں آئینی ترمیم پر مشاورت شروع، بیرسٹر عقیل ملک نے تفصیلات بتادیں
نجی ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ این ایف سی یا صوبوں اور وفاق کے مابین ذرائع کی تقسیم، بلدیاتی انتخابات، پاپولیشن، ہیلتھ اور ہائر ایجوکشن یہ وہ امور ہوں گے جن پر اتفاق رائے ہونا ہوگا اور جیسے ہی یہ ہوجائے گا تو ترمیم آجائے گی۔
مزید پڑھیے: 27ویں کے بعد 28ویں آئینی ترمیم بھی آ رہی ہے: رانا ثنااللہ نے تصدیق کردی
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جیسے جیسے اتفاق رائے ہوتا جائے گا تو وہ چیز ترمیم کا حصہ بنتی جائے گی اور ایسی صورت میں یہ ٹکڑوں میں بھی آسکتی ہے یعنی مختلف ترامیم کی صورت میں۔
خیبرپختونخوا میں گورنر راج کے امکانات؟خیبرپختونخوا میں گورنر راج کے امکانات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اگر کوئی ایسی صورت سامنے آتی ہے کہ جہاں قومی سلامتی خطرے میں ہوتی ہے تو پھر قومی تحفظ تو ہر چیز پر فوقیت رکھے گا لیکن لگتا نہیں ہے کہ بات گورنر راج کی حد تک جائے گی۔
مزید پڑھیں: کسی فوجی آپریشن کو نہیں مانتے، کسی بے گناہ کی جان جائے گی تو حساب ہوگا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف چلنے والے خیبرپختونخوا میں آپریشن میں صوبائی حکومت کا اتنا عمل دخل نہیں ہے کیوں کہ اس کی سربراہی مسلح افواج کر رہی ہے اس لیے پی ٹی آئی کی سوچ کے مطابق بیان بازی جاری رہنے کے علاوہ کچھ نہیں ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
28 ویں آئینی ترمیم خیبرپختونخوا آپریشن رانا ثنا اللہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 28 ویں ا ئینی ترمیم خیبرپختونخوا ا پریشن رانا ثنا اللہ رانا ثنا اللہ اتفاق رائے اللہ نے جائے گی
پڑھیں:
عوام کو 28ویں ترمیم اور نئی انتظامی اکائیوں کی بحث میں نہ الجھایا جائے، محمود مولوی
سینئر سیاستدان نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ اگلے چھ ماہ کے دوران سندھ حکومت اپنی واضح کارکردگی دکھائے اور ٹاؤن چیئرمینز مثال قائم کریں، اگر چھ ماہ بعد بھی سندھ کے حالات نہ بدلے تو عوام کو فیصلہ کرنے دیا جائے کہ وہ موجودہ نظام کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں یا نئے انتظامی یونٹس ان کے مسائل حل کر سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کہا ہے کہ کراچی کے شہریوں کو 28ویں ترمیم اور نئی انتظامی اکائیوں کی بحث میں مت الجھایا جائے اور نہ ہی عوام کو آپس میں لڑایا جائے بلکہ حقیقی حل کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔ محمود مولوی نے سوال کیا کہ سب سے زیادہ ٹیکس دینے والا شہر سب سے زیادہ مسائل کا شکار کیوں ہے؟ ان کے مطابق کراچی کا اصل بحران اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی نہ ہونا اور کرپشن ہے، سندھ میں پہلے ہی چھ ڈویژن اور تیس اضلاع موجود ہیں مگر مقامی حکومتیں بے اختیار ہیں اور ٹاؤن چیئرمینز بھی اپنی کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اگر فنڈز دیئے گئے تھے تو کام کیوں نہیں ہوا اور سندھ حکومت کو سخت احتساب کرتے ہوئے عوام کو اصل حقائق سے آگاہ کرنا چاہیئے۔
سینئر سیاستدان نے واضح کیا کہ مسئلہ نقشے یا انتظامی تقسیم کا نہیں، بلکہ سیاسی طور پر اختیارات نہ دینے کی ضد کا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ میئرز اور ڈسٹرکٹ کونسلز کو ان کا حق دیا جائے تاکہ مقامی سطح پر حقیقی ترقی اور اصلاحات ممکن ہوں۔ محمود مولوی نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اگلے چھ ماہ کے دوران سندھ حکومت اپنی واضح کارکردگی دکھائے اور ٹاؤن چیئرمینز مثال قائم کریں، اگر چھ ماہ بعد بھی سندھ کے حالات نہ بدلے تو عوام کو فیصلہ کرنے دیا جائے کہ وہ موجودہ نظام کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں یا نئے انتظامی یونٹس ان کے مسائل حل کر سکتے ہیں۔