کمانڈ اینڈ کنٹرول موبائل یونٹ سی ٹی ڈی پنجاب کا ہائی ٹیک چلتا پھرتا ہیڈکوارٹر
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
کمانڈ اینڈ کنٹرول موبائل یونٹ سی ٹی ڈی پنجاب کا ہائی ٹیک چلتا پھرتا ہیڈکوارٹر ہے۔
رپورٹ کے مطابق سی ٹی ڈی پنجاب نے جدید موبائل آپریشنز ہیڈکوارٹر فیلڈ میں اتار دیا، رائیونڈ اجتماع، داتا دربار کے عرس، عاشورہ جلوسوں میں سی ٹی ڈی کا موبائل یونٹ متحرک ہے۔
موبائل یونٹ سے بڑے سیاسی اجتماعات اور کرکٹ میچز کی براہِ راست مانیٹرنگ کی جاتی ہے، جدید گاڑی میں ملٹی پاورڈ ورک اسٹیشنز، کانفرنس کارنر اور پریزنٹیشن موڈ کی سہولت موجود ہے۔
یونٹ فورس کو لائیو آپریشنز کے دوران ویڈیو فیڈ، ڈیٹا اور تجزیاتی معاونت فراہم کرتا ہے، سی ٹی ڈی موبائل یونٹ، ہیڈکوارٹر اور ریجنل ٹیموں کو آن لائن و آف لائن ڈیٹا بیس سے جوڑتا ہے۔
360 ڈگری پی ٹی زیڈ، پن ہول اور ڈرون کیمروں کے ساتھ فیشل ریکگنیشن سسٹم بھی نصب ہے، تھرمل امیجنگ، لائیو ڈرون فیڈ اور جی آئی ایس میپنگ سے حساس روٹس کی لمحہ بہ لمحہ نگرانی کی سہولیت بھی دستیاب ہے۔
جدید موبائل یونٹ سے سی ٹی ڈی پنجاب کو انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں میں نمایاں برتری حاصل ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سی ٹی ڈی پنجاب موبائل یونٹ
پڑھیں:
ٹھٹھہ ،ایکسائز اینڈ نارکوٹکس بھتا خوری میں مصروف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹھٹھہ(نمائندہ جسارت) ایکسائز اینڈ نارکوٹکس بھتا خوری میں مصرف ہے منشیات کا کاروبار بڑے تیزی سے ہو رہا ہے۔ٹھٹھہ میں ایکسائز اینڈ نارکوٹکس کے آفیسر اور اہلکار بھتا لینے میں مصروف ہے اس وقت ٹھٹھہ ضلع میں بڑے پیمانی پر منشیات کا کاروبار ہو رہا ہے جہاں لاکھوں روپے ہفتہ بھتا وصولی کیا جارہا ہے۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ٹھٹھہ میں ایک سپاہی منظور نامی سپاہی ساکرو گاڑھو،کیٹی بندر،گھارو،گجو،دہابیجی کینجھر جھرک جھمپیر سمیت دیگر علاقوں کے منشیات فروشوں سے لاکھوں روپے ہفتہ بھتا لے رہا ہے،ٹھٹھہ میں کافی اسٹاف گھر بیٹھ کر تنخواہیں وصول کررہے ہیں، ایکسائز اینڈ نارکوٹکس کا کام زیرو ہے،یہ معلوم ہوا ہے کہ ایک سپاہی نے افسروں کی ملی بھگت سے جھمپیر کے روٹ سے منشیات کی لائن دے رکھی ہے جہاں سے ان کو لاکھوں روپے ہفتہ مل رہا ہے،منسٹر ایکسائز اینڈ نارکوٹکس اور انسپکٹر سمیت دیگر اداروں سے کارروائی کا مطالبہ کیا جاتا ہے،ملوث پولیس اہلکار اور گھر بیٹھ کر تنخواہیں وصول کرنے والے اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔