نیا نظام متعارف، اے آئی ٹوٹی ہڈی کی شناخت میں ایکسرے سے آگے
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
لنکن شائر(ویب ڈیسک) مصنوعی ذہانت (اے آئی) نے ایک بار پھر حیران کر دیا ہے، برطانوی اسپتالوں میں ایک نیا نظام متعارف کرایا گیا ہے جس کے تحت اب آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے ہڈیوں کے فریکچر کی شناخت تیز تر ہو جائے گی۔
بی بی سی کے مطابق برطانیہ کے شمالی لنکن شائر اور گول این ایچ ایس فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے اسپتالوں میں اب مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی مدد سے ہڈیوں کے فریکچر اور ڈِس لوکیشن کی شناخت کی جائے گی۔ یہ نظام نیشنل ہیلتھ سروسز کی دو سالہ پائلٹ اسکیم کے تحت اس ماہ کے آخر میں فعال ہو جائے گا۔
ٹرسٹ کے ماہرین کے مطابق اے آئی سافٹ ویئر ہر ایکس رے کا فوری تجزیہ کر کے مشتبہ حصوں کو نمایاں کرے گا، جس سے ڈاکٹروں کو تشخیص میں اضافی مدد ملے گی اور ایمرجنسی میں علاج کا عمل تیز ہو سکے گا۔ AI ہر ایکس رے تصویر کا فوراً تجزیہ کر کے مشتبہ حصوں کو ہائی لائٹ کرے گا تاکہ ڈاکٹر آسانی سے دیکھ سکیں، تاہم حتمی تشخیص اور علاج کا فیصلہ ہمیشہ ڈاکٹر ہی کریں گے۔
میٹا نے فیس بک پر جاری تحقیق کیوں روکی؟ سنسنی خیز انکشاف
یہ ٹیکنالوجی دو سال سے کم عمر بچوں، ان پیشنٹ و آؤٹ پیشنٹ کلینکس اور چھاتی، ریڑھ کی ہڈی، کھوپڑی، چہرے اور نرم ٹشوز کی امیجنگ میں استعمال نہیں کی جائے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایکس رے صرف تصویر فراہم کرتی ہے، جب کہ اے آئی تصویر کا تجزیہ بھی کرتی ہے اور ممکنہ فریکچر کو واضح کر کے ڈاکٹر کے لیے فوری رہنمائی فراہم کرتی ہے، جس سے غلطی کے امکانات کم اور علاج کی رفتار بہتر ہو جاتی ہے۔
واضح رہے کہ ایکس رے مشین سے بھی ہڈی کے فریکچر کا پتا چل جاتا ہے لیکن اس حوالے ایکسرے اور اے آئی ٹیکنالوجی کی افادیت میں تھوڑا فرق ہے۔ ایکس رے مشین ہڈیوں کی تصویر لیتی ہے، یہ صرف تصویر دکھاتی ہے کہ ہڈی کس طرح کی ہے اور کہاں فریکچر ہو سکتا ہے، تاہم مصنوعی ذہانت یا اے آئی اس تصویر کا فوراً تجزیہ کرتی ہے اور ممکنہ فریکچر یا ڈسلوکیشن کو نمایاں کر کے ڈاکٹر کو دکھاتی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایکس رے کرتی ہے اے ا ئی
پڑھیں:
طاغوتی نظام کے دن گنے جاچکے، نظام بدلے بغیر ملک نہیں چلے گا، اجتماع سے اختتامی خطاب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کسی بھی تحریک کی کامیابی نظم و ضبط کے بغیر ممکن نہیں، دنیا میں ظلم کا نظام اب ختم ہونا چاہیے کیونکہ انسانیت آج بھی اس لیے سسک رہی ہے کہ چند ہاتھوں میں نظام کی باگ دوڑ مرکوز ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کا حق دینا ہوگا جبکہ فلسطین اور کشمیر پاکستان کے لیے بے حد اہمیت رکھتے ہیں اور یہ ہماری ریڈ لائن ہیں۔
جماعت اسلامی کے ملک گیر اجتماع عام بدل دو نظام کے تیسرے اور آخری روز اختتامی خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ملک کو نئی سمت دینے کے لیے جنریشن زی کی رہنمائی ضروری ہے۔ اسی مقصد کے لیے جماعت اسلامی زی کنیٹ پروگرام کا آغاز کررہی ہے جس کے تحت بنوقابل پروگرام میں آئی ٹی ٹریننگ کو مزید وسعت دی جائے گی، ساتھ ہی پلمبر، مکینک، موبائل ریپئرنگ اور دیگر شعبوں میں ٹیکنکل کورسز شروع کرکے نوجوانوں کو ہنرمند بنایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جنریشن زی کی سب سے بڑی مشکل فوکس کی کمی اور تربیت کے مستقل نظام کا نہ ہونا ہے، اسی لیے مختلف سوفٹ اسکلز پروگرام بھی متعارف کرائے جائیں گے۔ نوجوانوں کو آگے لانے کے لیے کھیلوں سے متعلق متعدد سرگرمیاں بھی شروع کی جائیں گی جن میں لڑکوں اور لڑکیوں کے اسکلز کو نمایاں کیا جائے گا۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاکستان صرف جغرافیہ یا زمین کا ٹکڑا نہیں بلکہ ایک نظریہ ہے جس کی وجہ سے ہم دنیا میں ممتاز مقام رکھتے ہیں، ماضی میں ملک کو نقصان غلط فیصلوں کے باعث ہوا اور ہمیشہ طاقتور نظام نے حق کے مقابلے میں رکاوٹیں کھڑی کیں مگر ہر دور میں حق کو ہی پذیرائی ملی ہے،بدل دو نظام تحریک کو ہر محاذ پر آگے بڑھایا جائے گا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ مسئلہ آئین میں نہیں بلکہ نظام میں ہے، جہاں چند طاقتور لوگ عوام سے فرار کے لیے استثنیٰ چاہتے ہیں۔ جماعت اسلامی عوام کی بالادستی چاہتی ہے اور وڈیروں، جاگیرداروں اور دیگر طاقت ور طبقات کی اجارہ داری قائم نہیں ہونے دے گی، دیگر جماعتوں میں خاندانی سیاست اور شخصی پرستی کے باعث شفاف انتخابات سے راہ فرار اختیار کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی کو مقامی معاملات میں غیر ضروری مداخلت کا اختیار دیا گیا ہے جبکہ ملک کی ترقی مقامی اور بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے سے ہی ممکن ہے، خیبر پختونخوا میں گزشتہ 12 سال کی حکومت کے باوجود نچلی سطح تک اختیارات منتقل نہیں کیے گئے، نظام کی تبدیلی کے لیے مضبوط بلدیاتی ڈھانچے کا قیام ناگزیر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ طبقاتی نظام تعلیم کا خاتمہ اور یکساں تعلیمی نظام کا نفاذ بھی، بدل دو نظام، کا حصہ ہے، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں امن کی کنجی افغانستان سے مذاکرات میں ہے، حکومت کو اپنا قبلہ درست کرنا ہوگا اور امریکی و آئی ایم ایف کی غلامی سے نکل کر عوامی فلاح کی پالیسیاں اپنانی ہوں گی۔
انہوں نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی پورے ملک میں جلسوں کے ذریعے اس تحریک کو مزید تقویت دے گی، عدالتوں کا نظام بھی وکیلوں کی مدد سے بہتر بنایا جائے گا اور جماعت اسلامی ملک کو چند لوگوں کے ہاتھوں میں نہیں چلنے دے گی۔