بڑھتی ہوئی معاشی بے یقینی حکومتی ناکامی کا واضح ثبوت ہے، علامہ باقر زیدی
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں ایم ڈبلیو ایم سندھ کے صدر نے کہا کہ ملک کو آئی ایم ایف کے رحم کرم پر چھوڑنے کے بجائے فوری مستحکم معاشی حکمت عملی بنانی ہوگی، تاکہ مذید اقتصادی بحران سے بچا جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صدر علامہ سید باقر عباس زیدی کا کہنا ہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی معاشی بے یقینی معاشی حکمتِ عملی کی ناکامی کا واضح ثبوت ہے، سرمایہ کاری کے غیر مستحکم ماحول کے باعث متعدد ملٹی نیشنل کمپنیوں کا پاکستان سے اپنے آپریشنز محدود اور مکمل طور پر بند کرنا قابل تشویش ہے، جو حکومتی معاشی پالیسیوں اور اصلاحاتی اقدامات پر سنگین سوالات کھڑے کر رہے ہیں۔ اپنے ایک بیان میں علامہ باقر زیدی نے کہا کہ ملک میں بے روزگاری کا طوفان ویسے ہی نہیں تھم رہا، تعلیم یافتہ نوجوان اپنا مستقبل یہاں محفوظ نہیں سمجھتے اور لاکھوں کی تعداد میں ہجرت کرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیر مؤثر حکومتی پالیسیوں نے بے روزگاری کی شرح میں تشویش ناک حد تک اضافہ کر دیا ہے۔
علامہ باقر زیدی نے کہا کہ مہنگائی اور ٹیکسوں کے مسلسل اضافے نے عام شہری کی زندگی مزید مشکل بنا دی ہے، جبکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار بند ہونے کے باعث ہزاروں افراد مسلسل بے روزگار ہو رہے ہیں، ایسے حالات میں عالمی کمپنیاں جس رفتار سے پاکستان چھوڑ رہی ہیں وہ صرف حکومتی ناکام معاشی حکمتِ عملی کا باعث ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی حکمت عملی، عدم تسلسل اور سرمایہ کاری کیلئے غیر سازگار ماحول نے نہ صرف کاروباری سرگرمیوں کو محدود کیا ہے، بلکہ مقامی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بری طرح مجروح ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو آئی ایم ایف کے رحم کرم پر چھوڑنے کے بجائے فوری مستحکم معاشی حکمت عملی بنانی ہوگی، تاکہ مذید اقتصادی بحران سے بچا جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتی کشیدگی، روس نے ثالثی کی پیشکش کر دی
ماسکو:روس نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتے تناؤ کو کم کرنے کے لیے دونوں ملکوں کو ثالثی کی پیشکش کر دی ہے۔
اس حوالے سے ترجمان روسی وزارت خارجہ ماریا زخارووا نے کریملن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ خطے میں استحکام کا قیام روس کی اولین ترجیح ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ایران نے بھی پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی میں کمی کے لیے ثالثی کی پیشکش کی تھی۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے پاکستان اور افغانستان کو خطے کے اہم شراکت دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے درمیان سرحدی کشیدگی علاقائی سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ بن سکتی ہے۔
زخارووا کا مزید کہنا تھا کہ ایسی صورتحال میں مصالحتی کوششیں پائیدار امن کے قیام میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
روس نے اس بات پر زور دیا کہ تنازعات کا پائیدار حل صرف مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے ممکن ہے۔
وزارت خارجہ کی ترجمان نے دونوں ممالک سے اپیل کی کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں، اختلافات کو بات چیت سے حل کریں اور کشیدگی کو مزید بڑھانے والے اقدامات سے گریز کریں۔
روس نے اپنے موقف میں واضح کیا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی خطے میں امن و استحکام کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہے، اور اس کے حل کے لیے بات چیت کا عمل جاری رکھنا ضروری ہے۔